پنجاب میں سیلابی ریلے، بستیاں اجڑ گئیں، ہزاروں افراد بے گھر
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب میں بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں سے چھوڑے گئے پانی نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے۔ سیلابی ریلوں نے بستیاں اجاڑ دیں اور ہزاروں افراد کو گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف جانا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق دریائے چناب اور ستلج میں طغیانی کے باعث جھنگ، چنیوٹ، بہاولنگر اور پاکپتن سمیت کئی اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ جھنگ میں مائیں بچوں کو سنبھالے جان بچانے نکل کھڑی ہوئیں جبکہ چنیوٹ کے گاؤں ہرسہ بُلہا کے 5 ہزار مکین سڑکوں پر آ گئے۔ متاثرین نے کھانے پینے، کشتیوں اور کیمپوں کے فوری انتظام کا مطالبہ کیا ہے۔
دریائے چناب کا ریلا موٹر وے ایم ٹو تک پہنچ گیا، اسپیل وے کھولنے کے بعد پانی کئی آبادیوں میں داخل ہوگیا۔ گنڈا سنگھ والا میں 15 سے 20 فٹ پانی جمع ہو گیا ہے اور متعدد دیہات مکمل طور پر ڈوب چکے ہیں۔ کئی خاندان گھروں کی چھتوں پر محصور ہیں اور ریسکیو کے منتظر ہیں۔
رنگ پور کے متاثرین نے مدد کی اپیل کی ہے جبکہ دریائے ستلج نے بہاولنگر اور پاکپتن کے درجنوں دیہات ڈبو دیے۔ حویلی لکھا میں لوگ چارپائیوں اور ڈرموں سے بنائی گئی عارضی کشتیوں کے ذریعے اپنی جانیں بچانے پر مجبور ہوگئے۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
تنزانیہ میں انتخابی دھاندلی کے الزامات، 3 دن میں 700 افراد کی ہلاکت کا خدشہ
تنزانیہ میں انتخابات کے بعد پچھلے تین روز کے دوران پرتشدد مظاہروں میں تقریباً 700 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
حزبِ اختلاف کی جماعت چاڈیما کے مطابق دارالسلام اور دیگر شہروں میں احتجاج جاری ہے جبکہ ملک میں انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جرمن صدر نے افریقی ملک تنزانیہ سے معافی کیوں مانگی؟
صدر سامیا سُلحُو حسن نے بدھ کے الیکشن میں اپنی گرفت مضبوط کرنے کی کوشش کی، تاہم مخالفین کی گرفتاریوں اور انتخابی بے ضابطگیوں کے باعث صورتحال بگڑ گئی۔
#Tanzania: We are alarmed by the deaths & injuries in the ongoing election-related protests, as the security forces used firearms and teargas to disperse protesters.
We call on the security forces to refrain from using unnecessary or disproportionate force, including lethal… pic.twitter.com/o0hDBRo87d
— UN Human Rights (@UNHumanRights) October 31, 2025
میڈیا رپورٹس کے مطابق، غیر ملکی صحافیوں پر پابندی کے باعث درست معلومات حاصل کرنا مشکل ہے۔
چاڈیما کے ترجمان کے مطابق دارالسلام میں تقریباً 350، موانزا میں 200 سے زائد اور دیگر علاقوں سمیت مجموعی طور پر 700 کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں، جبکہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: درآمدی شعبے میں ایک اور سنگ میل عبور، پاکستانی ٹریکٹرز تنزانیہ پہنچ گئے
اقوامِ متحدہ نے 10 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق کم از کم 100 افراد مارے گئے ہیں۔ فوجی سربراہ نے مظاہرین کو ’جرائم پیشہ‘ قرار دیا ہے۔
زنجبار میں حکمران جماعت چاما چا مپندو کو فاتح قرار دیا گیا، لیکن حزبِ اختلاف نے نتائج کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ 1995 سے اب تک ملک میں کوئی انتخاب شفاف نہیں ہوا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر حسن کو فوج کے بعض حلقوں اور سابق صدر جان ماغوفولی کے حامیوں کی مخالفت کا سامنا ہے، ان پر اقتدار مضبوط کرنے اور مخالفین کو کچلنے کے الزامات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الیکشن انٹرنیٹ ایمنسٹی انٹرنیشنل تشدد تنزانیہ جرائم پیشہ زنجبار شفاف انتخاب صدر حسن کرفیو