Express News:
2025-09-17@23:38:32 GMT

اگست میں ایف بی آر کا 65 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال

اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT

اسلام آباد:

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو اگست میں 65 ارب روپے کا ریونیو شارٹ فال کا سامنا کرنا پڑا، جس کی بڑی وجوہات بجلی کے قومی گرڈ سے کم استعمال، صنعتی پیداوار میں سست روی اور نفاذی اقدامات کی واپسی قرار دی گئی ہیں۔

ایف بی آر نے اگست میں 1.7 کھرب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 1.635 کھرب روپے اکٹھے کیے، جو عبوری اعداد و شمار کے مطابق ہے۔ اعلیٰ ایف بی آر افسر کے مطابق، حتمی اعداد و شمار آنے پر شارٹ فال 45 سے 50 ارب روپے تک رہنے کا امکان ہے،اگرچہ ریونیو میں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 13 فیصد یعنی 190 ارب روپے کااضافہ ہوا، لیکن یہ رفتار مقررہ اہداف کیلیے ناکافی ثابت ہوئی۔

مالی سال کے ابتدائی مہینوں میں سست آغاز نے ایف بی آر کیلیے مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب گزشتہ سال بھی ایف بی آر نے سالانہ ہدف سے 1.

2 کھرب روپے کم ریونیو حاصل کیا تھا، آئی ایم ایف ٹیم ستمبر کے تیسرے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کرے گی تاکہ معاشی جائزہ لیا جا سکے، جس میں ایف بی آرکی موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی کارکردگی بھی زیر غور آئے گی، ایف بی آر اس تناظر میں  کمزور کڑی کے طور پر سامنے آیا ہے۔

ٹیکس حکام کے مطابق پچھلے مالی سال میں بجلی کے بلوں کے ذریعے 125 ارب روپے اکٹھے کیے گئے تھے، جو اس سال کم ہوکر 86 ارب روپے رہ گئے، جس سے شارٹ فال میں نمایاں اضافہ ہوا۔صنعتی شعبہ بھی سست روی کا شکار ہے جس سے ریونیو میں کمی آئی ہے، حکومت نے رواں مالی سال کیلیے 14.13 کھرب روپے کا سالانہ ہدف مقررکیا ہے، جس کیلیے 20 فیصد اضافہ درکار ہے۔

 ایف بی آر نے اس میں کامیابی کیلیے سخت اقدامات اور عدالتی مقدمات میں پھنسے ٹیکسزکی وصولی پر انحصار کیا تھا، تاہم گزشتہ ماہ بعض اقدامات، جیسے تاجروں کے بینک میں جمع کرائے گئے کیش کو بینکنگ ٹرانزیکشن کے طور پر قبول کرنا اور اثاثہ جات ظاہر کیے بغیر بڑی خریداری پر پابندی کے اطلاق میں تاخیر، واپس لے لیے گئے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ کے بعد پریس کانفرنس میں خبردار کیا تھا کہ اگر پارلیمنٹ نے نفاذی اقدامات کی منظوری نہ دی تو حکومت کو 400 سے 500 ارب روپے کے اضافی ریونیو اقدامات کرنے پڑیں گے۔ دوسری جانب دو ماہ میں انکم ٹیکس کی مد میں 695 ارب روپے اکٹھے کیے گئے،جو ہدف کے مطابق ہیں، جبکہ سیلز ٹیکس سے 625 ارب روپے حاصل ہوئے، جو ہدف سے 65 ارب روپے کم ہیں۔

فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 113 ارب روپے جمع ہوئے، مگر یہ بھی ہدف سے کچھ کم رہے۔کسٹمز ڈیوٹی کی وصولی 200 ارب روپے تک جا پہنچی، جو ہدف سے زائد ہے۔ اگست میں ایف بی آر نے ماہانہ 951 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 887 ارب روپے جمع کیے، جو 12 فیصد اضافہ تو ظاہرکرتا ہے مگر حکام کے مطابق یہ رفتار قابل تشویش ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر نے کھرب روپے کے مطابق اگست میں ارب روپے شارٹ فال مالی سال روپے کا

پڑھیں:

فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر

اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) ایف بی آر کی سینئر قیادت نے کہا ہے کہ ادارے کا کسٹمز فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ایف بی آر کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔  فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کا آغاز ریونیو کے لیے نہیں کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد بد عنوانی کا خاتمہ تھا۔ اس نظام  پر عمل کرنے کی وجہ سے جو لوگ متاثر ہوئے ہیں وہی اس کا رول بیک جاتے ہیں۔ ایف بی آر ہی کے ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آٖ ف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی  رپورٹ  کے بعض مندرجات کی تردید کے لئے پریس کانفرنس میں  کہا گیا کہ  اس ابتدائی نوعیت کی  رپورٹ  کو میڈیا کو لیک  کیا گیا۔ ہمیں  یہ بعد میں ملی اور میڈیا پر اس کے مندرجات کی غلط  تشریح کی گئی۔ اس  لیکج  میں وہ افسر ملوث ہیں جن  کی ذاتی نوعیت کی شکایات ہیں۔ رپورٹ میں ایسی چیزیں لائی گئی تھیں جو غلط تھیں۔ انکوائری کمیٹی بنا دی گئی ہے جس کی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی۔ فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کو پورے ملک میں نافذ کر دیا جائے گا۔ اس  کو رول بیک نہیں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال، ممبر کسٹمز آپریشن سید شکیل شاہ اور دیگر اعلی افسروں نے میڈیا سے بات چیت میں کیا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ کسٹم کے فیس لیس اسیسمنٹ نظام کو ریونیو کے مقصد کے لیے شروع نہیں کیا تھا، اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ کسٹم کلیئرنس میں رشوت کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس ہے۔ گاڑیوں کی کلیئرنس کا سکینڈل سامنے آیا۔ اس میں دو افسروں کو گرفتار کیا گیا۔ گلگت بلتستان میں تاجروں کی ہڑتال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کسٹم کلیئرنس کا پرانا نظام  واپس دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ ادارے میں وہ آٹھ اگست 2024 کو تعینات ہوئے تھے، انہوں نے اب تک کبھی کسی افسر کی تعیناتی سفارش پر نہیں کی ہے۔ ممبر کسٹم آپریشن شکیل شاہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے  پلان پر عمل ہو رہا ہے۔ انہی میں سے ایک فیس  لیس کسٹم اسیسمنٹ ہے، کیونکہ زیادہ تر امپورٹس کراچی کی بندرگاہ سے ہوتی ہیں، اس لیے وہاں یہ سسٹم شروع کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بیرون ملک سے آنے والی درآمدات کے لیے مختلف مختلف اشیاء  کو کلیئر کرنے کے لیے گروپس بنا دیے جاتے تھے جس میں درآمد کرنے والے کو یہ پتہ ہوتا تھا کہ اس کی چیز کلیئرنس  کس نے کرنی ہے اور اس سے  ساز باز کرنا ممکن ہوتا تھا۔ اب  ایک ہال میں 40 افسر بیٹھے ہوئے ہیں اور کسی افسر کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ  جس جی ڈی پر کام کر رہا ہے وہ کس کی  ہے اور سارا کام ایک ہی ہال کے اندر ہوتا ہے اور اس کی سخت نگرانی ہوتی ہے اور ہال میں ٹیلی فون یا ای میل کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ درآمدی اشیاء کی  کلیئرنس میں ٹائم بڑھنے کا تاثر بھی درست نہیں ہے۔ معمولی تاخیر ضرور ہوتی ہے لیکن اس کے کچھ بیرونی  عوامل بھی ہیں جن میں بندرگاہ پر بہت زیادہ رش اور پروسیجرل رکاوٹیں موجود ہیں اور اس کی وجہ ایف سی اے نہیں ہے۔ انہوں نے بعض آڈٹ آبزرویشن کے لیک ہونے کے حوالے سے کہا کہ ان میں چیزوں کو غلط طور پر بیان کیا گیا اور بعض باتیں تو کلی طور پر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اس غیر قانونی لیک کے ذمہ دار ہیںیا جان بوجھ کر مس رپورٹنگ کر رہے ہیں ان کا احتساب کیا جائے گا۔ ہم اس سسٹم کو مزید بہتر بنائیں گے اور اصلاحات کو ڈی ریل کرنے والوں کے خلاف تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • اگر پاکستان ایشیا کپ سے باہر نکلتا ہے تو ایونٹ کو مالی طور پر کتنا نقصان ہوسکتا ہے؟
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  •  خیبر پی کے میں45 کروڑ 19 لاکھ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر