کس صوبے کے کتنے افسران نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے اربوں روپوں کی کیش امداد حاصل کی؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو سنہ 2010 سے سنہ 2022 تک ایک لاکھ 64 ہزار سے زائد ملازمین کو مجموعی طور پر 23 ارب 69 کروڑ روپے کی ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرپرسن بی آئی ایس پی کی چوہدری سالک حسین سے ملاقات، بینظیر ہنرمند پروگرام پر گفتگو
اعداد و شمار کے مطابق سال 2010 سے 20 کے دوران سرکاری ملازمین نے 16 ارب 33 کروڑ روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت وصول کیے جس میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اپنے بھی 215 ملازمین شامل ہیں کہ جنہوں نے 2 کروڑ 25 لاکھ روپے وصول کیے۔
سب سے زیادہ غیر قانونی ادائیگیاں صوبہ سندھ میں ہوئیں جہاں 56 ہزار 187 سرکاری ملازمین نے پروگرام سے 6 ارب 74 روپے حاصل کیے، اس کے بعد خیبرپختونخوا کے 30 ہزار 467 سرکاری ملازمین نے 3 ارب 62 کروڑ روپے حاصل کیے، پنجاب کے 21 ہزار 518 ملازمین نے 2 ارب 46 کروڑ روپے حاصل کیے۔ بلوچستان کے 19 ہزار 941 ملازمین نے 2 ارب 17 کروڑ روپے حاصل کیے۔ گلگت بلتستان کے 4 ہزار 728 ملازمین نے 57 کروڑ روپے حاصل کیے۔ آزاد کشمیر کے ایک ہزار 751 ملازمین نے 19 کروڑ روپے حاصل کیے۔ وفاقی دارالحکومت کے 111 ملازمین نے بھی ایک کروڑ روپے وصول کیے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020-21 کے دوران مجموعی طور پر 21 ہزار 41 سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ نے بی آئی ایس پی کے 2 مختلف پروگراموں کے تحت 36 کروڑ 96 لاکھ روپے کی رقوم وصول کیں۔ گریڈ 1 تا 17 کے 231 ملازمین نے خود کو کفالت پروگرام میں رجسٹرڈ کرا کے 55 لاکھ روپے وصول کیے جبکہ گریڈ 1 تا 22 کے 2 ہزار 193 ملازمین نے نئے این ایس ایس آر پروگرام میں رجسٹرڈ ہو کر 2 کروڑ 63 لاکھ روپے حاصل کیے۔ گریڈ 1 سے 19 ملازمین کی بیویوں نے کفالت پروگرام کے ذریعے 22 کروڑ 87 لاکھ روپے وصول کیے جبکہ گریڈ 1 تا 20 تک کے 9 ہزار 86 بیویوں نے نئی این ایس ای آر انٹرولمنٹ کے تحت 10 کروڑ 90 لاکھ روپے حاصل کیے۔
مزید پڑھیے: بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام نے پاکستان کی غریب خواتین کو شناخت دی، سینیٹر روبینہ خالد
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 2020-21 کے دوران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت 12 ہزار 232 سرکاری ملازمین، پنشنرز اور ان کے اہل خانہ نے کیش ٹرانسفر کی مد میں 14 کروڑ 67 لاکھ روپے وصول کیے۔
رپورٹ کے مطابق گریڈ 1 تا 19 کے 2 م ہزار 631 سرکاری ملازمین نے 3 کروڑ 15 لاکھ روپے اور گریڈ 1 تا 20 کے 9 ہزار 601 سرکاری ملازمین کی بیویوں نے 11 کروڑ 52 لاکھ روپے وصول کیے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے آڈٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مالی سال 2019-20 کے دوران 55 ہزار,386 سرکاری ملازمین اور پنشنرز (گریڈ 1 تا گریڈ 20) کو مجموعی طور پر 6 ارب 98 کروڑ روپے کی رقوم غیر قانونی طور پر تقسیم کی گئیں۔ یہ افراد سرکاری ملازمت کے باعث پروگرام کے اہل نہیں تھے۔
آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مالی سال 2021-22 کے دوران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مختلف گریڈز کے 2 ہزار 427 سرکاری ملازمین، پنشنرز اور ان کے اہلِ خانہ کو مجموعی طور پر 3 کروڑ 78 لاکھ روپے کی خطیر رقم منتقل کی گئی۔
مزید پڑھیں: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سیاسی وابستگی سے بالاتر تمام مستحقین کی مدد کررہا ہے، روبینہ خالد
رپورٹ کے مطابق گریڈ 11 سے 17 تک کے ملازمین اور ان کے اہل خانہ نے سب سے زیادہ رقوم وصول کیں جن میں گریڈ 15 اور 16 کے کیسز نمایاں ہیں۔ گریڈ 15 کے ملازمین و بیویوں نے 89 لاکھ روپے جبکہ گریڈ 16 کے ملازمین اور بیویوں نے 85 لاکھ روپے حاصل کیے، گریڈ 20 کے 29 افسران کی بیویوں نے 4 لاکھ 79 ہزار روپے، گریڈ 19 کے ایک سرکاری ملازم اور 43 سرکاری ملازمین کی بیویوں نے 7 لاکھ 71 ہزار روپے، گریڈ 18 کے 3 سرکاری ملازمین کی بیویوں نے 36 ہزار روپے گریڈ 17 کے 3 ملازمین اور 99 سرکاری ملازمین کی بیویوں نے 16 لاکھ روپے وصول کیے جبکہ گریڈ 14 کے 10 ملازمین اور 267 ملازمین کی بیویوں نے 42 لاکھ روپے، گریڈ 12 کے 7 ملازمین اور 215 ملازمین کی بیویوں نے 33 لاکھ روپے وصول کیے.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آڈٹ رپورٹ بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کرپشن میں گھپلےذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ڈٹ رپورٹ بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کروڑ روپے حاصل کیے پروگرام کے تحت اور ان کے اہل ملازمین اور ملازمین نے جبکہ گریڈ 1 مالی سال کے دوران کے مطابق روپے کی
پڑھیں:
روسی خواتین ماں بننے سے گریزاں، اربوں روبل کے ترغیباتی پروگرام ناکام
روسی حکومت کی جانب سے اربوں روبل کے مالیاتی پروگراموں، خاندانی اقدار کے فروغ کی بھرپور مہم اور والدین بننے کے لیے مختلف ترغیبات کے باوجود، روس میں پیدا ہونے والے بچوں کی شرح مسلسل کم ہو رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ صورتحال اب ایک سنگین آبادیاتی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیے روسی حکومت ملک میں آبادی بڑھانے کے لیے متحرک، نئی تجاویز سامنے آگئیں
اس ماہ کے آغاز میں صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ ’خاندانی نظام کی معاونت‘ اور شرحِ پیدائش میں اضافہ روس کے تمام قومی منصوبوں میں سب سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ’باپ بننا اور ماں بننا خوشی ہے، اور خوشی کو مؤخر نہیں کرنا چاہیے۔‘
روس کی شرحِ پیدائش جدید تاریخ کی سب سے نچلی سطح پر پہنچ چکی ہے۔
ملکی شماریاتی ادارے روسٹاٹ کے مطابق، کل زرخیزی کی شرح اس وقت 1.41 ہے، یعنی ایک عورت اپنی پوری زندگی میں اوسطاً صرف 1.41 بچے پیدا کر رہی ہے۔
یہ شرح اس سطح سے کہیں نیچے ہے جس پر آبادی کا توازن برقرار رہتا ہے۔
2024 میں روس میں قدرتی آبادی میں کمی یعنی پیدا ہونے والوں اور مرنے والوں کا فرق 5 لاکھ 96 ہزار سے زائد رہی۔
اس سال صرف 12 لاکھ 20 ہزار بچے پیدا ہوئے، جو گزشتہ سال سے 3.4 فیصد کم تھے۔
ماہرین کے مطابق اس سے قبل اتنی کم پیدائش صرف 1999 میں ریکارڈ کی گئی تھی۔
پیدائش کی کم شرح سے آبادی میں کمی، عمر رسیدہ آبادی، مزدوروں کی قلت اور پینشن و صحت کے اخراجات میں اضافہ جیسے مسائل جنم لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے فوجی شوہروں کی عدم موجودگی میں بچوں کی پیدائش کا روسی منصوبہ کیا ہے؟
