قومی بیڈمنٹن پلیئر پلوشہ بشیر رشتۂ ازدواج میں منسلک
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
لاہور (اسپورٹس ڈیسک) قومی بیڈمنٹن پلیئر پلوشہ بشیر شادی کے بندھن میں بندھ گئیں۔ کھلاڑی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بک اور انسٹاگرام پر اپنی شادی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے اس نئی زندگی کا اعلان کیا۔
37 سالہ پلوشہ بشیر نے اپنے پیغام میں کہا کہ “شکر الحمدللّٰہ، یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس کر رہی ہوں کہ اب ہم شادی شدہ ہیں”۔ انہوں نے اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے دعا کی کہ یہ رشتہ ہمیشہ محبت، رحمت اور برکت کا ذریعہ بنے۔
پلوشہ نے شادی کے اعلان کے ساتھ ایک قرآنی آیت بھی شیئر کی۔ وہ 17 اگست کو رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوئی ہیں، تاہم مداحوں کے ساتھ یہ خوشخبری اب شیئر کی گئی۔
View this post on InstagramA post shared by Palwasha Bashir (@bashirpalwasha)
سوشل میڈیا پر اعلان کے فوراً بعد ان کے چاہنے والوں، عزیز و اقارب اور کھیلوں کے حلقوں کی جانب سے مبارکباد اور نیک خواہشات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تنزانیہ میں اپوزیشن کا انتخابات کیخلاف ماننے سے انکار؛ مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ میں عام انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا جو بدستور جاری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چند روز قبل ہونے والے جنرل الیکشن میں صدر سمیعہ صولوہو حسن نے زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔
تاہم ان انتخابات میں صدر سمیعہ کے مرکزی حریف یا تو قید میں تھے یا انہیں الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا تھا۔ جس سے نتائج میں دھاندلی کے الزامات کو تقویت ملی تھی۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا اور مظاہروں کا اعلان کیا تھا۔
جس پر صرف تنزانیہ کے دارالحکومت دارالسلام میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ تیسرے دن بھی جاری ہے۔ شہروں میں جھڑپوں کے دوران سیکڑوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
اپوزیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس تشدد میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حکومت نے تاحال کسی سرکاری اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کی گئی۔
مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا پولیس اور فوج نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور گولیاں چلائیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کو غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کم از کم ایک سو ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
دارالسلام اور دیگر حساس علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے انٹرنیٹ سروسز معطل ہیں اور فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور امن و امان کی بحالی اولین ترجیح ہے۔