ملک میں قرآن و سنت کے مطابق آئین سازی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
ملک میں قرآن و سنت کے مطابق آئین سازی کو یقینی بنانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ یہ درخواست شہری خالد شاہ کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جے یو آئی نے 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر پابندی کا بل مسترد کردیا، مزاحمت کا اعلان
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 227 اے کے تحت پارلیمنٹ اسلامی قوانین کے مطابق فیصلے کرنے کی پابند ہے، لہٰذا عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ آرٹیکل 227 کے مطابق حدود اسلام میں قانون سازی کو لازمی قرار دیا جائے۔
یہ درخواست پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔
اس سے قبل پشاور ہائی کورٹ نے مختلف سابقہ عدالتی فیصلوں کی روشنی میں اس درخواست کو ناقابلِ سماعت قرار دے دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئین سازی سپریم کورٹ قانون سازی قرآن و سنت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ سپریم کورٹ کے مطابق
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے فیصلے میں وقف ترمیمی ایکٹ کو معطل کرنے سے انکار
بنچ نے کہا کہ اس شق پر روک لگا دی گئی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اسکے مطابق کوئی حکم جاری کرسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج پورے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو معطل کرنے سے انکار کر دیا ہے لیکن قانون کی کچھ دفعات پر روک لگانے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح کی سربراہی میں بنچ نے یہ حکم سنایا۔ بنچ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ نے محسوس کیا کہ قانون کی تمام شقوں کو روکنے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔
بنچ نے کہا کہ اس نے اس شق پر روک لگا دی ہے جس نے کلکٹر کو یہ تعین کرنے کا حق دیا ہے کہ وقف قرار دی گئی جائیداد سرکاری ملکیت ہے یا نہیں اور اس کے مطابق کوئی حکم جاری کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ہم نے پایا ہے کہ کلکٹر کو جائیداد کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت دینا اختیارات کی علاحدگی کے اصول کے خلاف ہے۔ ایگزیکٹیو کو شہریوں کے حقوق کا تعین کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہم نے ہدایت کی ہے کہ جب تک نامزد افسر کی طرف سے نتائج پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاتا، جائیداد کے قبضے یا حقوق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
بنچ نے کہا کہ کسی شخص کو وقف کے طور پر اپنی جائیداد وقف کرنے سے پہلے پانچ سال تک اسلام کی پیروی کرنے کی شرط پر اس وقت تک روک لگا دی گئی ہے جب تک ریاستی حکومت یہ فیصلہ کرنے کے لئے قوانین نہیں بناتی کہ آیا کوئی شخص کم از کم پانچ سال سے اسلام کی پیروی کر رہا ہے یا نہیں۔ بنچ نے کہا کہ اس انتظام کے بغیر یہ انتظام طاقت کے من مانی استعمال کو فروغ دے گا۔