Express News:
2025-09-17@23:33:03 GMT

کیا پی ٹی آئی کو سیاسی راستہ مل سکے گا؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT

پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی ایک مشکل راستے پر کھڑے ہیں۔وہ اپنی مرضی کا سیاسی راستہ چاہتے ہیں لیکن ان کے لیے اپنا من پسند سیاسی راستہ نکلنے کے امکانات کم ہیں۔ اس کی ایک وجہ بانی پی ٹی آئی کا غیر سیاسی جارحانہ اور مزاحمتی رویہ،طرز عمل یا مزاج ہے جس میں لچک کم اور مزاحمت کا پہلو زیادہ نظر آتا ہے۔

قانونی محاذ پر بھی ان کی مشکلات کم نہیں ہورہی ہیں، پی ٹی آئی کے لیڈروں اور کارکنوں کو عدالتوں سے سزائیں سنائی جا رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کی وہ قیادت جو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت چاہتی ہے، بانی پی ٹی آئی کی غیرسیاسی پالیسی کی وجہ سے کوئی ریلیف حاصل کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہی ہے۔ پی ٹی آئی میں وہ سیاسی دھڑا جو اسٹیبلیشمنٹ یا حکومت بالخصوص اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی مدد سے سیاسی راستہ نکالنے کی کوشش کررہا تھا، وہ بھی ناکامی سے دوچار ہوا۔

پی ٹی آئی کی سیاسی کور کمیٹی نے اب بانی پی ٹی آئی کے اس فیصلے کی حمایت اور تائید کی ہے کہ وہ تمام ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ بھی کرے گی اور تمام پارلیمانی کمیٹیوں سے بھی علیحدگی اختیار کرے گی جس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی بھی شامل ہے۔یہ فیصلہ سیاسی کور کمیٹی نے بانی پی ٹی آئی کی ہدایت کی روشنی میں کیا ہے۔

اگرچہ سیاسی کور کمیٹی اس فیصلہ کے برعکس ضمنی انتخابات میں حصہ لینا چاہتی تھی اور پارلیمنٹ کی کمیٹیوں سے بھی علیحدگی اختیار کرنا ان کے ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا۔لیکن بانی پی ٹی آئی کے اپنے سیاسی فیصلوں پر سیاسی کور کمیٹی کو وہی کچھ کرنا پڑا جو بانی پی ٹی آئی کا فیصلہ تھا۔آخری ملاقات میں بانی پی ٹی آئی نے اپنے بعض راہنماؤں کی سرزنش بھی کی کہ وہ بانی پی ٹی آئی کے فیصلوں کے برعکس سیاست اور سیاسی فیصلے کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

سلمان اکرم راجہ کو بطور جنرل سیکریٹری کام جاری رکھنے کی ہدایت کرکے بھی بانی پی ٹی آئی نے پارٹی میں ان لوگوں کو کھلا پیغام دیا ہے جو سیکریٹری جنرل کے خلاف سازش کرنے کی کوشش کررہے تھے۔اسی طرح علی امین گنڈا پور کو بھی واضح پیغام دیا گیا ہے کہ وہ بطور وزیر اعلی پارٹی فیصلوں کے ساتھ ہی کھڑے ہوں اور دوسری طرف دیکھنا بند کردیں۔

بانی پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں محمود خان اچکزئی اور سینیٹ میں علامہ راجہ ناصر عباس کو اپوزیشن لیڈر نامزد کرکے اپنی پارٹی کے رہنماؤں، کارکنوں اور ہمدردوں کو عملاً حیران کیا ہے ،کیونکہ سیاسی کور کمیٹی کے ان تقرریوں پر تحفظات تھے ۔محمود خان اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس دونوں ہی مزاحمت کی سیاست کے آدمی ہیں اور بانی پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ اور سینیٹ میں مزاحمت کی سیاست کا بوجھ ان دونوں اہم راہنماؤں پر ڈال کر حکومت یا اپنے سیاسی مخالفین کو بھی پریشان کردیا ہے۔

ایسے لگتا ہے کہ بانی پی ٹی آئی یہ فیصلہ کرچکے ہیں کہ ہر صورت مزاحمت ہی کی طرف بڑھنا ہوگا۔ آخری ملاقات اور اس کے نتیجہ میں سامنے آنے والی بات چیت اور خود بانی پی ٹی آئی کا تفصیلی ٹویٹ میں ان کا لب ولہجہ اور لفظوں کے استعمال میں زیادہ سختی نظر آتی ہے ۔بظاہر یہ ہی لگتا ہے کہ اب مفاہمت کی سیاست کم اور مزاحمت سمیت ٹکراؤ کی سیاست زیادہ ہوگی ۔ ٹکراؤ یا بند سیاسی راستوں کی سیاست کسی بھی صورت میں فائدہ مند نہیں ہوتی ۔

پی ٹی آئی کے لیے سیاسی راستے عملاً محدود ہوتے جا رہے ہیں ۔ قانونی معاملات میں بھی مشکلات مزید بڑھیں گی ۔ مفاہمت کی سیاست کی ناکامی میں بہت سے لوگ پی ٹی آئی کو ذمے دار قراردیتے ہیں تو یہ غلط نہیں ہے لیکن سارا قصور پی ٹی آئی کا نہیں کیونکہ حکومت مقدمات میں بانی پی ٹی آئی اور دیگر لوگوں کو وہ رعایتیں دینے کے لیے تیار نہیں ہے جو ان کو درکار ہیں ۔ پی ٹی آئی کے لوگوں کو سزائیں سنائی جا رہی ہیں ، ان کو اسمبلیوں یا سیاسی میدان سے نااہل کیا جا رہا ہے تو ایسے ماحول میں مفاہمت کا فلسفہ سمجھ سے باہر ہے۔

