’’بارشوں اور سیلاب سے درپیش سب سے بڑا خطرہ‘‘ وفاقی وزیر نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر نے بارشوں اور سیلاب سے درپیش سب سے بڑے خطرے کے حوالے سے خبردار کردیا۔
محکمہ موسمیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر مصدق ملک نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں حالیہ بارشوں اور سیلابی ریلوں کا سب سے بڑا خطرہ اس وقت سامنے آئے گا جب یہ پانی پنجند پہنچ کر سندھ میں داخل ہوگا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فی الحال مقبوضہ کشمیر اور بھارتی مشرقی پنجاب میں بارشوں کا سلسلہ کچھ کم ہوا ہے جس کے باعث پاکستان میں داخل ہونے والے پانی میں قدرے کمی آئی ہے، تاہم اصل تشویش اس وقت ہوگی جب یہ ریلے آگے بڑھیں گے۔
مصدق ملک کا کہنا تھا کہ آئندہ برس پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات مزید شدت کے ساتھ جھیلنا پڑیں گے، کیونکہ مون سون رواں سال کے مقابلے میں 2 ہفتے پہلے شروع ہو جائے گا، اس کی مدت بھی طویل ہوگی اور زیادہ اسپیل بھی آسکتے ہیں۔
دریں اثنا اسی حوالے سے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ بھارت نے پانی کو ذخیرہ کرنے کے بعد اچانک ریلوں کی صورت میں چھوڑا جس سے نقصان کئی گنا بڑھ گیا۔ اگر یہ پانی معمول کے مطابق چھوڑا جاتا تو پاکستان بہتر طریقے سے اس کے اثرات کو سنبھال سکتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ 1988ء کے بعد نارووال میں سب سے شدید سیلاب کا سامنا کیا جا رہا ہے جس نے فصلوں اور انفرااسٹرکچر کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ دریاؤں اور آبی گزرگاہوں میں قائم تجاوزات تباہی کی بڑی وجہ ہیں، اس لیے تمام صوبوں کو مل کر ایک مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا تاکہ مستقبل میں ایسے نقصانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