26 ویں ترمیم، فیصلے تک پی ٹی آئی درخواستوں کی پیروی سے گریزاں
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
26 ترمیم کے بعد پی ٹی آئی اعلیٰ عدالتوں سے خاطر خواہ ریلیف حاصل نہیں کر سکی۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورنے عمران خان کیساتھ جیل میں ملاقات کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، قبل ازیں ایسی ہی ان کی درخواست رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض کیساتھ واپس کر دی تھی جس کیخلاف اپیل تاحال زیر التوا ہے۔
25 جون کو وزیراعلیٰ گنڈا پور جسٹس منصور علی شاہ کی عدالت میں گئے، صوبائی بجٹ پر مشاورت کیلئے عمران خان سے ملاقات کی درخواست پر غور کی استدعا کی، جسٹس منصور نے چیف جسٹس یا رجسٹرار سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر زور دیا۔
عمران خان کے سوشل میڈیا پر بیان کے بعد وزیر اعلیٰ گنڈا پور پھر سے سپریم کورٹ میں ہیں تاکہ عمران خان کو اہم صوبائی امور پربریفنگ اور ان سے مشاورت کر سکیں۔ادھر آئینی بینچ نے 27 جون سے کسی ایک درخواست کی سماعت نہیں کی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی درجنوں آئینی درخواستیں سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہیں تاہم پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں کے فیصلے تک اپنی درخواستوں کی پیروی سے گریزاں ہے۔ ادھر آئینی بینج کے تین فیصلوں نے پی ٹی آئی کے موقف کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ایک فیصلے میں آئینی بینج نے نظرثانی کا اختیار استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ کا فیصلہ منسوخ کر دیا جس میں قرار دیا گیا تھا کہ پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کی حق دار ہے، دوسرے فیصلے میں فوجی عدالتوں میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کیخلاف مقدمات کی سماعت کی توثیق کی، تیسرے میں مختلف ہائیکورٹس کے ان ججوں کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعیناتی کی توثیق کی، جن سے پی ٹی آئی ریلیف کی کوشش میں تھی۔
ان ججوں کی ٹرانسفر کو خود عمران خان نے بھی چیلنج کیا تھا۔ القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان اور ان اہلیہ کی سزاؤں کی معطلی کا اسلام آباد ہائیکورٹ نے ابھی فیصلہ کرنا ہے، جس کی جلد سماعت کیلئے مارچ سے ان کے وکلاء متعدد درخواستیں دے چکے ہیں۔ اسلام آباد کی ہدایت کے باوجود پی ٹی آئی کو شکایت رہی کہ جیل حکام عمران خان سے پارٹی رہنماؤں اور اہل خانہ کو ملنے نہیں دے رہے۔
تین ماہ بعد منگل کو سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی اور اہلخانہ نے عمران سے ملاقات کی۔ پارٹی کے وکلاء سے ملاقات میں عمران خان نے عدلیہ سے ریلیف نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم کے بعد عدلیہ مکمل تابع ہو چکی ہے، انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کا بھی نوٹس نہیں لیا جا رہا۔ سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرح لاہور ہائیکورٹ سے بھی 9 مئی کے کیسز میں ریلیف حاصل کرنے میں پی ٹی آئی کو مشکل کا سامنا ہے، لاہور ہائیکورٹ واضح کر چکی ہے کہ 9 مئی کے کیسز میں سزاؤں کیخلاف اپیلوں کی سماعت سے قبل مجرموں کوقانون کے حوالے کرنا ہوگا۔
ادھر الیکشن کمیشن نے سزا یافتہ پی ٹی آئی ارکان کی نشتیں خالی قرار دے کر ضمنی انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا، پشاور ہائی کورٹ نے بعض حلقوں میں ضنمی انتخابات کرنے سے الیکشن کمیشن کو روک دیا ہے۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن لیڈروں کی نامزدگی کا عمل رکا ہوا ہے۔عدلیہ تمام تر شکایات کے باوجود چیف جسٹس آفریدی کے سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 9 مئی کے8 مقدمات میں عمران خان کو ضمانت دیدی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد سپریم کورٹ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا
چیئرمین پی ٹی اے نے عہدے سے ہٹائے جانے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چلینج کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیئرمین پی ٹی اے نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کیخلاف اپیل آرڈیننس 1972 کے تحت دائر کردی۔
اپیل کنندہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے موجودہ چیئرمین ہیں جنہوں نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ مجھے پہلے 24 مئی 2023 میں پی ٹی اے میں ممبر (انتظامیہ) مقرر کیا گیا تھا، جس کے بعد 25 مئی 2023 کو ترقی دے کر چیئرمین بنادیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی اے حفیظ الرحمٰن قوانین اور ضوابط کے مطابق اپنے کام انجام دے رہے ہیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اس اپیل کو تقرری قانونی ثابت کرنے کیلیے دائر کیا ہے۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس بابر ستار نے آج ایک محفوظ فیصلے سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ سنایا۔
چیئرمین پی ٹی اے نے عدالت سے اپیل کو فوری سماعت کیلیے مقرر کرنے کی استدعا بھی کی ہے۔