WE News:
2025-11-02@22:01:26 GMT

بیجنگ میں نیا عالمی نظام؟ پیوٹن اور شی کا مشترکہ وژن

اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT

بیجنگ میں نیا عالمی نظام؟ پیوٹن اور شی کا مشترکہ وژن

اس ہفتے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن بیجنگ پہنچ رہے ہیں جہاں دوسری جنگِ عظیم میں ایشیائی محاذ پر فتح کی 80ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔

چین کے لیے یہ دن صرف ایک یادگار تقریب نہیں بلکہ اس صدیوں پرانی جدوجہد کی علامت ہے جو اس نے افیون کی جنگوں سے لے کر 1945 میں جاپان کی شکست تک غیر ملکی تسلط کے خلاف لڑی۔

یہ بھی پڑھیں:’تیسری عالمی جنگ شروع ہو چکی‘، دیمیتری ترینن کا تجزیہ

روس کی جانب سے چین کی قربانیوں کو تسلیم کرنا بیجنگ کے لیے بڑی اہمیت رکھتا ہے۔

ماضی سے آگے کا سفر

پیوٹن کا یہ دورہ محض تاریخ کو یاد کرنے کے لیے نہیں بلکہ مستقبل کی طرف اشارہ بھی ہے۔ روس اور چین دنیا کے سامنے ایک مشترکہ وژن رکھ رہے ہیں کہ مغربی طاقتوں کی بالادستی کے علاوہ بھی ایک راستہ ہے۔

ترقی پذیر دنیا کے لیے یہ امید کا پیغام ہے، جبکہ مغرب کے لیے یہ تنبیہ ہے کہ اس متبادل کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

یوکرین کی جنگ مرکزی نکتہ

پیوٹن اور شی کے مذاکرات میں سب سے بڑا موضوع یوکرین کی جنگ ہوگا۔ چین اس تنازعے کے حل میں زیادہ مؤثر کردار ادا کرنا چاہتا ہے جو روس کے مفاد میں ہے۔

مغربی ممالک روزانہ کی بنیاد پر کیف کی حمایت میں الجھے ہوئے ہیں، لیکن روس اپنے BRICS اتحادیوں خصوصاً چین کی حمایت چاہتا ہے۔

چین کے پاس عالمی تجارت میں اپنی طاقت کی بدولت یورپی دباؤ کم کرنے کے طریقے موجود ہیں۔

دراصل یوکرین کا مسئلہ صرف مشرقی یورپ کی سرزمین کا جھگڑا نہیں بلکہ نئے عالمی نظام کی بنیاد ہے۔

سلامتی کونسل کو دوبارہ مرکز بنانا

روس اور چین چاہتے ہیں کہ عالمی سیاست کا مرکز دوبارہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ہو، جسے مغرب نے حالیہ برسوں میں پسِ پشت ڈال دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:چین اور روس کو سلامتی و ترقی کے مشترکہ مفادات کا دفاع کرنا چاہیے، شی جن پنگ

اگر ماسکو اور بیجنگ مل کر اس ادارے کو فعال کرتے ہیں تو یہ کثیرالجہتی دنیا کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ امریکہ اس عمل میں شامل ہوتا ہے یا نہیں۔

یالٹا کانفرنس

ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ کیا روس، چین اور امریکا کی کسی سہ ملکی سربراہی ملاقات کا امکان ہے، جیسا کہ 80 سال پہلے یالٹا کانفرنس ہوئی تھی۔ مگر اگر ایسا اجلاس منعقد ہوا تو یہ تاریخ کا ایک نیا موڑ ہوگا۔

گریٹر یوریشیا کا خواب

فوری مسائل کے ساتھ ساتھ پیوٹن اور شی کا ایک بڑا ایجنڈا ’گریٹر یوریشیا کا قیام‘ بھی ہے۔ اس منصوبے میں شنگھائی تعاون تنظیم، یوریشین اکنامک یونین اور چین کا بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ سب شامل ہیں۔

یہ سب مل کر سلامتی اور معیشت میں ایک ایسا ڈھانچہ تشکیل دے سکتے ہیں جو پہلی بار مغرب کی بجائے خود ایشیا طے کرے گا۔

