برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران پر پابندیوں کے لیے سلامتی کونسل کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق 2015 کے معاہدے کی خلاف ورزیوں کے سبب اقوام متحدہ کی پابندیوں کو واپس لانے کے لیے فوری بحالی کا طریقہ کار شروع کر دیا ہے، جس سے پابندیاں 30 روز میں دوبارہ نافذ ہوسکتی ہیں اگر سلامتی کونسل اس دوران کوئی نئی قرارداد منظور نہ کرے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر پابندیاں یا مذاکرات؟ ٹرمپ کا دوہرا پیغام سامنے آ گیا
بین لاقوامی میڈیا کے مطابق تینوں یورپی ممالک نے یہ قدم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو لکھے گئے ایک خط کے ذریعے اٹھایا ہے جس میں ایران پر سخت عدمِ تعمیل کا الزام عائد کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ تہران کے ہاتھ میں موجود افزودہ یورینیم کا حجم اور اس کی شرح کا کوئی شہری جواز نہیں۔ یورپی ممالک نے اس عمل کو اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اگلے 30 روز تک ایران کے ساتھ سفارتی رابطے جاری رکھیں گے تاکہ اگر تہران ٹھوس پیش رفت کرے تو پابندیوں کی بحالی مؤخر کی جا سکے
اس فیصلے کی پس منظر کہانی یہ ہے کہ 2015 میں تجویز کردہ بین الاقوامی معاہدے کے تحت ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں نرم کر دی گئی تھیں، تاہم 2018 میں امریکہ کے معاہدے سے باہر نکل جانے اور دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے بعد معاملات کشیدہ ہو گئے اور تہران نے جوہری سرگرمیوں میں تیزی لائی۔ یورپی تیسرا فریق اس معاہدے کے شریک تھے اور اب وہ سمجھتے ہیں کہ ایران نے اپنے وعدے پوری طرح پورے نہیں کیے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں، جنگ بندی کے بعد پہلا قدم
ایران نے یورپی فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس اقدام سے بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے ساتھ جاری مذاکرات اور تفتیشی عمل شدید متاثر ہوں گے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ نے اس اقدام کو اشتعال انگیز اور غیر ضروری قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس کے مناسب جوابی اقدامات ہوں گے۔ ایرانی حکام نے اس کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کے دیگر اراکین کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔
امریکی حکومت نے یورپی اقدامات کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ وہ E3 کے ساتھ مل کر اس عمل کو مکمل کرنے کے لیے تعاون کرے گی، البتہ امریکی نمائندے نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکہ براہِ راست سفارتی راستے کھلا رکھے ہوئے ہے اور وہ ایران کے ساتھ پرامن مذاکرات کے لیے دستیاب ہے۔ عالمی ایٹمی ادارہ اور مغربی حکومتیں ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی غیریقینی نوعیت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتی رہی ہیں جبکہ ایران بارہا مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی چیف پر ایٹمی تنصیبات کے دورے پر پابندی عائد کر دی
ماہِ اگست میں جنیوا میں یورپی اور ایرانی حکام کے درمیان مذاکرات بھی ہو چکے ہیں مگر یورپی تاثر یہ رہا کہ تہران نے قابلِ قبول، ٹھوس تجاویز نہیں دیں۔ اگر سلامتی کونسل 30 روز کے اندر صورتِ حال بدلنے کے لیے کوئی متفقہ حل نہ نکال پائی تو 2015 کے تحت اٹھائی گئی پابندیاں مرحلہ وار واپس آ سکتی ہیں، جن میں ہتھیاروں کی منتقلی پر پابندی، افزودہ یورینیم کی پیداوار پر حدود اور مخصوص افراد کے خلاف سفری پابندیاں شامل ہو سکتی ہیں۔ اس صورتحال کے عالمی سیاسی اور اقتصادی نتائج وسیع پیمانے پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقوام متحدہ امریکا ایران برطانیہ پابندیاں جرمنی فرانس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ امریکا ایران برطانیہ پابندیاں سلامتی کونسل ایران پر ایران کے کے ساتھ یہ بھی کے لیے
پڑھیں:
فرانس: دہشت گردی کا الزام، افغان شہری گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فرانس میں سیکیورٹی اداروں نے 20 سالہ افغان شہری کو گرفتار کر لیا جس کا تعلق داعش خراسان سے ہے۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق فرانسیسی انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن (PNAT) نے ملزم پر دہشت گرد تنظیم میں شمولیت اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اسے گزشتہ ہفتے شہر لیون سے گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
تحقیقات کے مطابق ملزم جہادی نظریات کا حامی ہے اور داعش خراسان سے رابطے میں تھا۔
وہ تنظیم کی مالی امداد کے علاوہ اس کی پروپیگنڈا ویڈیوز کا ترجمہ اور سوشل میڈیا پر تشہیر میں بھی ملوث تھا۔
فرانسیسی اخبار لی پاریزین کی رپورٹ کے مطابق ملزم کئی سال قبل افغانستان سے فرانس آیا تھا اور گرفتاری کے وقت لیون کے ایک حراستی مرکز میں موجود تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ وہ ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ پر شدت پسندانہ مواد پھیلا رہا تھا اور ماضی میں دہشت گردی کی تعریف کرنے کے الزام میں پہلے سے زیرِ تفتیش تھا۔
یاد رہے کہ داعش خراسان افغانستان، پاکستان اور وسطی ایشیا کے کچھ ممالک میں سرگرم ہے اور مارچ 2024 میں ماسکو کے ایک کنسرٹ ہال پر حملے سمیت کئی خونریز کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