جامعہ کراچی کی اراضی پر کے ڈی اے افسران کی قبضے کی کوشش ناکام
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
کراچی:
جامعہ کراچی کی قیمتی اراضی پر کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے حکام کی جانب سے ناجائز قبضے کی کوشش کی گئی جسے یونیورسٹی حکام نے ناکام بنادیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کے ڈی اے حکام پولیس اہل کاروں کے ہمراہ جمعہ کے روز یونیورسٹی کے گیٹ نمبر 1 کے سامنے سڑک کی دوسری جانب واقع خالی اراضی پر پہنچے اور یہاں کے ڈی اے کے سائن بورڈ اور برجیاں لگانا شروع کردی اور زمین کو اپنے قبضے میں لینے کی کوشش۔
یونیورسٹی کے واچ اینڈ وارڈز کی جانب سے انتظامیہ کو اطلاع دی گئی جس پر یونیورسٹی کے رجسٹرار عمران احمد صدیقی اور کیمپس سیکیورٹی افسر محمد سلمان موقع پر پہنچے اور کے ڈی افسران کو روکنے کی کوشش کی۔
کے ڈی کے افسران کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انھیں ڈی جی کے ڈی اے کی جانب سے یہ قطعہ زمین قبضے میں لینے کے احکامات ملے ہیں ان کے پاس کورٹ آرڈر بھی موجود ہیں تاہم جب انتظامیہ نے عدالت کےتحریری احکامات طلب کیے تو کے ڈی اے افسران کوئی آرڈر پیش نہ کرسکے۔
رجسٹرار نے موقف اختیار کیا کہ یہ زمین 1954ء سے جامعہ کراچی کی ملکیت ہے جس کی تمام دستاویزات یونیورسٹی کے پاس موجود ہیں اگر کے ڈی اے کے پاس اس قطعہ اراضی سے متعلق کوئی دستاویز موجود ہے تو کیمپس سیکیورٹی آفس یا اسٹیٹ آفس میں آکر اس بارے میں بات کریں تاہم کے ڈی اے افسران قبضہ کرنے پر اصرار کرتے رہے۔
جامعہ کراچی کے کیمپس سیکیورٹی افسر محمد سلمان نے ’’ایکسپریس ‘‘ کو بتایا کہ کے ڈی اے کی جانب سے پہلے شہزاد نامی ایک انسپکٹر آئے اور زمین کے ڈی اے کی ملکیت میں ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد جمیل بلوچ نامی افسر کی موجودگی میں کراچی یونیورسٹی کے واچ اینڈ وارڈز کو زرد و کوب کیا گیا اور ہم اساتذہ کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی۔
محمد سلمان نے بتایا کہ گزشتہ دو روز سے کے ڈی اے کے افسران جامعہ کراچی کی اراضی پر قائم پودوں کی نرسری پر موجود افراد کو دھمکا رہے تھے کہ یہ زمین خالی کی جائے، یہ زمین جامعہ کراچی کی نہیں بلکہ کے ڈی اے کی ملکیت ہے، کے ڈی اے افسران نے یونیورسٹی کے واچ اینڈ وارڈ کو زرد و کوب کیا اور پولیس کی موجودگی میں بزور طاقت یونیورسٹی کی اراضی پر قبضے کی کوشش کی۔
بتایا جارہا ہے کہ اس موقع پر جامعہ کراچی کے طلبہ کی بھی ایک بڑی تعداد وہاں پہنچ گئی اور کے ڈی اے افسران کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ اس موقع پر صورتحال سنگین ہوگئی اور کے ڈی اے حکام اور جامعہ کراچی انتظامیہ میں تصادم کا امکان پیدا ہوگیا تاہم طلبہ کی بڑھتی ہوئی تعداد اور جامعہ کراچی کے اس سلسلے میں اٹل موقف کو دیکھتے ہوئے کے ڈی اے افسران وہاں سے چلے گئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران کے ڈی اے حکام کی جانب سے متعلقہ اراضی پر قبضے کی یہ دوسری کوشش تھی۔ اس سے قبل بھی کے ڈی اے حکام نے اس زمین پر برجیاں لگاکر demarcation قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی جسے روک دیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق دو دن قبل ہی کے ڈی اے میں گریڈ 18 کے ایک افسر کو 19 گریڈ کا ڈائریکٹر لینڈ کا چارج دیا گیا تھا جس کے بعد کے ڈی اے افسران یونیورسٹی کی زمین قبضہ کرنے پہنچ گئے۔
یاد رہے کہ جامعہ کراچی کے کیمپس کے سامنے یونیورسٹی کی 7 ایکڑ سے زائد کی زمین موجود ہے جس کو قبضے سے بچانے کے لیے ایک حصے پر یونیورسٹی انتظامیہ نے نرسری قائم کروائی ہے تاہم زمین کا ایک بڑا حصہ کار ڈیلرز اور کچھ ریسٹورنٹ کے استعمال میں ہے، سندھ حکومت کی جانب سے اس کے تحفظ کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔
ادھر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی نے اس سلسلے میں جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی زمین پر قبضے کی کوشش کی شدید مذمت کرتی ہے، جامعہ کراچی کی اراضی تعلیمی مقاصد کے لیے مختص ہے اور اس پر کسی قسم کی غیرقانونی تجاوزات یا قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، جامعہ کراچی کے گیٹ نمبر ایک کے سامنے KDA حکام اور پولیس کی موجودگی میں زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش انتظامیہ اور اساتذہ برادری کے لیے نہایت تشویشناک اور ناقابلِ قبول عمل ہے۔
انجمن اساتذہ نے واضح کیا ہےکہ جامعہ کراچی کی زمین پر پہرا اساتذہ، طلبہ اور انتظامیہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور اس پر ہاتھ ڈالنا تعلیمی مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے۔
انجمن کے سیکریٹری پروفیسر معروف بن رؤف کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ کی بروقت مزاحمت قابلِ تحسین ہے اور KUTS ہر سطح پر اس غیر قانونی اقدام کے خلاف آواز بلند کرے گی اگر KDA نے اپنے جارحانہ رویے سے باز نہ آیا تو اساتذہ برادری احتجاج کا حق محفوظ رکھتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ڈی اے افسران جامعہ کراچی کی جامعہ کراچی کے کے ڈی اے حکام یونیورسٹی کے کے ڈی اے کی کی جانب سے کی کوشش کی کی اراضی کی زمین قبضے کی کے لیے
پڑھیں:
ملتان میں کسٹمز انفورسمنٹ کی کارروائی، اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام
ملتان:فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ماتحت کسٹمز انفورسمنٹ ٹیم ملتان نے اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنا دی اور متعدد اشیا برآمد کرلی۔
ایف بی آرکے مطابق کلیکٹریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ ملتان نےانسداد سمگلنگ کی فوری اور مربوط کارروائی کرتے ہوئےکوٹ ادو روڈ قصبہ گجرات کے قریب ایک بیڈفورڈ ٹرک سے اسمگل شدہ قیمتی سامان برآمد کر لیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ کسٹمز حکام نے ایک کروڑ 55 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی اشیا برآمدکرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔
ایف بی آر نے بتایا کہ اسمگل شدہ اشیا کو ریت کی تہہ کے نیچے چھپایا گیا تھا تاکہ ان کی نشان دہی نہ ہو سکے تاہم تفصیلی معائنے کے دوران انفورسمنٹ ٹیم نے بھاری مقدار میں چھالیہ، سگریٹ، چائنا سالٹ اور جے ایم گٹکا برآمد کیا۔
حکام نے بتایا کہ ضبط شدہ اشیا اور گاڑی کی مجموعی مالیت کاتخمینہ تقریباً ایک کروڑ 55 لاکھ 46 ہزار روپے لگایا گیا ہے، ضبط شدہ اشیا اور گاڑی تحویل میں لے کر کسٹمز ایکٹ 1969 کے تحت قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ایف بی آر نے غیر قانونی تجارت کے خلاف مسلسل کوششوں اور قانونی کاروبار کے تحفظ کے لیے سرگرم رہنے پر ملتان کسٹمز انفورسمنٹ ٹیم کی مستعدی اور پیشہ ورانہ کارکردگی کو سراہا ہے اور بتایا کہ ایف بی آر ہر طرح کی اسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات جاری ر کھنے، قومی محصولات کے تحفظ اور غیر قانونی تجارت کے معیشت اور عوام کی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کی روک تھام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