ڈمپر مافیا کے ہاتھوں ہلاکتوں کیخلاف درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ سندھ ہائیکورٹ نے مزید دلائل مانگ لیے
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائی کورٹ نے شہریوں کی ڈمپر مافیا کے ہاتھوں ہلاکتوں کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرلیے۔
ہائیکورٹ میں شہریوں کی ڈمپر مافیا کے ہاتھوں ہلاکتوں کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار نے کہا کہ حکام کی آئینی ذمہ داری ہے کہ صوبہ سندھ کے شہریوں کی خدمت کریں، فریقین ڈمپر مافیا سے شہریوں کو بچانے میں ناکام ہوگئے، 600سے زائد ہلاکتیں اس کا ثبوت ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ جاں بحق شہریوں کے لواحقین کے بجائے سرکاری حکام ڈمپر مافیا سے ملاقاتیں کرتے ہیں، ڈمپر ڈرائیوروں کی اکثریت پاکستانی نہیں اور نہ ہی پاکستانی قوانین کی پابندی کرتے ہیں، 10 اگست کو راشد منہاس روڈ پر رات 2 بجے ڈمپر کی ٹکر سے 2 معصوم بہن بھائی ہلاک ہوئے۔ ڈمپر مافیا نے رات کے اس پہر دیگر ڈمپرز کو آگ لگا کر علاقے کے نوجوانوں پر الزام عائد کردیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ ڈمپر مافیا کے ایما پر پولیس نے درجن بھر نوجوانوں کو گرفتار بھی کرلیا، فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ ڈمپرز کی رجسٹریشن اور فٹنس کے متعلق ریکارڈ پیش کریں۔
عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر مزید دلائل طلب کرلیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈمپر مافیا کے
پڑھیں:
کراچی، بھاری بھرکم ای چالان سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
شہریوں کوٹریفک چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا
لاہور میں جرمانہ 200 ، کراچی کیلئے 5000 روپے؟ ایسا کیوں ،درخواست گزار
کراچی میں سخت ٹریفک قوانین کے نفاذ اور بھاری بھرکم ای چالان کے خلاف مرکزی مسلم لیگ نے سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی۔مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر احمد ندیم اعوان کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں بھاری بھرکم ای چالان سسٹم کیخلاف درخواست دائر کی جس میں چیف سیکرٹری سندھ، سندھ حکومت ،آئی جی سندھ ،ڈی آئی جی ٹریفک پولیس، نادرا، ایکسائزو دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفراسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے، شہر بھر میں سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور روڈ نام کی کوئی چیز باقی نہیں ہے، ایسی صورت میں شہریوں پر بھاری چالان کسی عذاب سے کم نہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا، شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور ہم کراچی کے ساتھ ہونے والی مسلسل ناانصافی کے خلاف قانون کا دروازہ کھٹکھٹانے آئے ہیں۔احمد ندیم اعوان نے کہا کہ ایک ہی ملک میں دو قانون کیسے قابل قبول ہوسکتے ہیں؟ لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 روپے جبکہ کراچی والوں کے لیے 5000 روپے؟ ایسا کیوں ہے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ کراچی پاکستان کا معاشی دل ہے، یہاں کے شہری قانون کے پابند اور باشعور ہیں، لیکن ان کے ساتھ مسلسل امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ای چالان سسٹم کو عوام سے پیسہ بٹورنے کا ذریعہ بنادیا ہے، جبکہ شہر کی سڑکوں، ٹریفک انتظامات اور شہری سہولیات کی حالت ناقابل بیان ہے۔ اگر حکومت نے کراچی کے شہریوں کے ساتھ یہ ناانصافی ختم نہ کی تو مرکزی مسلم لیگ قانونی جدوجہد کو مزید وسعت دے گی۔ٹریفک پولیس حکام کے مطابق جدید وخود کار فیس لیس ای ٹکٹنگ کے نظام کے نفاذ کے بعد 3 روز کے دوران ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں میں مجموعی طورپر شہریوں کوساڑھے 6 کروڑ روپے سے زائد کے 12ہزار942 ای چالان جاری کیے گیے ہیں۔پولیس کے مطابق سب سے زیادہ 7 ہزار 83 ای چالان سیٹ بیلٹ نہ باندھنے، 2 ہزار 456 بغیر ہیلمنٹ موٹرسائیکل چلانے، اوور اسپیڈ پر 1920، سگنل پرریڈ لائن کی خلاف ورزی پر829 کیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر410 اوررانگ وے پر78 ای چالان جاری کیے گیے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق رانگ سائیڈ ڈرائیونگ پر 78 چالان، دوران ڈرائیونگ لین کی خلاف ورزی پر 49، کالے شیشوں پر 35 چالان، اوور لوڈنگ پر 26 ، غیرقانونی اور غلط پارکنگ، اسٹاپ لائن کی خلاف ورزی پر 20 ، 20 ای چالان جاری کیے گئے۔اسی طرح ون وے رانگ وے پر 11، اوور لوڈنگ اور مسافروں کو بس کی چھتوں پر بٹھانے پر 7 چالان کیے گئے ہیں۔ترجمان کے مطابق اسٹاپ لائن کی خلاف وزری، بس لین ڈرائیو، اچانک لائن کی تبدیلی، ٹیکس کی عدم ادائیگی، فینسی نمبرپلیٹ اورون وے پرکوئی ای چالان جاری نہیں کیا گیا۔