کھیلوں کے سامان کی برآمدات میں زبردست اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
پاکستان کے کھیلوں کے شعبے کے لیے اچھی خبر ہے—جولائی کے مہینے میں کھیلوں کے سامان کی برآمدات 32 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں، جس میں خاص طور پر فٹبال اور دستانوں کی طلب میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق جولائی میں کھیلوں کے سامان کی مجموعی برآمدات 3 کروڑ 89 لاکھ ڈالر رہیں، جو گزشتہ ڈھائی سال سے زائد عرصے کی سب سے بڑی مالیت ہے۔
پاکستانی فٹبال دنیا بھر میں پہلے ہی مشہور ہیں، اور جولائی میں ان کی مانگ میں مزید اضافہ ہوا۔
اس ایک مہینے میں فٹبال کی برآمدات 44.
اسی عرصے میں کھلاڑیوں کے دستانوں کی برآمدات میں بھی 9.18 فیصد اضافہ ہوا، اور برآمدات کا حجم 50 لاکھ 29 ہزار ڈالر رہا۔
قابلِ ذکر ہے کہ رواں سال اپریل میں کھیلوں کے سامان کی برآمدات میں 22.86 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی، لیکن جولائی میں یہ شعبہ بھرپور انداز میں واپس آیا ہے۔
یہ اضافہ اکتوبر 2022 کے بعد سب سے نمایاں ہے، جب اسپورٹس گڈز کی برآمدات میں 35.52 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ Post Views: 9
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کھیلوں کے سامان کی کی برا مدات میں
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