بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو سنہ 2010 سے سنہ 2022 تک ایک لاکھ 64 ہزار سے زائد ملازمین کو مجموعی طور پر 23 ارب 69 کروڑ روپے کی ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرپرسن بی آئی ایس پی کی چوہدری سالک حسین سے ملاقات، بینظیر ہنرمند پروگرام پر گفتگو

اعداد و شمار کے مطابق سال 2010 سے 20 کے دوران سرکاری ملازمین نے 16 ارب 33 کروڑ روپے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت وصول کیے جس میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اپنے بھی 215 ملازمین شامل ہیں کہ جنہوں نے 2 کروڑ 25 لاکھ روپے وصول کیے۔

سب سے زیادہ غیر قانونی ادائیگیاں صوبہ سندھ میں ہوئیں جہاں 56 ہزار 187 سرکاری ملازمین نے پروگرام سے 6 ارب 74 روپے حاصل کیے، اس کے بعد خیبرپختونخوا کے 30 ہزار 467 سرکاری ملازمین نے 3 ارب 62 کروڑ روپے حاصل کیے، پنجاب کے 21 ہزار 518 ملازمین نے 2 ارب 46 کروڑ روپے حاصل کیے۔ بلوچستان کے 19 ہزار 941 ملازمین نے 2 ارب 17 کروڑ روپے حاصل کیے۔ گلگت بلتستان کے 4 ہزار 728 ملازمین نے 57 کروڑ روپے حاصل کیے۔ آزاد کشمیر کے ایک ہزار 751 ملازمین نے 19 کروڑ روپے حاصل کیے۔ وفاقی دارالحکومت کے 111 ملازمین نے بھی ایک کروڑ روپے وصول کیے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020-21 کے دوران مجموعی طور پر 21 ہزار 41 سرکاری ملازمین اور ان کے اہل خانہ نے بی آئی ایس پی کے 2 مختلف پروگراموں کے تحت 36 کروڑ 96 لاکھ روپے کی رقوم وصول کیں۔ گریڈ 1 تا 17 کے 231 ملازمین نے خود کو کفالت پروگرام میں رجسٹرڈ کرا کے 55 لاکھ روپے وصول کیے جبکہ گریڈ 1 تا 22 کے 2 ہزار 193 ملازمین نے نئے این ایس ایس آر پروگرام میں رجسٹرڈ ہو کر 2 کروڑ 63 لاکھ روپے حاصل کیے۔ گریڈ 1 سے 19 ملازمین کی بیویوں نے کفالت پروگرام کے ذریعے 22 کروڑ 87 لاکھ روپے وصول کیے جبکہ گریڈ 1 تا 20 تک کے 9 ہزار 86 بیویوں نے نئی این ایس ای آر انٹرولمنٹ کے تحت 10 کروڑ 90 لاکھ روپے حاصل کیے۔

مزید پڑھیے: بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام نے پاکستان کی غریب خواتین کو شناخت دی، سینیٹر روبینہ خالد

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مالی سال 2020-21 کے دوران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت 12 ہزار 232 سرکاری ملازمین، پنشنرز اور ان کے اہل خانہ نے کیش ٹرانسفر کی مد میں 14 کروڑ 67 لاکھ روپے وصول کیے۔

رپورٹ کے مطابق گریڈ 1 تا 19 کے 2 م ہزار 631 سرکاری ملازمین  نے 3 کروڑ 15 لاکھ روپے اور گریڈ 1 تا 20 کے 9 ہزار 601 سرکاری ملازمین کی بیویوں نے 11 کروڑ 52 لاکھ روپے وصول کیے۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے آڈٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مالی سال 2019-20 کے دوران 55 ہزار,386 سرکاری ملازمین اور پنشنرز (گریڈ 1 تا گریڈ 20) کو مجموعی طور پر 6 ارب 98 کروڑ روپے کی رقوم غیر قانونی طور پر تقسیم کی گئیں۔ یہ افراد سرکاری ملازمت کے باعث پروگرام کے اہل نہیں تھے۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مالی سال 2021-22 کے دوران بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت مختلف گریڈز کے 2 ہزار 427 سرکاری ملازمین، پنشنرز اور ان کے اہلِ خانہ کو مجموعی طور پر 3 کروڑ 78 لاکھ روپے کی خطیر رقم منتقل کی گئی۔

