لاہور؛ راوی کنارے قائم شاہدرہ میں کئی نئی ہاؤسنگ سوسائٹیاں سیلاب سے بری طرح متاثر
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
لاہور:
دریائے راوی میں حالیہ سیلاب کے باعث شاہدرہ کے نواحی علاقوں میں قائم کئی نئی ہاؤسنگ سوسائٹیاں بری طرح متاثر ہوئیں، تیز بہاؤ کے باعث پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور کئی مقامات پر تین سے چار فٹ تک کھڑا رہا جس سے رہائشیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
علاقہ مکینوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ بجلی اور دیگر سہولیات بھی متاثر ہوئیں۔
شاہدرہ لاہور کا وہ علاقہ ہے جو براہِ راست دریائے راوی کے کنارے واقع ہے اور گزشتہ چند برسوں میں یہاں مختلف نجی ہاؤسنگ اسکیمیں آباد ہوئی ہیں۔ ان بستیوں کی بڑی تعداد نشیبی زمین پر قائم ہونے کے باعث پانی کے دباؤ کو برداشت نہ کر سکی۔
پرونشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے سے محفوظ گارڈن، تھیم پارک، شفیق آباد، فرخ آباد، مرید وال، عزیز کالونی، امین پارک، افغان کالونی اور طلعت پارک بری طرح متاثر ہوئے ہیں جبکہ کئی بڑی نجی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے بعض بلاک بھی سیلاب کی لپیٹ میں آئے ہیں۔
مقامی افراد کے مطابق کئی گھروں میں پانی داخل ہونے سے سامان تباہ ہوا جبکہ بعض علاقوں میں چھوٹے پل اور رابطہ سڑکیں بھی کٹ گئیں۔
Situation of Ravi river at motorway bridge now.
سیلابی صورتحال نے صرف لاہور کو ہی متاثر نہیں کیا بلکہ نارووال کے قریب دریائے راوی کے کنارے واقع متعدد دیہات بھی اس کی زد میں آئے۔ ان علاقوں سے تقریباً 11 ہزار افراد اور ساڑھے چار ہزار سے زائد مویشی محفوظ مقامات پر منتقل کیے گئے۔ دیہات کے کھیت اور چراگاہیں زیرِ آب آنے سے کسان طبقہ خاص طور پر متاثر ہوا اور روزمرہ زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ راوی کے کنارے ہاؤسنگ سوسائٹیوں کی تعمیر نے نہ صرف قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ ڈالی بلکہ سیلابی پانی کے پھیلاؤ کو بھی مزید خطرناک بنا دیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق متاثرہ آبادیوں کی بحالی کے لیے ریسکیو اور ریلیف سرگرمیاں جاری ہیں تاہم پانی اترنے کے بعد نقصانات کا تخمینہ لگایا جا سکے گا۔
شاہدرہ کے علاقے میں فرخ آباد، شفیق آباد، مرید والا اور بادامی باغ جیسی بستیاں شدید متاثر ہیں، جہاں پانی گھروں اور گلیوں میں داخل ہو کر لوگوں کو پریشان کر رہا ہے۔ ان علاقوں میں اسکولوں کو ریلیف کیمپوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
نارنگ منڈی اور نارووال کے متعدد دیہات، جن میں ہزاروں ایکڑ زرعی زمین ہے، سیلاب کی زد میں آ گئے ہیں، اور وہاں کی سڑکیں اور ریلوے ٹریک تک متاثر ہوئے ہیں۔ بیکو چک کے قریب دریائے راوی میں شگاف پڑنے سے درجنوں دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، اور کم اونچائی والے علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب سے 1769 موضع جات میں ایک اعشاریہ 45 ملین آبادی متاثر ہوئی ہے۔ دریائے راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 365 ریلیف کیمپ قائم ہیں۔ اب تک 4 لاکھ 29 ہزار 177 افراد جبکہ 3 لاکھ سے زائد مویشی ریسکیو کیے گئے ہیں۔
پنجاب میں مون سون کے آٹھویں اسپیل کے دوران مکانوں کی چھتیں گرنے اور سیلابی پانی سے گزرنے کی کوشش کے دوران 20 افراد کی اموات ہوئی ہیں۔
حکومت نے اعلان کیا ہے کہ دریا کے بیڈ پر بنائی گئی سوسائٹیاں غیر قانونی ہیں، اور ان کو این او سی دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بری طرح متاثر دریائے راوی علاقوں میں متاثر ہوئی کے مطابق
پڑھیں:
اسموگ کی صورتحال مزید خراب، فضائی آلودگی میں فیصل آباد کا پہلا نمبر
لاہور:پنجاب میں فضائی آلودگی اور اسموگ کی صورتحال دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے جس کے باعث فیصل آباد فضائی آلودگی میں پہلے نمبر پر رہا۔
فضائی آلودگی سے متعلق ڈیٹا فراہم کرنے والے عالمی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق فیصل آباد فضائی آلودگی میں پہلے، گجرانوالہ دوسرے اور ملتان تیسرے نمبر پر ہے جبکہ لاہور میں آج صبح کے وقت ائیرکوالٹی کی شرح 471 ریکارڈ کی گئی۔
آئی کیو ایئر کے مطابق فیصل آباد میں اے کیو آئی 554، گجرانوالہ میں 546، ملتان میں 478، لاہور میں 471 اور بہاولپور میں 389 ریکارڈ کیا گیا جبکہ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق صبح کے وقت ڈی جی خان، گجرانوالہ، قصور میں ایئر کوالٹی کی شرح 500 ریکارڈ کی گئی۔ لاہور میں 447، فیصل آباد میں 408 اور ملتان میں اے کیو آئی 352 ریکارڈ ہوا۔
آئی کیو ایئر کے مطابق لاہور کے مختلف علاقوں میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح تک پہنچ گئی۔ فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ آفس راوی روڈ 980، جی تھری انجیئرنگ کونسل میں 790 اور ڈی ایچ اے فیز 8 میں 759 ریکارڈ کی گئی تاہم ائیر کوالٹی انڈکس پنجاب کے مطابق برکی روڈ پر اے کیو آئی 500، ایجرٹن روڈ 500، واہگہ بارڈر 394 اور سفاری پارک میں 384 ریکارڈ کیا گیا۔
اسموگ نگرانی و پیشگی سسٹم کے مطابق پنجاب میں ہوا کا بہاؤ آج مشرق سے مغرب کی سمت ہے۔ ادارہ تحفظ ماحولیات کے مطابق بھارتی علاقوں ہریانہ، لدھیانہ، پٹیالہ اور جالندھر سے آلودہ ہوائیں پاکستان کی جانب داخل ہو رہی ہیں۔ یہ ہوائیں لاہور، فیصل آباد، قصور اور گجرانوالہ کے فضائی معیار پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ فضا میں اسموگ اور باریک ذرات کے جمع ہونے سے آلودگی کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈیکس آج 330 سے 370 کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق لاہور میں فضائی معیار غیر صحت بخش متوقع ہے، صبح سویرے، رات گئے اور شام کے اوقات میں آلودگی کی شدت زیادہ رہے گی تاہم دوپہر کے اوقات (1 تا 5 بجے) معمولی بہتری کا امکان، تاہم مجموعی معیار غیر صحت بخش رہنے کا امکان ہے۔ عوام، خصوصاً بچے، بزرگ اور مریض غیر ضروری طور پر باہر جانے سے گریز کریں۔
پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر انسدادِ اسموگ اقدامات میں تیزی لائی گئی ہے۔ صوبے کے 12 محکمے مشترکہ ایکشن پلان پر عمل درآمد میں مصروف ہیں۔ کھیتوں میں باقیات جلانے پر زیرو ٹالرنس، 10 ہزار سے زائد نوٹسز جاری ہوئے۔ 190 سے سے زائد فیکٹریوں اور بھٹوں کی چیکنگ، درجنوں سیل، بھاری جرمانے عائد کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ صرف ماحول دوست زِگ زیگ ٹیکنالوجی والے بھٹوں کو چلانے کی اجازت ہے۔ 1200 سے زائد ٹیموں کی مانیٹرنگ، موقع پر کارروائیاں اور جرمانے جاری ہوئے جبکہ تعمیراتی سائٹس پر ڈسٹ کنٹرول ایس او پیز پر سخت عملدرآمد کروایا جارہا ہے۔ حکومتِ پنجاب عوامی صحت کے تحفظ، سموگ کے اسباب کے خاتمہ اور صاف فضا کی بحالی کے لیے پرعزم ہے۔