بھارتی میڈیا کی من گھڑت خبریں بے نقاب، پاکستانی شہریوں کو دہشتگرد ثابت کرنے کی کوشش ناکام
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
ریاست بہار کے انتخابات قریب آنے کے ساتھ ہی بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے ایما پر بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف منظم پروپیگنڈا شروع کر دیا۔
28 اگست 2025 کو بھارتی میڈیا نے 3 پاکستانی شہریوں حسنین علی، عادل حسین اور محمد عثمان کے حوالے سے خبر شائع کی کہ وہ نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو کے راستے بھارتی ریاست بہار میں داخل ہوئے اور دہشتگردی کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔
مزید پڑھیں: ’دہشتگردوں سے پاکستانی چاکلیٹ ملی‘، پہلگام حملے کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کیلئے بھارتی وزیر داخلہ کی عجیب منطق
تاہم، فوری تحقیقات اور تینوں شہریوں کے بیانات سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ یہ دعوے مکمل طور پر جھوٹ پر مبنی ہیں۔ شواہد کے مطابق تینوں پاکستانی شہری براستہ نیپال اور ملائیشیا روزگار کے لیے کمبوڈیا جا رہے تھے۔
راولپنڈی کا رہائشی حسنین علی ولد ابرار حسین 10 اگست 2025 کو دبئی سے نیپال روانہ ہوا۔ کھٹمنڈو میں وہ یامبو ہوٹل میں 18 دن مقیم رہا۔ نیپالی امیگریشن حکام نے مالی وسائل کی کمی کے باعث اس کی ملائیشیا روانگی میں 8 روز کی تاخیر کی۔
مزید پڑھیں:پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، کانگریسی رہنما چدمبرم
28 اگست 2025 کو حسنین علی باتک ایئرویوز کی پرواز OD-183 سے کوالالمپور روانہ ہوا۔ حسنین علی نے واضح کیا کہ وہ صرف کمبوڈیا جا رہا ہے اور اس کا بہار میں داخلہ یا کسی دہشتگرد کارروائی سے کوئی تعلق نہیں۔
بہاولپور کا رہائشی محمد عثمان ولد بشارت 8 اگست کو دبئی سے کھٹمنڈو پہنچا۔ بلیک یارڈ ہوٹل میں 6 دن قیام کے بعد 15 اگست کو کوالالمپور روانہ ہوا۔ 17 اگست کو بنکاک پہنچنے کے بعد 2 دن قیام کے بعد 19 اگست کو کمبوڈیا پہنچا۔
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ انتخابی ڈرامہ، سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے مودی سازش بے نقاب کردی
جہاں وہ کال سینٹر میں ملازمت کر رہا ہے۔ محمد عثمان نے کہا کہ نیپال صرف تھرڈ کنٹری کے طور پر استعمال کی گئی اور بھارتی میڈیا پر چلائی گئی خبریں جھوٹ پر مبنی ہیں۔
میرپور خاص کا رہائشی عادل حسین ولد غلام مصطفیٰ 8 اگست 2025 کو پرواز FZ344 کے ذریعے کھٹمنڈو پہنچا۔ کھٹمنڈو میں وہ بلیک یارڈ ہوٹل میں 6 روز مقیم رہا اور 15 اگست کو کوالالمپور روانہ ہوا۔
مزید پڑھیں: برازیل میں برکس اجلاس: پہلگام حملے پر بھارت کو ایک اور سفارتی ناکامی
عادل حسین نے بتایا کہ وہ نیپال میں تفریح اور گھومنے کے لیے رکا تھا اور کمبوڈیا میں کال سینٹر میں ملازمت کر رہا ہے۔
تینوں شہریوں کے بیانات اور شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی میڈیا نے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انہیں دہشتگرد کے طور پر پیش کیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پروپیگنڈا مودی حکومت کے بہار انتخابات میں پاکستان مخالف کارڈ کھیلنے کی کوشش ہے، جس کے ذریعے بھارت کی حکومت سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی میڈیا پاکستانی شہری پہلگام من گھڑت خبریں مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارتی میڈیا پاکستانی شہری پہلگام من گھڑت خبریں بھارتی میڈیا مزید پڑھیں اگست 2025 کو حسنین علی روانہ ہوا اگست کو
پڑھیں:
روایتی ووٹنگ نہیں، سوشل میڈیا پر ہوگا وزیر اعظم کا انتخاب، نیپال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا میں پہلی بار سوشل میڈیا کے ذریعے کسی وزیراعظم کا انتخاب ہوا ہے، اور یہ منفرد تجربہ جنوبی ایشیائی ملک نیپال میں سامنے آیا ہے۔
دنیا بھر میں حکمرانوں کا انتخاب عموماً پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈال کر یا پوسٹل بیلٹ کے ذریعے ہوتا ہے، مگر نیپال میں سیاسی بحران اور عوامی مظاہروں کے بعد سابق چیف جسٹس سشیلا کارکی کو چیٹنگ ایپ ’’ڈسکارڈ‘‘ کے ذریعے عوامی ووٹنگ سے عبوری وزیراعظم منتخب کیا گیا۔ عوامی احتجاج اور حکومت کے مستعفی ہونے کے بعد جب اقتدار کا بحران پیدا ہوا تو نوجوان مظاہرین نے فیصلہ کیا کہ قیادت خود چنی جائے اور اس مقصد کے لیے ڈسکارڈ کو انتخابی پلیٹ فارم بنایا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، نیپال میں نوجوانوں نے ’’یوتھ اگینسٹ کرپشن‘‘ کے نام سے ایک ڈسکارڈ سرور بنایا جس کے ارکان کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ یہ سرور احتجاجی تحریک کا کمانڈ سینٹر بن گیا، جہاں اعلانات، زمینی حقائق، ہیلپ لائنز، فیکٹ چیکنگ اور خبریں شیئر کی جاتی رہیں۔ جب وزیراعظم کے پی شرما اولی نے استعفیٰ دیا تو نوجوانوں نے 10 ستمبر کو آن لائن ووٹنگ کرائی۔ اس میں 7713 افراد نے ووٹ ڈالے جن میں سے 3833 ووٹ سشیلا کارکی کے حق میں پڑے، یوں وہ تقریباً 50 فیصد ووٹ کے ساتھ سب سے آگے نکلیں۔
ووٹنگ کے نتائج کے بعد سشیلا کارکی نے صدر رام چندر پاوڈیل اور آرمی چیف جنرل اشوک راج سگدی سے ملاقات کی اور بعد ازاں عبوری وزیراعظم کے طور پر اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ مارچ 2026 میں عام انتخابات کرائے جائیں گے اور 6 ماہ میں اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اولین ترجیح شفاف الیکشن اور عوامی اعتماد کی بحالی ہوگی۔
خیال رہے کہ ڈسکارڈ 2015 میں گیمرز کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم تھا، مگر آج یہ ایک بڑے سوشل میڈیا نیٹ ورک میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کا استعمال خاص طور پر جنریشن زیڈ میں مقبول ہے کیونکہ یہ اشتہارات سے پاک فیڈ، ٹیکسٹ، آڈیو اور ویڈیو چیٹ کے فیچرز فراہم کرتا ہے۔ نیپال میں اس پلیٹ فارم کے ذریعے وزیراعظم کا انتخاب جمہوری تاریخ میں ایک نیا اور حیران کن باب ہے جو مستقبل میں عالمی سیاست کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