حماس کا اسرائیلی فوج پر بڑا حملہ، 2 ہلاک، 4 کو یرغمال بنا لیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, August 2025 GMT
غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔
فلسطینی رہنما اور حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ایک مختصر پیغام میں غزہ کے علاقے الزيتون میں ہونے والی مزاحمتی کارروائیوں کے بارے میں بتایا۔ ان کارروائیوں میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 4 فوجی لاپتہ ہوگئے۔ ابو عبیدہ نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر قبضے کا فیصلہ کیا تو یہ تل ابیب کی سیاسی اور عسکری قیادت کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔ ان کے مطابق جنگی حالات میں فوجیوں کے پکڑے جانے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، غزہ کے الزیتون محلے میں فلسطینی مزاحمتی گروپ اور اسرائیلی فوج کے درمیان ہونے والی جھڑپ میں 2 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 11 دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ علاوہ ازیں، چار اسرائیلی فوجی لاپتہ ہو گئے، جنہیں حماس کے جنگجوؤں نے نائٹ وژن آلات کے ذریعے ٹریس کیا اور گھات لگا کر ان پر حملے کیے۔
اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز نے غزہ کے الزیتون علاقے میں اسرائیلی فوجی دستوں پر حملہ کیا، اور جنگجوؤں نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ اس کارروائی میں اسرائیلی فوج کی 162 ویں ڈویژن اور 401 ویں بریگیڈ کے دستے شامل تھے، اور اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹر پر بھی فائرنگ کی گئی۔ جواب میں اسرائیلی جنگی طیارے کم بلندی پر پرواز کر رہے ہیں اور غزہ کے الزیتون، صبرا محلے، اور جبالیہ میں گولہ باری کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوجی اسرائیلی فوج غزہ کے
پڑھیں:
قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے منگل کی صبح حملے سے پہلے ٹرمپ سے بات کی تھی، اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے پہلے امریکا کو مطلع کر دیا گیا تھا۔ خبر ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں تھے، تب امریکا کو بتایا گیا تھا، صدر ٹرمپ کو حملے کی مخالفت کا موقع نہیں ملا تھا۔ خیال رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملے کیے، صہیونی فوج کا ہدف فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت تھی۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماؤں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ تل ابیب سے جاری کیے گئے بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا تھا کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینیئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
حماس کے ذرائع کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا، اجلاس میں حماس رہنماء غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔ عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینیئر رہنماء خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے، اجلاس کی صدارت سینیئر رہنما ڈاکٹر خلیل الحیہ کر رہے تھے۔ ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماؤں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ قطر میں موجود حماس رہنماؤں پر حملہ انتہائی درست اور بہترین فیصلہ تھا۔