گوگل میپ پر اندھا اعتماد جان لیوا ثابت، وین دریا میں جا گری، 4 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
بھارت کی ریاست راجستھان کے ضلع چتوڑ گڑھ میں ایک خاندان کے لیے گوگل میپ پر اندھا اعتماد جان لیوا ثابت ہوا، جب مذہبی سفر سے واپسی پر ان کی وین ایک بند پل سے دریا میں جا گری۔ حادثے میں دو خواتین اور دو بچے جاں بحق ہو گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، یہ دلخراش واقعہ اُس وقت پیش آیا جب وین کا ڈرائیور گوگل میپ کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے گاڑی کو “سومی اپریڈا” نامی پل کی طرف لے گیا، جو کئی مہینوں سے بند تھا اور آمد و رفت کے لیے ناقابلِ استعمال تھا۔
پولیس حکام کے مطابق، جیسے ہی گاڑی پل پر پہنچی، وہ پھنس گئی اور پھر تیز دریا کے بہاؤ میں بہہ گئی۔ وین میں کل 9 افراد سوار تھے۔ مقامی افراد اور ریسکیو ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 5 افراد کو بچا لیا، تاہم 4 قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں، جن میں دو خواتین اور دو بچے شامل ہیں۔ ایک بچے کی تلاش تاحال جاری ہے۔
حادثے کے بعد مقامی سطح پر گوگل میپ اور دیگر نیویگیشن ایپس پر اندھے اعتماد پر بحث چھڑ گئی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین اور ٹیک ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی یقیناً معاون ثابت ہوتی ہے، لیکن اس کا اندھا استعمال خطرناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔
ماہرین نے زور دیا ہے کہ ایسی ایپس کا استعمال کرتے وقت مقامی معلومات، سائن بورڈز، اور زمینی حالات کا بھی خیال رکھنا بے حد ضروری ہے تاکہ ایسے دلخراش واقعات سے بچا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گوگل میپ
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر جواب طلب
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بُک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کیلئے دائر درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں جس سے بچوں کی تعلیمی اور اخلاقی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں، والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے، حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں، کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کیلئے ان سے رابطہ کر سکیں۔ بعدازاں ہائیکورٹ نے کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا اور سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