پی ڈی ایم اے سندھ کا اہم اجلاس، گڈو و سکھر میں ممکنہ سیلاب سے بچاؤ پر غور
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
دریائے سندھ میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر پرووینشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) سندھ کے ہیڈکوارٹرز میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں گڈو و سکھر میں ممکنہ سیلاب سے بچاؤ پر غور کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلابی صورتحال برقرار، ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کے لیے ایمرجنسی گرانٹ کا اعلان
اجلاس کی صدارت ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے سندھ سید سلمان شاہ نے کی، اجلاس میں ہیڈ کوارٹر انجینئرنگ 5 کورپس کراچی اور کمانڈر کوسٹل کمانڈ کراچی کے نمائندے سمیت سندھ ایمرجنسی ریسکیو سروس 1122 کے چیف آپریشن آفیسر شریک ہوئے۔
اجلاس میں 4 سے 5 ستمبر کے دوران گڈو اور سکھر کے مقامات پر ممکنہ سیلاب کے تناظر میں انخلا اور ریسکیو کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھیے: ایشیائی ترقیاتی بینک سیلاب متاثرین کے لیے 30 لاکھ ڈالر کی ہنگامی امداد دے گا
ڈی جی ی ڈی ایم اے سندھ نے تمام متعلقہ اداروں کو ریسکیو ٹیموں اور امدادی سامان کی پیشگی تعیناتی، ضلعی انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کاری اور عوامی آگاہی اور اطلاعات کی بروقت ترسیل کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ لوگوں کی جان کی حفاظت اولین ترجیح ہے جس کے لیے تمام ضلعی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں رہیں۔
مزید پڑھیں: سیلاب کے پنجاب سے گزر کر سندھ میں داخل ہونے پر کیا ہوگا؟
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو درکار مدد ترجیحی بنیادوں پر فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
محکمہ موسمیات پاکستان نے چار سے 5 ستمبر کے دوران گڈو اور سکھر کے مقام پر سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ڈی ایم اے سندھ سندھ سندھ سیلاب گڈو اور سکھر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے سندھ سندھ سیلاب ڈی ایم اے سندھ پی ڈی ایم اے ممکنہ سیلاب کے لیے
پڑھیں:
صوبوں کی نئی تقسیم کا فارمولا اور ممکنہ نام سامنے آ گئے
ملک میں نئے صوبوں کے قیام کی خبریں گردش کر رہی ہیں اور اسی تناظر میں وفاقی وزیر مواصلات اور صدر استحکام پاکستان پارٹی، عبدالعلیم خان نے صوبوں کی تقسیم کا نیا فارمولا پیش کیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور ترقیاتی ضروریات کے پیش نظر نئے صوبوں کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ چار صوبوں کو تین تین انتظامی حصوں میں تقسیم کیا جائے گا اور ہر حصے کے ساتھ موجودہ صوبے کے نام کے ساتھ “نارتھ”، “سینٹرل” اور “ساؤتھ” کا اضافہ کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نئے صوبے ملک کی تقسیم کا باعث نہیں بنیں گے بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معیشت کو مستحکم اور علاقائی ترقی کو متوازن کریں گے۔ اس انتظامی تقسیم کا مقصد عوامی مسائل کو ان کی دہلیز تک پہنچانا اور اداروں کو زیادہ موثر بنانا ہے۔
عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے نئے صوبوں کی بات صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ باہمی مشاورت اور سنجیدگی کے ساتھ اس وژن کو حقیقت میں بدلا جائے۔