کراچی:

جامعہ کراچی کی قیمتی اراضی پر کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے حکام کی جانب سے ناجائز قبضے کی کوشش کی گئی جسے یونیورسٹی حکام نے ناکام بنادیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کے ڈی اے حکام پولیس اہل کاروں کے ہمراہ جمعہ کے روز یونیورسٹی کے گیٹ نمبر 1 کے سامنے سڑک کی دوسری جانب واقع خالی اراضی پر پہنچے اور یہاں کے ڈی اے کے سائن بورڈ اور برجیاں لگانا شروع کردی اور زمین کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش۔

یونیورسٹی کے واچ اینڈ وارڈز کی جانب سے انتظامیہ کو اطلاع دی گئی جس پر یونیورسٹی کے رجسٹرار عمران احمد صدیقی اور کیمپس سیکیورٹی افسر محمد سلمان موقع پر پہنچے اور کے ڈی افسران کو روکنے کی کوشش کی۔

کے ڈی کے افسران کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انھیں ڈی جی کے ڈی اے کی جانب سے یہ قطعہ زمین قبضے میں لینے کے احکامات ملے ہیں ان کے پاس کورٹ آرڈر بھی موجود ہیں تاہم جب انتظامیہ نے عدالت کےتحریری احکامات طلب کیے تو کے ڈی اے افسران کوئی آرڈر پیش نہ کرسکے۔

رجسٹرار نے موقف اختیار کیا کہ یہ زمین 1954ء سے جامعہ کراچی کی ملکیت ہے جس کی تمام دستاویزات یونیورسٹی کے پاس موجود ہیں اگر کے ڈی اے کے پاس اس قطعہ اراضی سے متعلق کوئی دستاویز موجود ہے تو کیمپس سیکیورٹی آفس یا اسٹیٹ آفس میں آکر اس بارے میں بات کریں تاہم کے ڈی اے افسران قبضہ کرنے پر اصرار کرتے رہے۔

جامعہ کراچی کے کیمپس سیکیورٹی افسر محمد سلمان نے ’’ایکسپریس ‘‘ کو بتایا کہ کے ڈی اے کی جانب سے پہلے شہزاد نامی ایک انسپکٹر آئے اور زمین کے ڈی اے کی ملکیت میں ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد جمیل بلوچ نامی افسر کی موجودگی میں کراچی یونیورسٹی کے واچ اینڈ وارڈز کو زرد و کوب کیا گیا اور ہم اساتذہ کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔

محمد سلمان نے بتایا کہ گزشتہ دو روز سے کے ڈی اے کے افسران جامعہ کراچی کی اراضی پر قائم پودوں کی نرسری پر موجود افراد کو دھمکا رہے تھے کہ یہ زمین خالی کی جائے، یہ زمین جامعہ کراچی کی نہیں بلکہ کے ڈی اے کی ملکیت ہے، کے ڈی اے افسران نے یونیورسٹی کے واچ اینڈ وارڈ کو زرد و کوب کیا اور پولیس کی موجودگی میں بزور طاقت یونیورسٹی کی اراضی پر قبضے کی کوشش کی۔

بتایا جارہا ہے کہ اس موقع پر جامعہ کراچی کے طلبہ کی بھی ایک بڑی تعداد وہاں پہنچ گئی اور کے ڈی اے افسران کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر صورتحال سنگین ہوگئی اور کے ڈی اے حکام اور جامعہ کراچی انتظامیہ میں تصادم کا امکان پیدا ہوگیا تاہم طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد اور جامعہ کراچی کے اس سلسلے میں اٹل موقف کو دیکھتے ہوئے کے ڈی اے افسران وہاں سے چلے گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران کے ڈی اے حکام کی جانب سے متعلقہ اراضی پر قبضے کی یہ دوسری کوشش تھی۔ اس سے قبل بھی کے ڈی اے حکام نے اس زمین پر برجیاں لگاکر demarcation قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی جسے روک دیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق دو دن قبل ہی کے ڈی اے میں گریڈ 18  کے ایک افسر کو 19 گریڈ کا ڈائریکٹر لینڈ کا چارج  دیا گیا تھا جس کے بعد کے ڈی اے افسران یونیورسٹی کی زمین قبضہ کرنے پہنچ گئے۔

