بھارت سے پاکستان آنے والے دریا کون کون سے ہیں اور کہاں ملتے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
چین، پاکستان اور بھارت تین ایسے ملک ہیں جو آپس میں دریاؤں کے مشترکہ نظام میں بندھے ہوئے ہیں، تینوں ملکوں میں درجنوں دریا بہتے ہیں لیکن یہ سارے دریا تین بڑے دریاؤں سے ہی تعلق رکھتے ہیں، جن میں سب سے بڑا دریا''دریائے سندھ“ ہے یہ چین کے علاقے تبت سے نکلتا ہے۔
بھارت سے آنے والے پانچ دریاؤں میں سندھ طاس نظام کے ستلج، بیاس، راوی، جہلم اور چناب شامل ہیں، یہ پنجند کے مقام پر اکٹھے ہوکر دریائے پنجند بناتے ہیں، جو کچھ فاصلے کے بعد دریائے سندھ میں شامل ہو جاتا ہے، ان دریاؤں سے کوئی خاص بڑے نالے نہیں نکلتے بلکہ ان میں دریائے سندھ کے بڑے معاون دریا جیسے جہلم، چناب، راوی، ستلج اور بیاس شامل ہیں۔
پنجاب کو جس وجہ سے پانچ دریاؤں کی سرزمین کہا جاتا ہے ان میں چناب، ستلج، جہلم اور راوی کے ساتھ پانچواں دریا "دریائے بیاس" ہے، یہ پانچ دریا پاکستان اور بھارت کے مشترکہ پنجاب کے اندر ہی ختم ہو جاتے ہیں۔
بھارت سے آنے والے دریائے ستلج بھارت میں دریائے بیاس سے ملتا ہے اور پھر پاکستان میں داخل ہوتا ہے، دریائے ستلج ہیری کی، جی ایس والا ہیڈ سلیمانکی سے ہوتا ہوا ہیڈ اسلام پہنچتا ہے جہاں سے یہ دریاطویل فاصلہ طے کرنے کے بعد پنجند کے مقام پر پہنچتا ہے۔
دریائے راوی بھارتی پنجاب مادھو پاور سے ہوتا ہوا جیسر کے راستے پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور شاہدرہ سے ہوتا ہوا بلوکی سدھنائی کے سے ہوتا ہوا دریائے ستلج سے پہلے احمد پور سیال" کے قریب دریائے چناب میں مل جاتا ہے۔
دریائے جہلم آزاد کشمیر کے راستے کوہل سے ہوتا ہوا منگلہ ڈیم اور رسول سے طویل فاصلے کے بعد تریموں (جھنگ )کے مقام پر دریائے چناب میں شامل ہوتا ہے جبکہ دریائے چناب بھارتی پنجاب اکھنور سے ہیڈ مرالہ کے راستے پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور خانکی قادر آباد سے ہوتا ہوا پنجند کے مقام پر دریائے جہلم، راوی اور ستلج کے پانی سے مل کر دریائے پنجند بناتا ہے۔
دریائے چناب اور دریائے جہلم پنجاب کے وہ دو دریا ہیں جو بھارتی پنجاب میں داخل نہیں ہوتے، دریائے چناب کی مجموعی لمبائی تقریباً 960 کلومیٹر ہے، دریائے راوی اور دریائے ستلج بھارتی پنجاب سے پاکستانی پنجاب میں داخل ہوتے ہیں۔
دریائے بیاس پاکستان میں انفرادی طور پر داخل نہیں ہوتا، بھارتی پنجاب میں ہی دریائے بیاس دریائے ستلج میں شامل ہوجاتا ہے اور یہ دریائے ستلج پاکستان میں آتا ہے۔
دریائے سندھ کی شروعات تبت کی ایک جھیل مانسرور کے قریب سے ہوتی ہے، اس کے بعد دریا ئے سندھ مقبوضہ کشمیر سے ہوتا ہوا گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو، پرتاب پل سے بشام میں خیبر پختونخوا کی حدود میں داخل ہوتا ہے اور تربیلا ڈیم پہنچتا ہے جہاں دریائے کابل کو ساتھ ملا نے کے بعد کالا باغ سے ہوتا ہوا چشمہ بیراج اوت اور تونسہ بیراج کے راستے سرکی پہنچتا ہے جہاں پانچوں دریا ستلج، بیاس، راوی، چناب اور ستلج دریائے پنجند کی شکل میں 71کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنے کے بعد مٹھن کوٹ کے مقام پر دریائے سندھ میں شامل ہوتے ہیں جہاں سے یہ گدو بیراج اور سکھر بیراج سے ہوتا ہوا کوٹری کے راستے 3180کلو میٹر کا سفر طے کر کے بحیرہ عرب میں جا گرتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں داخل ہوتا ہے بھارتی پنجاب دریائے سندھ پاکستان میں دریائے ستلج دریائے بیاس دریائے چناب سے ہوتا ہوا کے مقام پر کے راستے کے بعد ہے اور
پڑھیں:
سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، ستلج میں بڑا ریلا لودھراں‘بہاولپورکے دیہات خطرے میں
سکھر/لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )دریائے سندھ پر سکھر بیراج میں تاحال اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ گڈو بیراج میں پانی کی سطح کم ہو کر درمیانے درجے پر آگئی ہے، دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے، تاہم دریائے ستلج میں ایک بڑا سیلابی ریلہ جلالپور کی طرف بڑھ رہا ہے جو لودھراں اور بہاولپور کے قریبی دیہات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے.(جاری ہے)
