واشنگٹن ( نیوز ڈیسک)سوشل میڈیا پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موت سے متعلق گردش کرنے والی افواہوں نے دنیا بھر میں ہلچل مچادی، مگر اب ان تمام خبروں کی حقیقت سامنے آگئی ہے۔

30 اگست کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ہیش ٹیگ #TrumpIsDead ٹرینڈ کرنے لگا جس کے بعد ٹرمپ کے حامیوں میں تشویش پھیل گئی۔ قیاس آرائیوں کی ایک بڑی وجہ یہ بنی کہ صدر ٹرمپ کئی دنوں سے عوامی سطح پر متحرک نظر نہیں آئے اور نہ ہی انہوں نے کوئی پریس کانفرنس کی۔

صورتحال اس وقت مزید سنسنی خیز ہوگئی جب وائٹ ہاؤس کی ایک لائیو اسٹریم دورانِ نشریات تکنیکی خرابی کا شکار ہوئی اور اسکرین پر عارضی پیغام ظاہر ہوا کہ “ساتھ رہیں، ہم جلد دوبارہ لائیو ہوں گے”۔ یہ چند لمحوں کا پیغام سوشل میڈیا پر مزید قیاس آرائیوں کا باعث بنا۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے حالیہ بیان نے بھی ہلچل بڑھا دی۔ انہوں نے کہا تھا کہ “اگر ٹرمپ کا انتقال ہو جائے تو میں ذمہ داری سنبھالنے کے لیے تیار ہوں”، جس کے بعد افواہیں اور تیز ہوگئیں۔

لیکن ہفتے کی صبح یہ تمام خبریں دم توڑ گئیں جب ڈونلڈ ٹرمپ کی تازہ تصاویر سامنے آئیں جن میں وہ بالکل صحت مند حالت میں گولف کھیلتے دکھائی دیے۔

وائٹ ہاؤس نے بھی تصدیق کی کہ صدر کی صحت کے حوالے سے کوئی تشویشناک بات نہیں۔ ذرائع کے مطابق ٹرمپ اپنے اہل خانہ کے ساتھ فارغ وقت گزار رہے تھے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے انتقال سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلائی گئی ہوں۔ 2022 میں بھی ایسی ہی افواہوں نے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کیا تھا۔

Post Views: 7.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی۔ آئندہ سال امریکا آنے والے صرف 7 ہزار 500 تارکین وطن ویزا کے اہل ہوں گے، 1980ء کے ریفیوجی ایکٹ کے بعد پہلی بار اتنی کم ترین حد مقرر کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کی تاریخ میں تارکین وطن کی تعداد میں کمی لا رہے ہیں، تارکین وطن کے داخلے سے ملک کے مفادات کو نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سفید افریقیوں کو جنوبی افریقہ میں نسل کشی کا خطرہ ہے، فی الحال پناہ گزینوں کی سالانہ حد ایک لاکھ 25 ہزار مقرر ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے سفید فام جنوبی افریقیوں کو ترجیح دینے کا اعلان کیا، امریکی تاریخ میں مخصوص قومیتوں کے خلاف امتیازی قوانین پہلے بھی بنائے گئے، نئے قانون کے تحت مہاجرین کو سخت سکیورٹی جانچ سے گزرنا ہوگا۔امریکی وزارت خارجہ اور ہوم لینڈ سکیورٹی کی منظوری لازم قرار دی گئی، ٹرمپ نے جون میں غیر ملکیوں کی داخلے سے متعلق نیا فرمان جاری کیا تھا۔ٹرمپ کے اقدام پر انسانی حقوق تنظیموں نے شدید تنقید کا اظہار کیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کا نیا اقدام امریکی امیگریشن پالیسی کو مزید محدود کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • آئمہ کرام کی رجسٹریشن کیلئے کوئی قواعد و ضوابط جاری نہیں کیے، محکمہ داخلہ
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • پنجاب حکومت کی وضاحت: مساجد کے ائمہ کی رجسٹریشن سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار
  • اب ڈونلڈ ٹرمپ کہاں ہے جو کہتا تھا میں نے غزہ میں جنگ بند کرائی، مولانا فضل الرحمان
  • اے آئی مواد سوشل میڈیا کا نیا دور ثابت ہوگا، مارک زکربرگ کا بیان
  • مارک زکربرگ: اے آئی مواد سوشل میڈیا کا نیا دور ثابت ہوگا
  • ماہیما چوہدری کی دوسری شادی کی افواہیں،اصل حقیقت سامنے آگئی
  • راولپنڈی سے رواں سال کتنے غیر قانونی افغان مہاجرین کو واپس بھیجا گیا؟ تفصیلات سامنے آگئیں