اگست میں ایف بی آر کا 65 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اگست میں 65 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا، جس کی بڑی وجوہات بجلی کے قومی گرڈ سے کم استعمال، صنعتی پیداوار میں سست روی اور نفاذی اقدامات کی واپسی قرار دی گئی ہیں۔
ایف بی آر نے اگست میں 1.7 کھرب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 1.635 کھرب روپے اکٹھے کیے، جو عبوری اعداد و شمار کے مطابق ہے۔ اعلیٰ ایف بی آر افسر کے مطابق، حتمی اعداد و شمار آنے پر شارٹ فال 45 سے 50 ارب روپے تک رہنے کا امکان ہے،اگرچہ ریونیو میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 13 فیصد یعنی 190 ارب روپے کااضافہ ہوا، لیکن یہ رفتار مقررہ اہداف کیلیے ناکافی ثابت ہوئی۔
مالی سال کے ابتدائی مہینوں میں سست آغاز نے ایف بی آر کیلیے مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب گزشتہ سال بھی ایف بی آر نے سالانہ ہدف سے 1.
ٹیکس حکام کے مطابق پچھلے مالی سال میں بجلی کے بلوں کے ذریعے 125 ارب روپے اکٹھے کیے گئے تھے، جو اس سال کم ہوکر 86 ارب روپے رہ گئے، جس سے شارٹ فال میں نمایاں اضافہ ہوا۔صنعتی شعبہ بھی سست روی کا شکار ہے جس سے ریونیو میں کمی آئی ہے، حکومت نے رواں مالی سال کیلیے 14.13 کھرب روپے کا سالانہ ہدف مقررکیا ہے، جس کیلیے 20 فیصد اضافہ درکار ہے۔
ایف بی آر نے اس میں کامیابی کیلیے سخت اقدامات اور عدالتی مقدمات میں پھنسے ٹیکسزکی وصولی پر انحصار کیا تھا، تاہم گزشتہ ماہ بعض اقدامات، جیسے تاجروں کے بینک میں جمع کرائے گئے کیش کو بینکنگ ٹرانزیکشن کے طور پر قبول کرنا اور اثاثہ جات ظاہر کیے بغیر بڑی خریداری پر پابندی کے اطلاق میں تاخیر، واپس لے لیے گئے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ کے بعد پریس کانفرنس میں خبردار کیا تھا کہ اگر پارلیمنٹ نے نفاذی اقدامات کی منظوری نہ دی تو حکومت کو 400 سے 500 ارب روپے کے اضافی ریونیو اقدامات کرنے پڑیں گے۔ دوسری جانب دو ماہ میں انکم ٹیکس کی مد میں 695 ارب روپے اکٹھے کیے گئے،جو ہدف کے مطابق ہیں، جبکہ سیلز ٹیکس سے 625 ارب روپے حاصل ہوئے، جو ہدف سے 65 ارب روپے کم ہیں۔
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 113 ارب روپے جمع ہوئے، مگر یہ بھی ہدف سے کچھ کم رہے۔کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی 200 ارب روپے تک جا پہنچی، جو ہدف سے زائد ہے۔ اگست میں ایف بی آر نے ماہانہ 951 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 887 ارب روپے جمع کیے، جو 12 فیصد اضافہ تو ظاہرکرتا ہے مگر حکام کے مطابق یہ رفتار قابل تشویش ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایف بی ا ر نے کھرب روپے کے مطابق اگست میں ارب روپے شارٹ فال مالی سال روپے کا
پڑھیں:
القاعدہ مالی کے دارالحکومت بماکو پر قبضے کے قریب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بماکو (انٹرنیشنل ڈیسک) القاعدہ سے وابستہ جماعت نصرت الاسلام والمسلمین (جے این آئی ایم) مالی کے دارالحکومت باماکو پر کنٹرول کے قریب آگئی ۔ وال سٹریٹ جرنل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ خطرناک پیش رفت مالی کو دنیا کا ایسا پہلا ملک بنا سکتی ہے جو امریکا کی طرف سے نامزد دہشت گرد تنظیم کے زیر انتظام ہے۔ بماکو پر قبضے کی صورت میں پہلا موقع ہو گا کہ القاعدہ سے براہ راست منسلک کسی گروپ نے کسی دار الحکومت پر کنٹرول حاصل کیا ہو۔ اس صورت حال سے بین الاقوامی سیکورٹی حلقوں میں بڑے پیمانے پر تشویش پھیل گئی ہے۔ کئی ہفتوں سے اس گروپ نے دارالحکومت کا شدید محاصرہ کر رکھا ہے۔ خوراک اور ایندھن کی ترسیل کو روکا جا رہا ہے۔ خوراک کی شدید قلت ہے اور فوجی آپریشن تقریباً مکمل طور پر مفلوج ہو گئے ہیں۔ یورپی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ گروپ براہ راست حملے کے بجائے سست روی سے گلا گھونٹنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔ امید ہے کہ اقتصادی اور انسانی بحران کے دباؤ میں دارالحکومت بتدریج منہدم ہو جائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بحران مالی کی فوج کی صلاحیتوں کو کمزور کر رہا ہے جو خود ایندھن اور گولہ بارود کی شدید قلت کا شکار ہے۔ جماعت نصرت الاسلام والمسلمین گروپ 2017 ء میں القاعدہ سے وابستہ کئی دھڑوں کے انضمام سے تشکیل دیا گیا تھا۔ اپنے قیام کے بعد سے اس نے بنیادی تنظیم سے مکمل وفاداری کا عہد کیا ہے۔ وال سٹریٹ جرنل نے مغربی اور افریقی حکام کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جنگجوؤں کو افغانستان اور پاکستان میں القاعدہ کے رہنماؤں سے بم بنانے کی تربیت حاصل ہے۔ گزشتہ چند دنوں میں دارالحکومت کی طرف جانے والے ایندھن کے قافلوں پر بار بار حملے دیکھنے میں آئے ہیں۔ باغیوں کی طرف سے جاری کی گئی وڈیو کے مطابق ایک حالیہ واقعے میں مسلح افراد نے بماکو جانے والی سڑک پر درجنوں ٹرکوں پر حملہ کیا اور باقی پر قبضہ کرنے کے ٹرکوں کو آگ لگا دی۔ کاٹی کے قریبی قصبے میں تعینات فورسز ایندھن کی قلت کی وجہ سے مداخلت کرنے سے قاصر رہیں۔ دوسری جانب ایندھن ملک میں تنازعات کا مرکزی نقطہ بن گیا ہے۔ باماکو میں ایک لیٹر پٹرول کی قیمت تقریباً 3.5 ڈالر تک تک پہنچ گئی ہے۔ یہ گزشتہ قیمت سے تقریباً 3گنا زیادہ ہے۔