اگرچہ یہ اثرات ابھی مکمل طور پر ظاہر نہیں ہوئے، لیکن ماہرین کے مطابق روس ایک طویل مدتی بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی زرخیزی کی شرح میں کمی دیکھی جا رہی ہے
یورپی یونین میں یہ شرح 1.38 اور امریکا میں 1.59 ہے۔
روس کے تمام خطوں میں شرحِ پیدائش یکساں نہیں۔
بعض علاقوں میں مذہبی و ثقافتی روایات کے باعث شرح زیادہ ہے۔
مثلاً:
چیچنیا: 2.7
توا: 2.3
یامل نینیتس: 1.9
الٹائی: 1.8
انگوشیتیا: 1.8
یہ شرح ملک کے باقی حصوں کے مقابلے میں دوگنی ہے۔
اس کے برعکس لینن گراڈ ریجن (0.89)، موردوویا (0.99) اور سیواستوپول (1.0) میں زرخیزی کی شرح سب سے کم ہے۔
ماہرین کے مطابق بعض علاقوں، خاص طور پر وسطی اور شمال مغربی روس، میں عورتیں بچے پیدا کرنے کے حوالے سے زیادہ محتاط ہیں، جس کی وجوہات میں معاشی دباؤ، رہائشی مسائل، اور جنگی غیر یقینی صورتحال شامل ہیں۔
حکومت کے مالیاتی اقداماتروس نے گزشتہ چند برسوں میں شرحِ پیدائش بڑھانے کے لیے کئی مالیاتی پروگرام متعارف کروائے ہیں۔
اہم اقدامات میں شامل ہیں:
میٹرنٹی کیپیٹل پروگرام: پہلے یا دوسرے بچے کی پیدائش پر 6.9 سے 9.1 لاکھ روبل (8,700 سے 11,500 ڈالر) تک کی رقم۔
گھروں اور گاڑیوں کے لیے رعایتی قرضے۔
زیادہ بچوں والے خاندانوں کو ٹیکس میں چھوٹ۔
حاملہ خواتین کو ماہانہ وظائف۔
روایتی اقدار کی تشہیرمالی ترغیبات کے ساتھ ساتھ روسی حکومت نے ’روایتی خاندانی اقدار‘ کے فروغ کے لیے ایک شدید مہم بھی شروع کی ہے۔
حکومت مغرب کی ’بے راہ روی‘ کے مقابلے میں ’اخلاقی خاندانی نظام‘ کو روسی شناخت کے طور پر پیش کر رہی ہے۔
اسی مہم کے تحت چائلڈ فری نظریات کو فروغ دینے پر بھاری جرمانوں کا قانون منظور کیا گیا ہے۔
27 روسی علاقوں میں ایسے قوانین نافذ ہو چکے ہیں جن کے تحت کسی عورت کو اسقاط حمل پر آمادہ کرنا یا اس سے متعلق معلومات فراہم کرنا بھی قابلِ سزا جرم ہے۔
ماہر سلاوت ابیلکالیف کے مطابق، روایتی اقدار کی مہم کا کوئی نمایاں اثر نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا، ’یہ اقدامات بظاہر تو سرگرمی دکھانے کے لیے ہیں، لیکن عملی طور پر مؤثر نہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ شرحِ اسقاط حمل پہلے ہی کم ہو رہی تھی اور حکومت کے اقدامات سے اس میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔
دوسرے ماہر الیگسی راکشا نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کا مقصد زیادہ تر ’پیدائش کے وقت کو تبدیل کرنا‘ ہے یعنی خاندان پہلے سے طے شدہ منصوبے سے پہلے بچے پیدا کر لیتے ہیں، لیکن بچوں کی کل تعداد میں اضافہ نہیں ہوتا۔
جنگ اور پابندیوں کے اثراتماہرین کے مطابق یوکرین جنگ، مغربی پابندیوں، اور معاشی غیر یقینی صورتحال نے روسی عوام میں طویل مدتی منصوبہ بندی کو متاثر کیا ہے۔
راکشا کے مطابق، جنگ نے براہِ راست شرحِ پیدائش پر زیادہ اثر نہیں ڈالا بلکہ اموات میں اضافہ کیا ہے۔
دوسری جانب فوجی خدمات کے بدلے ملنے والی بڑی رقوم نے بعض خاندانوں کو بچوں کی پیدائش کی طرف راغب بھی کیا ہے۔
لیکن ابیلکالیف کا کہنا ہے کہ جنگ، پابندیاں اور بجٹ کی کمی بالآخر صحت کے نظام کو کمزور اور سماجی دباؤ کو بڑھا دیں گی، جس سے درمیانی مدت میں اموات کی شرح میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خاندانی اقدار مہم روس شرح پیدائش میں کمی ولادی میر پیوٹن