مزید پڑھیں: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام  سیاسی وابستگی سے بالاتر تمام مستحقین کی مدد کررہا ہے، روبینہ خالد

رپورٹ کے مطابق گریڈ 11 سے 17 تک کے ملازمین اور ان کے اہل خانہ نے سب سے زیادہ رقوم وصول کیں جن میں گریڈ 15 اور 16 کے کیسز نمایاں ہیں۔ گریڈ 15 کے ملازمین و بیویوں نے 89 لاکھ روپے جبکہ گریڈ 16 کے ملازمین اور بیویوں نے 85 لاکھ روپے حاصل کیے، گریڈ 20 کے 29 افسران کی بیویوں نے 4 لاکھ 79 ہزار روپے، گریڈ 19 کے ایک سرکاری ملازم اور 43 سرکاری ملازمین کی بیویوں نے 7 لاکھ 71 ہزار روپے، گریڈ 18 کے 3 سرکاری ملازمین کی بیویوں نے 36 ہزار روپے گریڈ 17 کے 3 ملازمین اور 99 سرکاری ملازمین کی بیویوں نے 16 لاکھ روپے وصول کیے جبکہ گریڈ 14 کے 10 ملازمین اور 267 ملازمین کی بیویوں نے 42 لاکھ روپے، گریڈ 12 کے 7 ملازمین اور 215 ملازمین کی بیویوں نے 33 لاکھ روپے وصول کیے.

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آڈٹ رپورٹ بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کرپشن میں گھپلے

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ڈٹ رپورٹ بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے کروڑ روپے حاصل کیے پروگرام کے تحت اور ان کے اہل ملازمین اور ملازمین نے جبکہ گریڈ 1 مالی سال کے دوران کے مطابق روپے کی

پڑھیں:

ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ  کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی سماجی کارکن ملالہ یوسف زئی نے پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد تعلیم کے شعبے میں بحالی کے لیے مالی معاونت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ادارہ تعلیم و آگاہی کے لیے 2 لاکھ ڈالر اور ماؤنٹین انسٹیٹیوٹ فار ایجوکیشن اینڈ ڈیویلپمنٹ کے لیے 30 ہزار ڈالر گرانٹ دینے کا اعلان کیا۔

ملالہ نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان میں آنے والے سیلاب نے ہزاروں اسکولوں کو تباہ کر دیا ہے اور مقامی کمیونٹیز کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت اتحاد، تعاون اور بحالی کا ہے۔

“ہمیں ایک ہو کر نہ صرف امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینا ہے، بلکہ اسکولوں کی تعمیرِ نو اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے،” ملالہ کا کہنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تعلیم کسی بھی قوم کی بنیاد ہے اور قدرتی آفات کے باوجود ہمیں یہ عزم کرنا ہوگا کہ ہر بچہ، خاص طور پر ہر بچی، اپنی تعلیم جاری رکھ سکے۔

ملالہ فنڈ کی جانب سے دی جانے والی یہ امداد متاثرہ علاقوں میں تعلیمی سہولیات کی بحالی اور بچوں کی دوبارہ اسکول واپسی کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • کریم آباد میں بڑی ڈکیتی، سنار سے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے
  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • کراچی میں ایک اور بڑی ڈکیتی، کریم آباد پل پر ڈاکو 1 کروڑ 20 لاکھ لے اُڑے
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • مارخور کا غیر قانونی شکار، 5 کروڑ 7 لاکھ جرمانہ، ایک سال قید
  • خیبر پختونخوا کے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ میں کروڑوں کی بے قاعدگیوں کا انکشاف
  • ملالہ یوسف زئی کا پاکستان میں سیلاب متاثرہ طلبہ  کیلئے 2 لاکھ 30 ہزار ڈالر امداد کا اعلان
  • ’ کیا میں ایسی عورت لگتی ہوں؟‘ تنوشری دتہ نے 1 کروڑ 65 لاکھ روپے کی بگ باس آفر فوراً  ٹھکرا دی
  • خیبرپختونخوا: محکمہ تعلیم کے ملازمین کی تعلیمی چھٹی کا غلط استعمال بے نقاب