فلڈ فورکاسٹنگ ڈیپارٹمنٹ (ایف ایف ڈی) کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دریائے سندھ پر سکھر بیراج میں تاحال اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے جبکہ گڈو بیراج میں پانی کی سطح کم ہو کر درمیانے درجے پر آگئی ہے سکھر بیراج پر اخراج تقریباً 5 لاکھ 10 ہزار کیوسک اور گڈو بیراج پر 4 لاکھ 75 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا دونوں جگہوں پر پانی کی روانی مستحکم ہے کوٹری بیراج میں اس وقت کم درجے کا سیلاب ہے جہاں سے تقریباً 2 لاکھ 90 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے. پنجاب میں دریائے ستلج کے مقام گنڈا سنگھ والا پر درمیانے درجے کا سب سے زیادہ سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے ملتان کی ضلع انتظامیہ کے ترجمان وسیم یوسف نے کہا کہ دریائے چناب میں پانی کی سطح کم ہورہی ہے تاہم دریائے ستلج میں ایک بڑا سیلابی ریلہ جلالپور کی طرف بڑھ رہا ہے جو لودھراں اور بہاولپور کے قریبی دیہات کے لیے خطرہ بن سکتا ہے. پنجاب پی ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق صوبے کے تقریباً تمام بڑے دریاو¿ں بشمول جہلم، ستلج، راوی اور چناب میں پانی کی سطح میں کمی آرہی ہے ان کا کہنا تھا کہ پنجند پر اب بھی کم درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی سطح ایک لاکھ 48 ہزار 450 کیوسک ہے جبکہ گنڈا سنگھ والا پر درمیانے درجے کے سیلاب کے ساتھ پانی کی سطح 95 ہزار کیوسک ہے سیلاب نے ملتان-سکھر موٹروے (ایم-5) کو پانچ مقامات پر نقصان پہنچایا ہے اور ملتان، لودھراں اور بہاولپور کے دیہات جیسے پھگل ماری، حیات پور، جھانپ، سویوالا اور مرادپور میں پھیل گیا ہے. سیلاب اوچ شریف تک بھی پہنچ گیا ہے اور جھنگڑا، بستی میر چاکر رند سمیت قریبی بستیوں کو ڈبو دیا ہے، ملتان-اوچ شریف موٹروے سیکشن کو شدید نقصان کے باعث کئی مقامات پر بند کردیا گیا ہے نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور پولیس نے ٹریفک کے لیے متبادل راستے مقرر کیے ہیں، این ایچ اے کے مطابق ایک سڑک کا عارضی بحالی کام مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ انجینئرز اور ماہرین مستقل مرمت پر کام کر رہے ہیں اتھارٹی نے کہا کہ اس سیکشن کو مکمل طور پر کھولنا پانی کی سطح میں کمی اور مرمت کی تکمیل سے مشروط ہے موٹروے کے کئی حصے اس وقت متاثر ہیں کیونکہ دریائے چناب اور ستلج سے آنے والے دباو¿ کے باعث حفاظتی بند ٹوٹ گئے تھے، جس کے بعد ٹریفک کو متبادل شاہراہوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے. پنجاب کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب سے صوبے کے 4 ہزار 700 سے زائد دیہات میں 47 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں 329 ریلیف کیمپس اور 425 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جبکہ مویشیوں کے علاج کے لیے 367 ویٹرنری کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں اب تک 26 لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاچکا ہے جبکہ تقریباً 21 لاکھ مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر پہنچا دیا گیا ہے. نبیل جاوید نے بتایا کہ ایک اور ہلاکت کے بعد صوبے میں حالیہ سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 119 ہوگئی ہے محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی) نے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران منگلا ڈیم میں پانی کی سطح 0.4 فٹ اور سملی ڈیم میں 0.1 فٹ بڑھی ہے، تاہم خانپور اور راول ڈیم میں پانی کی سطح 0.8 فٹ کم ہوئی ہے پنجاب حکومت کے مطابق صوبے میں دریاﺅں کے کنارے رہنے والے 4 لاکھ 33 ہزار 490 افراد کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے. صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ کے سربراہ سلمان شاہ نے کہا ہے کہ جیکب آباد کی نہر میں شگاف پڑنے پر بروقت اقدامات سے بڑا نقصان ٹل گیا،دو شگاف مقامی افراد اور انتظامیہ جبکہ تیسرا سرکاری مشینری سے پر کیا گیا انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اے کے ڈی واٹرنگ پمپ اور میونسپل کمیٹی کی مشینری سے پانی کی نکاسی جاری ہے، متاثرہ خاندانوں کے لیے اسکولز میں سہولتیں مہیا کی گئی ہیں تاہم متاثرہ افراد نے اپنے رشتہ داروں کے ہاں منتقلی کو ترجیح دی.