ڈونلڈ ٹرمپ کی موت کی افواہیں بے بنیاد ثابت، نئی تصاویر سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
واشنگٹن ( نیوز ڈیسک)سوشل میڈیا پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موت سے متعلق گردش کرنے والی افواہوں نے دنیا بھر میں ہلچل مچادی، مگر اب ان تمام خبروں کی حقیقت سامنے آگئی ہے۔
30 اگست کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ہیش ٹیگ #TrumpIsDead ٹرینڈ کرنے لگا جس کے بعد ٹرمپ کے حامیوں میں تشویش پھیل گئی۔ قیاس آرائیوں کی ایک بڑی وجہ یہ بنی کہ صدر ٹرمپ کئی دنوں سے عوامی سطح پر متحرک نظر نہیں آئے اور نہ ہی انہوں نے کوئی پریس کانفرنس کی۔
صورتحال اس وقت مزید سنسنی خیز ہوگئی جب وائٹ ہاؤس کی ایک لائیو اسٹریم دورانِ نشریات تکنیکی خرابی کا شکار ہوئی اور اسکرین پر عارضی پیغام ظاہر ہوا کہ “ساتھ رہیں، ہم جلد دوبارہ لائیو ہوں گے”۔ یہ چند لمحوں کا پیغام سوشل میڈیا پر مزید قیاس آرائیوں کا باعث بنا۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے حالیہ بیان نے بھی ہلچل بڑھا دی۔ انہوں نے کہا تھا کہ “اگر ٹرمپ کا انتقال ہو جائے تو میں ذمہ داری سنبھالنے کے لیے تیار ہوں”، جس کے بعد افواہیں اور تیز ہوگئیں۔
لیکن ہفتے کی صبح یہ تمام خبریں دم توڑ گئیں جب ڈونلڈ ٹرمپ کی تازہ تصاویر سامنے آئیں جن میں وہ بالکل صحت مند حالت میں گولف کھیلتے دکھائی دیے۔
وائٹ ہاؤس نے بھی تصدیق کی کہ صدر کی صحت کے حوالے سے کوئی تشویشناک بات نہیں۔ ذرائع کے مطابق ٹرمپ اپنے اہل خانہ کے ساتھ فارغ وقت گزار رہے تھے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے انتقال سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلائی گئی ہوں۔ 2022 میں بھی ایسی ہی افواہوں نے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کیا تھا۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی، علی امین گنڈاپور
فائل فوٹو۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ہمارے احتجاج کے باعث قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹینشن نہیں ملی۔
راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ 4 اکتوبر کے احتجاج کے نتیجے یہ ٹارگٹ حاصل کیا۔
انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ ٹارگٹ دیا تھا، اور کہا تھا سب کو آنا ہے، 4 اکتوبر کو پشاور سے نکلا، 5 اکتوبر کو ٹارگٹ حاصل کر کے واپس لوٹا تھا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 24 سے 26 نومبر تک لڑائی لڑنا آسان نہیں تھا، 26 نومبر کو ہمارے لوگ گولیاں کھانے نہیں آئے تھے، حکومت نے شکست تسلیم کر کے گولیاں چلائیں۔
دریں اثنا وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا سوشل میڈیا پر لوگ جھوٹ پر جھوٹ بولتے ہیں، سوشل میڈیا نے الیکشن میں ہمیں بالکل سپورٹ کیا، مجھے لوگوں نے ووٹ سوشل میڈیا پر نہیں پولنگ بوتھ پر جا کر دیئے
انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا کردار ہے لیکن یہ نہیں کہہ سکتے کہ سوشل میڈیا نے ہی سب کچھ کیا ہے، بغیر تحقیق کے الزامات لگانا ہماری اخلاقیات کی گراوٹ ہے، جب بانی پی ٹی آئی نے فائنل مارچ کی کال دی تو لوگ کیوں نہ آئے؟
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وی لاگ اور جعلی اکاونٹ بنانے سے آزادی کی جنگ نہیں لڑی جاتی، ان ڈراموں کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی رہا نہیں ہو رہے، گھوڑے ایسے نہیں دوڑائے جاتے ایسے دوڑائے جاتے ہیں۔
اس موقع پر علی امین گنڈاپور نے طنزیہ انداز میں ہاتھوں کو ٹیڑھا کر کے گھوڑے دوڑانے کی ترکیب بتائی۔ انکے گھوڑے دوڑانے کے اسٹائل پر پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے قہقہ لگایا۔ انقلاب گھر بیٹھ کر انگلیاں چلانے سے نہیں آتے۔
انھوں نے کہا پارٹی کے اندر ایک تناو ہے، گروپ بندیاں چل رہی ہیں، یہ گروپ بندیاں کس نے کی، میں نے نہیں بنائیں، میری گزارش ہے گروپ بندیوں کا حصہ نہ بنیں، کوئی ایک شخص آکر بتائے میں نے کوئی گروپ بندی کی ہو۔
وزیراعلیٰ نے کہا کمزور پوزیشن میں مذاکرات ہوتے ہیں نہ کہ جنگ ہوتی ہے، ہمیں کمزور کر کے گروپوں میں بانٹا جا رہا ہے، جلسہ ہے پشاور آئیں کوئی رکاوٹ نہیں، یہ ایسا نہیں کرینگے بس علی امین پر الزامات لگائیں گے۔
انھوں نے کہا 5 اور 14 اگست کو کتنے لوگ نکلے؟ صرف باتیں کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک کر نے سے انقلاب نہیں آتے، سوشل میڈیا پر ٹک ٹاک سے انقلاب آتے ہوتے تو بانی پی ٹی آئی جیل میں نہ ہوتے۔