چناب میں سیلاب؛ سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن معطل
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
سیالکوٹ:
سمبڑیال کے مقام پر دریائے چناب میں سیلاب کے پیش نظر سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن آج صبح 10 سے رات 10 بجے تک معطل کر دیا گیا۔
ترجمان سیال کے مطابق سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ فلائٹ آپریشن معطلی کا باقاعدہ نوٹم جاری کر دیا گیا، سیلابی پانی کا جنوبی اطراف سے ایئرپورٹ کی جانب رخ ہو رہا ہے۔
نوٹم کے مطابق سیلابی پانی کے مکمل اخراج تک سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن ہر قسم کی پروازوں کے لیے عارضی طور پر صبح 10 سے رات 10 بجے تک پر بند کر دیا گیا۔
ترجمان سیال کے مطابق سیال انتظامیہ کی تمام افرادی قوت اور مشینری متحرک ہے، سیلابی پانی کے بروقت اخراج کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ڈی واٹرنگ پمس سمیت تمام وسائل بروکار لائے جا رہے ہیں۔
ایئرپورٹ پر نصب تمام تر آلات مکمل محفوظ ہیں اور ایئرپورٹ کے جنوبی حصے کی جانب سیلابی پانی حفاظتی بند عبور کر کے داخل ہوا۔ سیلابی پانی کو مشینری اور پمس کی مدد سے نکالا جا رہا ہے۔
سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں پانی آ گیا، فلائٹ آپریشن رات 10 بجے تک معطل pic.
ترجمان سیال کے مطابق ایئرپورٹ ٹرمینل، بلڈنگ پارکنگ، رن وے سمیت زیادہ تر مرکزی حصہ محفوظ ہے۔
دوسری جانب، سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی عارضی بندش کے باعث پی آئی اے نے اپنا فضائی آپریشن تبدیل کر دیا ہے۔
پی آئی اے
ترجمان پی آئی اے کے مطابق آج صبح 10 بجے سے لے کر رات 10 بجے تک پی آئی اے کی سیالکوٹ سے آپریٹ ہونے والی پروازیں لاہور ایئرپورٹ منتقل کر دی گئی ہیں۔
پی کے 746 جدہ تا سیالکوٹ، پی کے 745 سیالکوٹ سے جدہ، پی کے 239 سیالکوٹ سے کویت اور پی کے 244 دمام سے سیالکوٹ کی پروازیں اب لاہور ایئرپورٹ سے آپریٹ ہوں گی۔
تمام مسافروں سے درخواست ہے کہ اپنی پروازوں اور ان کے اوقات کار سے متعلق بروقت معلومات کے لیے پی ائی اے کی کال سینٹر 786-786-111 سے رابطے میں رہیں
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ فلائٹ آپریشن سیلابی پانی ایئرپورٹ پر رات 10 بجے تک پی ا ئی اے کے مطابق کر دیا
پڑھیں:
گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (مانیٹرنگ ڈیسک) دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر 5 روز سے اونچے درجے کی سیلابی کیفیت برقرار ہے جبکہ کوٹری بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سندھ میں دریا کے کنارے اور کچے میں آباد دیہات، بستیاں اور فصلیں پانی کی نذر ہوگئیں۔ کندھ کوٹ کے علاقے میں دریائے سندھ میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے، سیلاب سے کچے کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، لوگ اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں، مویشیوں کے باڑے بھی ویران ہوگئے، بھینسیں دریا میں چھوڑ دی گئیں یا دریا کنارے باندھ دی گئی ہیں، کندھ کوٹ اورگھوٹکی کو ملانے والا عارضی کچے کا راستہ بھی متاثر ہے۔ گھوٹکی میں کچے کے 100 سے زاید دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا، تیار فصلیں ڈوب گئیں، متاثرین کشتیوں کے ذریعے نقل مکانی کرنے لگے ہیں، پانی میں ڈوبی بستیوں کے لوگ بڑی کڑاہی اور دیگر اشیاء کو بطور کشتی استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کشمور میں سیلابی ریلے کے باعث کچے کا علاقہ مکمل زیر آب آگیا، سیلاب زدگان کو بچے ہوئے سامان کو سیلابی ریلے سے بچانے کا چیلنج درپیش ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں انتظامیہ کی جانب سے متاثرین کے لیے ریسکیو اور ریلیف آپریشن جاری ہیں۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق اب تک سندھ میں حالیہ سیلاب سے کم از کم ایک لاکھ 81 ہزار 159 افراد متاثر ہو چکے ہیں، حکومت کی جانب سے 528 امدادی کیمپ اور 184 میڈیکل کیمپ قائم کیے گئے ہیں جبکہ اب تک 4 لاکھ 71 ہزار 392 مویشی دریائی علاقوں سے محفوظ مقامات کی جانب منتقل کئے جا چکے ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویڑن (ایف ایف ڈی) کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج پر آئندہ 36 گھنٹے تک ’اونچے درجے کی سیلابی‘ صورتحال رہے گی، ادھر کوٹری بیراج میں اب پانی کی سطح ’درمیانے درجے کے سیلاب‘ تک پہنچ گئی ہے کیونکہ پانی کا بہاؤ نچلی سطح کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ادھر دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی کئی کئی فٹ پانی موجود ہے۔ اوچ شریف، تحصیل خیرپور ٹامیوالی، تحصیل صدر بہاولپور میں درجنوں بستیاں بدستور زیر آب ہیں، قادر آباد کے علاقے میں سرکاری سکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے، متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد ریلیف کیمپ منتقل کر دیئے گئے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی کی جا رہی ہے۔ حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ ملتان کے سیلاب زدہ شہر جلالپور پیروالا سے کم از کم 24 ہزار 475 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، مظفر گڑھ کے علاقے علی پور سے تقریباً 10 ہزار 796 افراد اور راجن پور کے بروس آباد سے مزید ایک ہزار 9 افراد کو بچا لیا گیا۔ ایف ایف ڈی کے مطابق پنجاب میں دریاؤں کی صورت حال معمول پر آ رہی ہے کیونکہ دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا اور دریائے چناب پر پنجند بیراج میں پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے۔