نیویارک:

اقوام متحدہ نے پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں متاثرہ افراد کی فوری مدد کے لیے ہنگامی اقدام اٹھاتے ہوئے 6 لاکھ امریکی ڈالر کی امداد جاری کر دی ہے۔

یہ اعلان یو این سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے نیویارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ترجمان کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 10 روز کے دوران شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث 400 سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 190 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 20 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور انہیں پناہ گاہوں، طبی امداد اور نقد معاونت کی ضرورت ہے۔

متاثرہ علاقوں میں پینے کے صاف پانی، حفظانِ صحت کے سامان اور بالخصوص خواتین و بچیوں کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات نہایت ضروری ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ 26 جون سے جاری مون سون بارشوں اور سیلاب نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور صورتحال سنگین ہے۔

مقامی حکام کے مطابق مجموعی طور پر تباہ کن سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 798 افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرے اور سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے آگے بڑھے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ یو این ایجنسیز، مقامی حکام اور شراکت دار اداروں کے ساتھ مل کر امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ متاثرہ افراد کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سے زائد افراد اقوام متحدہ ہوئے ہیں کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی

پاکستان میں دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں۔

مختلف آپریشنز میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں اکثریت افغان باشندوں کی پائی گئی ہے، جبکہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ نے بھی افغان طالبان کی دہشت گرد گروہوں سے تعلقات کی تصدیق کی ہے۔

باجوڑ آپریشن میں افغان دہشت گردوں کی ہلاکت

19 اکتوبر کو باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے جن میں سے 3 افغان شہری تھے، یعنی 75 فیصد دہشت گرد افغان تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں ایک دہشتگرد ملا صدام عرف حذیفہ شامل تھا جو افغانستان کے صوبہ قندوز کا رہائشی تھا۔

افغانستان اور فرانس میں دہشتگرد کے لیے تعزیتی اجتماعات

ملا صدام کی تعزیتی تقریب 24 اکتوبر کو قندوز کی جامع مسجد خاما کاری میں ہوئی، جبکہ اس کے رشتہ داروں نے 26 اکتوبر کو فرانس کے شہر رینز میں مسجد التقویٰ میں ایک اور تعزیتی اجتماع منعقد کیا۔

فرانس میں اس تقریب کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد متعلقہ پوسٹس حذف کر دی گئیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پوسٹ کرنے والوں کو فرانسیسی حکومت کے ردِعمل کا خوف تھا۔

افغان معاشرے میں دہشتگردی کی سوچ معمول بن چکی ہے

رپورٹ کے مطابق افغان معاشرہ دہشتگردی کو معمول سمجھنے لگا ہے۔ یہاں تک کہ فرانس جیسے پرامن ملک میں مقیم افغان شہری بھی ایک دہشتگرد کی تعریف کرتے نظر آئے، بجائے اس کے کہ وہ اس کی کارروائی کی مذمت کرتے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان مذاکرات میں مثبت پیشرفت، فریقین کا جنگ بندی پر اتفاق،آئندہ اجلاس 6 نومبر کو ہوگا

طالبان حکومت کی پشت پناہی اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی

اگست 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں سرحد پار دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل سے ستمبر 2025 کے دوران کارروائیوں میں مارے جانے والے 267 افغان دہشت گردوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ہونے والی حالیہ دراندازیوں میں 70 سے 80 فیصد دہشتگرد افغان شہری ہیں، جبکہ افغانستان میں 60 سے زائد ٹی ٹی پی کے تربیتی کیمپ سرگرم ہیں۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں افغان طالبان کے کردار کی تصدیق

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 36ویں مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق افغان طالبان مختلف دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی کر رہے ہیں، جن میں تحریکِ طالبان پاکستان (TTP)، داعش خراسان (ISKP)، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ETIM) اور ترکستان اسلامی پارٹی (TIP) شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار دہشت گرد افغانستان میں موجود ہیں، جنہیں افغان حکام سے مالی و عسکری مدد حاصل ہے۔

القاعدہ اور بلوچ عسکریت پسندوں سے روابط

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کے درمیان بھی رابطے ہیں، جو جنوبی افغانستان کے تربیتی مراکز میں مشترکہ طور پر سرگرم ہیں۔

طالبان کی پالیسی دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی

رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے استعمال سے روکنے میں ناکامی دوحہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کے تحت طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

تازہ شواہد اور بین الاقوامی رپورٹس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ افغانستان کی سرزمین نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے بلکہ افغان شہری بڑی تعداد میں اس میں شریک بھی ہیں۔

پاکستانی حکام نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے، جبکہ فرانسیسی حکومت سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی حدود میں دہشتگردوں کی حمایت کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا
  • غزہ میں 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک و زخمی ہوئے ہیں، عبری میڈیا کا انکشاف
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی
  • غزہ، صورتحال میں بہتری کے لیے مزید تعاون درکار ہے: اقوام متحدہ
  • ویتنام: شدید بارش اور سیلاب کے باعث 10 افراد ہلاک‘22 زخمی
  • سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام ریکارڈ مدت میں مکمل کیا، مریم اورنگزیب