یاد رہے کہ جامعہ کراچی کے کیمپس کے سامنے یونیورسٹی کی 7 ایکڑ سے زائد کی زمین موجود ہے جس کو قبضے سے بچانے  کے لیے ایک حصے پر یونیورسٹی انتظامیہ نے نرسری قائم کروائی ہے تاہم زمین کا ایک بڑا حصہ کار ڈیلرز اور کچھ ریسٹورنٹ کے استعمال میں ہے، سندھ حکومت کی جانب سے اس کے تحفظ کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔

ادھر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے اس سلسلے میں جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی زمین پر قبضے کی کوشش کی شدید مذمت کرتی ہے، جامعہ کراچی کی اراضی تعلیمی مقاصد کے لیے مختص ہے اور اس پر کسی قسم کی غیرقانونی تجاوزات یا قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جامعہ کراچی کے گیٹ نمبر ایک کے سامنے KDA حکام اور پولیس کی موجودگی میں زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش انتظامیہ اور اساتذہ برادری کے لیے نہایت تشویشناک اور ناقابلِ قبول عمل ہے۔

انجمن اساتذہ نے واضح کیا ہےکہ جامعہ کراچی کی زمین پر پہرا اساتذہ، طلبہ اور انتظامیہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس پر ہاتھ ڈالنا تعلیمی مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔

انجمن کے سیکریٹری پروفیسر معروف بن رؤف کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کی بروقت مزاحمت قابلِ تحسین ہے اور KUTS ہر سطح پر اس غیر قانونی اقدام کے خلاف آواز بلند کرے گی اگر KDA نے اپنے جارحانہ رویے سے باز نہ آیا تو اساتذہ برادری احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے ڈی اے افسران جامعہ کراچی کی جامعہ کراچی کے کے ڈی اے حکام یونیورسٹی کے کے ڈی اے کی کی جانب سے کی کوشش کی کی اراضی کی زمین قبضے کی کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم نے اسلام آباد میں زمینوں پر قبضے اور جعلسازی کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

وزیراعظم نے اسلام آباد میں زمینوں کی جعلی ٹرانسفر اور قبضہ مافیا کیخلاف ایکشن لیتے ہوئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں قبضہ مافیا کیخلاف مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیدی، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم زمینوں مبینہ طور جعلی ٹرانسفرز کے معاملے کی تحقیقات کرے گی۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں زمینوں کی جعلی ٹرانسفر کرنے میں ملوث عناصر کا تعین کرے گی۔

اس 7 رکنی تحقیقاتی ٹیم کی سربراپی ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کریں گے، جبکہ اراکین میں آئی ایس آئی، آئی بی، ایف آئی اے اور وفاقی پولیس کا ایک ایک افسر رکن ہوگا، اس کے علاوہ پاک بحریہ کا ایک نمائندہ بھی ٹیم کا حصہ ہوگا۔

تحقیقاتی کمیٹی میں ایک فرانزک ایکسپرٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ   مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی 7 روز میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ 

اسلام آباد میں زمینوں کی جعلی کاغذات پر ٹرانسفر کے معاملے پر وزیراعظم کو خط لکھا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
  • خالصتان حامی گروپ کی وینکوور میں بھارتی قونصل خانے پر قبضے کی دھمکی
  • جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
  • قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی
  • کراچی؛ پانی کی لائن ٹوٹنے سے یونیورسٹی روڈ دریا کا منظر پیش کرنے لگی
  • کراچی، وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس انعقاد سے پہلے ہی متنازعہ ہوگیا
  • وزیراعظم نے اسلام آباد میں زمینوں پر قبضے اور جعلسازی کی تحقیقات کیلیے جے آئی ٹی تشکیل دے دی
  • غیر قانونی طور پر سمندر کے راستے ایران جانے کی کوشش ناکام، 22ملزمان گرفتار
  • جعلی دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش ناکام
  • طورخم بارڈر پر اے این ایف نے منشیات اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی