سمبڑیال ، سیلابی ریلے نے قیامت ڈھا دی، ایک ہی خاندان کے 5 افراد سمیت 7 افراد بہہ گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, August 2025 GMT
مون سون کی طوفانی بارشوں اور دریاؤں کے بپھرنے سے تحصیل سمبڑیال کا علاقہ ماجرہ کلاں ایک اندوہناک سانحے کا گواہ بن گیا، جہاں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد سمیت 7 افراد سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق دو بچوں اور ان کے والد سمیت تین افراد تاحال لاپتہ ہیں، جن کی تلاش جاری ہے، جب کہ ماں، بیٹی اور دیگر دو افراد کی لاشیں سیلابی پانی سے نکال لی گئی ہیں۔ علاقے میں فضا سوگوار ہے، اور پورا گاؤں صدمے کی کیفیت میں ہے۔
دریائے چناب کی تباہ کاریاں
دریائے چناب کی طغیانی نے 50 سے زائد دیہات کو زیرِ آب کر دیا ہے۔ پانی کے بے قابو ریلوں نے گھروں، فصلوں اور راستوں کو نگل لیا ۔
سمبڑیال کے مختلف علاقوں میں ریسکیو ٹیموں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے **110 افراد کو محفوظ مقام پر منتقل** کیا، لیکن کئی خاندان اب بھی محصور ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔
سیالکوٹ میں ریکارڈ بارش، نظام زندگی مفلوج
گزشتہ روز سیالکوٹ اور گردونواح میں ریکارڈ 355 ملی میٹر بارش ہوئی، جس نے پورے شہر کو ندی نالوں میں تبدیل کر دیا۔
بازار، سڑکیں، چوراہے، گلیاں – ہر جگہ 2 سے 3 فٹ پانی کھڑا ہے۔
شہریوں کے گھروں میں پانی داخل ہونے سے املاک کو شدید نقصان پہنچا ۔
واپڈا کے فیڈرز ٹرپ کرنے سے کئی علاقے تاریکی میں ڈوب گئے ۔
گلی محلے، جو کبھی بچوں کے کھیلنے کی جگہ تھے، اب پانی کا شور اور بے بسی کی تصویر بن چکے ہیں۔
انسانی المیہ اور حکومتی ردعمل؟
یہ قدرتی آفت نہ صرف انفراسٹرکچر کو تباہ کر رہی ہے بلکہ انسانی زندگیاں نگل رہی ہے۔ ایک ہی خاندان کے چراغ ایک لمحے میں بجھ گئے، اور ان کے پیچھے صرف خاموشی، آنسو اور پکار باقی رہ گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں کمی، سکھر بیراج پر دباؤ برقرار، کچے سے نقل مکانی جاری
دریائے سندھ میں طغیانی کے بعد گھوٹکی میں درجنوں دیہات ڈوب گئے، سیلاب متاثرین کے علاج کے لیے مختلف مقامات پر میڈیکل اور ریلیف کیمپس قائم کردیے گئے، سیلابی صورتحال کے باعث سکھر کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دریائے سندھ میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، گڈو بیراج پر پانی کے دباؤ میں کمی آئی ہے تاہم سکھر بیراج پر بہاؤ مستحکم ہے، سندھ میں سیلاب کچے کے درجنوں دیہات میں داخل ہوگیا، مکانات، فصلیں اور دیگر املاک پانی کی نذر ہوگئیں، متاثرہ علاقوں سے لوگوں اور ان کے مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا آپریشن جاری ہے، پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن (ایف ایف ڈی) کے صبح 9 بجے تک کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کے اخراج میں کمی واقع ہوئی ہے جو 5 لاکھ 80 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا، جبکہ سکھر بیراج پر پانی کا بہاؤ مستحکم رہا جو لگ بھگ 5 لاکھ 18 ہزار کیوسک کے قریب ہے، کسی مقام پر ’انتہائی اونچے درجے‘ کے سیلاب کی اطلاع نہیں ملی۔
دوسری جانب کشمور میں گڈو بیراج پر سیلابی صورتحال کے پیش نظر 2 روز سے متعدد دیہات ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ متاثرین بے بسی کی تصویر بن گئے۔ کندھ کوٹ میں کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا اور رہائشیوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا جبکہ مویشیوں کا چارہ بھی ختم ہوگیا۔ دریائے سندھ میں طغیانی کے بعد گھوٹکی میں درجنوں دیہات ڈوب گئے، سیلاب متاثرین کے علاج کے لیے مختلف مقامات پر میڈیکل اور ریلیف کیمپس قائم کردیے گئے، سیلابی صورتحال کے باعث سکھر کے کچے میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آچکے ہیں، متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی جاری ہے۔ ادھر رونتی اور قادر پور کے کچے کے دیہات میں سیلابی پانی داخل ہوگیا جبکہ سیہون اور دادو میں سیلاب نےکچے کےکئی علاقوں کو لپیٹ میں لے لیا۔