بلوچستان میں خاتون ٹیچر زرینہ مری کے اغوا کی خبر جھوٹی نکلی، صوبائی وزرا
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
بلوچستان کی وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی نے کہا کہ سوشل میڈیا پر خاتون ٹیچر زرینہ مری کے اغوا کی خبر مکمل طور پر بے بنیاد ہے۔ مکمل محکمانہ تحقیقات کی گئی ہیں، اور یہ واضح ہے کہ زرینہ مری نام کی کوئی اسکول ٹیچر نہیں تھیں۔ مسنگ پرسنز انتہائی حساس مسئلہ ہے، ایسی کوئی بھی بے بنیاد خبر دینے سے قبل متعلقہ ادارے سے تحقیق کر لینی چاہیئے تھی۔
کوئٹہ میں ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند اور مشیر وزیراعلیٰ مینا مجید بلوچ کے ہمراہ پریس کانفرس میں وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی کا کہنا تھا کہ زرینہ مری کے حوالے سے محکمہ تعلیم اور دیگر اداروں نے مکمل تحقیقات کی ہیں جن میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہمارے پاس زرینہ مری نام کی کوئی ٹیچر تھیں ہی نہیں۔
مزید پڑھیں:بلوچستان: کوئٹہ اور تربت میں جدید گرین و پنک بسیں جلد سڑکوں پر آ جائیں گی
راحیلہ درانی نے کہا کہ بعض عناصر بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں تاکہ ملک اور صوبے میں بے چینی پھیلائی جا سکے۔
مشیر وزیراعلیٰ مینا مجید بلوچ نے بھی وضاحت کی کہ محکمہ تعلیم کے ریکارڈ میں زرینہ مری نام کی کوئی استاد درج نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہری پاکستان مخالف بیانیے کا حصہ نہ بنیں اور سوشل میڈیا پر غیر تصدیق شدہ خبروں کو پھیلانے سے گریز کریں۔
اس موقع پر مینا مجید بلوچ نے ایک ویڈیو کلپ بھی صحافیوں کو دکھایا جس میں تاج محمد، پرنسپل گورنمنٹ ماڈل ہائی اسکول کوہلو نے بتایا کہ میری 38 سال سروس ہے۔ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، اس نام کا نہ کوئی اسکول ہے اور اس نام کی نہ ہی کوئی اسکول ٹیچر رہی ہیں۔ زرینہ مری کے اغوا کی خبر بے بنیاد اور جھوٹی ہے۔
زرینہ مری گورنمنٹ مڈل سکول کاہان میں ٹیچر تھیں انہیں 2005 میں کوہلو سے گرفتار کر کے کراچی کے ایک حراستی مرکز میں لیجایا گیا انکا شیر خوار پچہ بھی ساتھ تھا زرینہ مری کی جبری گمشدگی کو 20 سال گذر گئے اب انکی تصویر اٹھا کر احتجاج کرنے والے بھی لاپتہ ہو چکے لیکن میں یاد دلاتا رہونگا pic.
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) August 23, 2025
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ سینیئر صحافی بھی یہ دعویٰ کر رہے ہیں جو غلط ہے، اس وضاحت کے بعد بھی بھی اگر ان کے پاس حقائق اور ثبوت ہیں تو وہ سامنے لائیں۔
مزید پڑھیں: بلوچستان کی بیٹیاں روایتوں کے حصار توڑ کر فٹ بال کے میدان میں اتر آئیں
واضح رہے کہ چند دن قبل سینیئر صحافی حامد میر نے بھی اس جھوٹی خبر سے متعلق ایک پوسٹ کی تھی جس سے سوشل میڈیا پر اضطراب اور ابہام پیدا ہوا۔ تاہم حکومتی وضاحت کے بعد یہ خبر بے بنیاد ثابت ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اغوا بلوچستان پرنسپل گورنمنٹ ماڈل ہائی اسکول کوہلو تاج محمد، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند خاتون ٹیچر زرینہ مری کوئٹہ مشیر وزیراعلیٰ مینا مجید بلوچ وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانیذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اغوا بلوچستان تاج محمد ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند خاتون ٹیچر زرینہ مری کوئٹہ مشیر وزیراعلی مینا مجید بلوچ وزیر تعلیم راحیلہ حمید خان درانی مینا مجید بلوچ سوشل میڈیا پر زرینہ مری کے نے کہا کہ بے بنیاد نام کی
پڑھیں:
سعودی عرب کے’اسکائی اسٹیڈیم‘ کی وائرل ویڈیو جعلی نکلی
سعودی عرب کے’اسکائی اسٹیڈیم‘ کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو جعلی نکل آئی، مصنوعی ذہانت سے بنی ویڈیو کو 2034 ورلڈ کپ کے اسٹیڈیم کا ڈیزائن سمجھ لیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب میں نیوم سٹی کے ’اسکائی اسٹیڈیم‘ کی سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو کا سعودی حکومت کے کسی سرکاری منصوبے سے تعلق نہیں ہے۔
ویڈیو بنانے والے شخص نے بتایا کہ اسکائی اسٹیڈیم کی وائرل ویڈیو مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کی گئی ہے اور محض تخیلاتی ہے۔
مصنوعی ذہانت سے بنی ویڈیو کو 2034ء ورلڈ کپ کے اسٹیڈیم کا ڈیزائن سمجھ لیا گیا تھا، اسکائی اسٹیڈیم کی اے آئی ویڈیو بنانے والے شخص نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ صرف ایک اے آئی تصور ہے اور اُسے سعودی عرب کے کسی منصوبے کا علم نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اسکائی اسٹیڈیم کی اے آئی ویڈیو کو دنیا بھر میں 5 کروڑ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے۔
تاہم یہاں یہ واضح کرتے چلیں کہ سعودی حکومت 2034ء کے عالمی کپ کے لیے 15 اسٹیٹ آف دی آرٹ اسٹیڈیمز کی تعمیر کا ارادہ رکھتی ہے جن میں سے ایک نیوم میگا سٹی میں کلاؤڈ اسٹڈیم بھی شامل ہے۔
یہ اسٹیڈیم زمین سے تقریباً 350 میٹر (1 ہزار 150 فٹ) کی بلندی پر تعمیر کیا جائے گا، جس میں 46 ہزار تماشائیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی اور اس کو مکمل طور پر سولر اور ونڈ پاور کے ذریعے بجلی سپلائی کی جائے گی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق نیوم سٹی میں اسٹیڈیم کی تعمیر کا آغاز 2027ء میں ہوگا جبکہ اس کی تعمیر 2032ء میں تکمیل کو پہنچے گی۔