پی ٹی آئی کے اس فیصلہ پر تنقید کی جاسکتی ہے کہ انھوں نے ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں سے علیحدگی کیوں اختیار کی اور کیوں سیاسی راستہ بند کیا اور کیوں پارلیمنٹ سے خود کو علیحدہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔کہا جارہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ اگر ہمیں کسی بھی طور راستہ نہ دیا تو پھر ہم پارلیمنٹ سے بھی علیحدگی اختیار کرسکتے ہیں۔

سیاست میں سیاسی راستوں کو بند کرنے کی حمایت کی کسی بھی سطح پر حمایت نہیں کی جاسکتی ۔لیکن جب کسی کومسائل سے باہر نکلنے کا راستہ نہ مل رہا ہو تو پھر ایسے فیصلے ہی سامنے آتے ہیں جو اس وقت پی ٹی آئی کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ پی ٹی آئی کی یہ حکمت عملی ہونی چاہیے کہ وہ سیاسی راستوں کو بند کرنے کے بجائے ان ہی میں سے اپنے لیے سیاسی راستہ نکالنے کی کوشش کرے ۔ پی ٹی آئی کو اس تاثر کی نفی کرنی چاہیے کہ ہم بات چیت کے لیے تیار نہیں۔

سیاست اور جمہوریت میں ضد اور ہٹ کی بنیاد پر آگے بڑھنا اور غیر سیاسی حکمت عملیوں کی بالادستی سے کسی بھی طور پر راستے نہیں نکلتے ۔سیاسی اختلافات کو سیاسی دشمنی کا رنگ دینے سے یا کسی کے سیاسی وجود کو طاقت کی بنیاد پر ختم کرنے کی روش مزید سیاسی مسائل کو پیدا کرے گی اور قومی سیاست میں اس کے نتیجے میں ٹکراؤ کی سیاست ہی آگے بڑھ سکتی ہے۔

اس لیے سب کو اس نقطہ پر متفق ہونا ہوگا کہ ہمیں اپنے سیاسی مسائل سیاسی بنیادوں پر اور ایک دوسرے کے عملا سیاسی وجود کو ہی قبول کرکے حل کرنا ہوگا۔ غیر سیاسی سوچ اور حکمت عملی ہمیشہ خطرناک ہوتی ہے اور اس سے نہ صرف سیاسی ماحول ہی خراب نہیں ہوگا بلکہ انتہا پسندی بھی بڑھے گی۔بدقسمتی سے ایسا ماحول پیدا ہو رہا ہے جس میں مذاکرات اور مفاہمت کا عمل ہی آگے بڑھتا نظر نہیں آتا ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سیاسی کور کمیٹی بانی پی ٹی آئی کرنے کی کوشش پی ٹی آئی کا سیاسی راستہ پی ٹی آئی کے پی ٹی آئی کی پی ٹی ا ئی کی سیاست کسی بھی ئی اور

پڑھیں:

اب جنازوں پر سیاست ہو رہی ہے: علی امین گنڈاپور

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور—فائل فوٹو

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ سیاست میں یہ حالت آ گئی ہے کہ اب جنازوں پر سیاست ہو رہی ہے۔

راولپنڈی میں داہگل ناکے پر میڈیا سے گفتگو کے دوران انہوں نے یہ بات ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہی جس نے سوال کیا کہ علی امین صاحب! آپ فوجی شہداء کے جنازے میں شریک کیوں نہیں ہوتے؟

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ میں یہاں پر نہیں تھا، کئی جنازے ہوں گے جن پر وزیرِ اعظم نہیں آئے ہوں گے، اب میں یہ بات کروں کہ وزیرِ اعظم کیوں نہیں آئے، اس بات کا دلی دکھ ہے، سب ہمارے بھائی ہیں جو ہمارے لیے جنگ لڑ رہے ہیں۔

علی امین گنڈاپور کو اڈیالہ جیل کے باہر داہگل ناکے پر روک دیا گیا

وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ تمہاری بھول ہے کہ میں پریشر لیتا ہوں، میں دباؤ قبول نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ اصل چیز ہے کہ مسئلے کے حل کے لیے ہمیں کیا پالیسی بنانی ہے اور اقدامات کرنے ہیں، بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ مل کر بیٹھیں۔

وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ میں شہید میجر عدنان کے گھر جاؤں گا، میں خود آرمی فیملی سے ہوں، میرے والد اور بھائی بھی آرمی سے ہیں، میرے بھائی نے کارگل جنگ لڑی، وہ رات کو محاذ پر جاتا تو میری ماں روتی تھی۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ وفاقی وزراء کی جانب سے جنازوں پر بیانات دیے گئے، سمجھتا ہوں اس معاملے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، یہ بہت گھٹیا حرکت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • علیمہ خان کا انڈوں سے حملہ کرنے والی خواتین کے بارے میں بڑا انکشاف
  • خلیفۃ الارض کی ذمہ داریاں ادا کرنے کےلئے ہمیں خود کو قرآن وسنت سے جوڑنا ہوگا،معرفت کا راستہ علم کےذریعے طے کیا جاسکتا ہے،وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال
  • پائیکرافٹ کو ہٹانے کے سوا راستہ نہیں، پی سی بی کا سخت مؤقف کیساتھ آئی سی سی کو دوبارہ خط، آج فیصلہ متوقع
  • سیلاب ،بارش اور سیاست
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  •  اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • اب جنازوں پر سیاست ہو رہی ہے: علی امین گنڈاپور
  • اینڈی پائی کرافٹ معاملہ، پی سی بی مؤقف پر قائم، درمیانی راستہ نکالنے کی کوششیں
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟
  • بھارتی جنرل یا سیاسی ترجمان؟ عسکری وقار مودی سرکار کی سیاست کی نذر