یوکرین جنگ کے خاتمے پر ٹرمپ سے معاملات طے پا گئے ہیں، پیوٹن کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 1st, September 2025 GMT
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک حیران کن دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ الاسکا میں ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات میں یوکرین جنگ کے خاتمے پر “افہام و تفہیم” ہو چکی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق پیوٹن نے اشارہ دیا کہ بات چیت میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، تاہم انہوں نے اس سوال پر خاموشی اختیار کی کہ آیا وہ صدر ٹرمپ کی موجودگی میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ براہِ راست امن مذاکرات کے لیے تیار ہوں گے یا نہیں۔
ادھر یورپی رہنما، خاص طور پر فرانسیسی صدر، پیوٹن سے یہ وضاحت مانگ چکے ہیں کہ وہ ان “طے پانے والے معاملات” کی نوعیت کیا ہے — اور اس کا جواب دینے کے لیے آج (پیر) تک کی مہلت دی گئی ہے۔
چین میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پیوٹن نے ایک بار پھر اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ روس کے حملے کی وجہ سے نہیں، بلکہ یوکرین میں ایک مغرب نواز بغاوت کے نتیجے میں شروع ہوئی، جسے باہر سے بڑھاوا دیا گیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ روس کی جانب سے یوکرین پر چڑھائی اس وقت ہوئی جب نیٹو کی توسیع مسلسل روسی سیکیورٹی کو چیلنج کر رہی تھی۔
پیوٹن نے چین اور بھارت کے کردار کو بھی سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا، جو کہ اس بحران میں ثالثی اور تعاون کی کوششیں کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ دونوں ممالک روسی خام تیل کے بڑے خریدار ہیں — اور مغربی دنیا کا ماننا ہے کہ ان کی خریداری نے روسی معیشت کو پابندیوں کے باوجود سنبھالا دیا ہوا ہے۔
اجلاس کے بعد امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ پیوٹن نے یوکرین کو کچھ سیکیورٹی ضمانتیں دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ تاہم ماسکو نے اس حوالے سے اب تک کوئی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔
دوسری طرف، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے پیوٹن کے کسی بھی ممکنہ بفر زون یا امن منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے سخت ردعمل دیا۔ ان کا کہنا تھا روس جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے، بلکہ وہ محض وقت حاصل کر رہا ہے تاکہ جنگ کو مزید طول دیا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیوٹن نے
پڑھیں:
وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی افواج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا، جس میں منشیات فروش دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا اور انسدادِ منشیات اور داخلی سلامتی کے حوالے سے کئی اہم اعلانات کیے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے حکم پر آج صبح امریکی افواج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا۔ حملے میں تین دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوج نے وینزویلا کے منشیات فروش کارٹیل کے ایک جہاز کو نشانہ بنایا، جو امریکی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور مفادات کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ کارروائی کے وقت دہشت گرد منشیات کی منتقلی میں مصروف تھے تاہم امریکی افواج کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا، انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر ضرورت پڑی تو اگلا قدم شکاگو کی جانب ہوگا۔
داخلی معاملات پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ میمفس میں بدامنی عروج پر ہے اس لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی مرحلہ وار کی جائے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ شکاگو اور نیو اورلینز میں بھی نیشنل گارڈز تعینات کیے جائیں گے تاکہ جرائم کا خاتمہ کیا جا سکے۔
صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ٹیفا سمیت تمام شدت پسند مظاہرین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ احتجاج کے نام پر پیشہ ور مظاہرین جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں، جبکہ بائیں بازو کے شدت پسند انٹرنیٹ کے ذریعے نوجوانوں کو برین واش کر رہے ہیں۔ چارلی کرک کے قاتل کی ذہن سازی کو بھی انہی عناصر سے جوڑا گیا۔
بین الاقوامی امور پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ قطر امریکہ کا قریبی اتحادی ہے اور اسرائیل قطر پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا، انہوں نے بتایا کہ حماس نے یرغمالیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے میمفس سیف ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دے دی ہے اور کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے بیانیے کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے مثبت اشارہ ہے۔