برابری اور احترام پر مبنی نظام

یہ سفر آسان نہیں، ماسکو اور بیجنگ کو طویل مذاکرات کرنا ہوں گے، لیکن موقع حقیقت ہے۔ ایک ایسا عالمی نظام ممکن ہے جو طاقت کے زور پر نہیں بلکہ برابری اور باہمی احترام پر کھڑا ہو۔

اگر ترقی کا یہ سلسلہ جاری رہا تو آنے والے برسوں میں ’گریٹر یوریشیا‘ حقیقت کا روپ دھار سکتا ہے۔

تاریخ لکھنے کا وقت

اس ہفتے بیجنگ میں صرف تاریخ یاد نہیں کی جا رہی، بلکہ نئی تاریخ لکھی جا رہی ہے—اور وہ روسی اور چینی سیاہی سے۔

 

بشکریہ: رشیا ٹو ڈے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا بیجنگ چین روس نیا عالمی نظام نیو ورلڈ آرڈر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا چین نیا عالمی نظام نیو ورلڈ ا رڈر عالمی نظام نہیں بلکہ اور چین کے لیے

پڑھیں:

مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد(صباح نیوز)ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ صوبہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں سال 2018سے اب تک 4500ہراساں کئے جانے کے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ اس سے دس گنا ہراسگی کے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے ،حراسگی کی کیسوں کی بنیادی وجہ مخلوط تعلیمی نظام ہے، مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے، تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ان خیالات کااظہارناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے میلوڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے کہاکہ پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کر رہے ہیں پاکستان میں عوام مسائل کا شکار ہیں، پاکستان میں چند خاندان خوشحال ہیں ،عوام مسائل کا شکار ہے، پنجاب میں تعلیم سے متعلق بہت مسائل ہیں ،اسٹیبلشمنٹ کی ترجیحات میں تعلیم شامل نہیں ہیے، طلبہ کے ساتھ حکومت کارویہ اچھا نہیں ہے ،تعلیم پر کم ازکم مجموعی جی ڈی پی چار فی صد حصہ مختص کیا جائے، تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی فیسیں پریشانی میں اضافہ کررہی ہیں ،تعلیم ادارے دوران تعلیم فیسوں میں اضافے کردیتے ہیں ،نجی تعلیمی ادارے اس سے بڑھ کر ظلم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے پنجاب حکومت رائے ونڈ کی جاگیر بن چکی ہے ۔ایرڈ(بارانی ) یونیورسٹی راولپنڈی میں درس قرآن دینے پر طلبہ کے خلاف کارروائی کی گئی ایرڈ یونیورسٹی میں ویلکم پارٹی پر کوئی پابندی نہیں ہے ،پنجاب یونیورسٹی میں طالب علم نے صوبائی وزیر تعلیم سے سوال کیا اس کا جواب نہیں دے سکا۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں منشیات نوجوانوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ،تعلیمی اداروں سے منشیات کا خاتمہ کیا جائے، تعلیمی اداروں میں کو ایجوکیشن (مخلوط تعلیم)کا نظام ختم کیا جائے تعلیمی اداروں میں ہراسگی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔

 

 

خبر ایجنسی گلزار

متعلقہ مضامین

  • امریکہ امن کا نہیں، جنگ کا ایجنڈا آگے بڑھا رہا ہے، ثروت اعجاز قادری
  • پاکستان کسی وڈیرے، جاگیردار، جرنیل، حکمران کا نہیں، حافظ نعیم
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • ای چالان نے مشکلات میں مبتلا کردیا ہے‘سنی تحریک
  • سڑکیں کچے سے بدتر، جرمانے عالمی معیار کے
  • ممدانی کی مقبولیت: نظام سے بیزاری کا اظہار!
  • روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
  • ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ
  • روس کی جانب سے امریکا بھیجے گئے میمو کے بعد ٹرمپ پیوٹن کی سربراہی ملاقات منسوخ
  • افغان مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ بہت بڑی کامیابی ہے: طلال چودھری