برطانیہ نے غزہ میں فوری اور بلا مشروط جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر پیش رفت نہ ہوئی تو لندن رواں ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کرے گا۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ میں ہر گزرتا دن مزید تباہی لا رہا ہے، جہاں خوراک کی کمی کے باعث 5 سال سے کم عمر ایک لاکھ 32 ہزار سے زائد بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت جان بوجھ کر امداد روک رہی ہے، جبکہ یہ قحط قدرتی نہیں بلکہ انسان کا پیدا کردہ ہے۔

ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ غزہ میں فوجی کارروائیاں فوری طور پر بند کی جائیں کیونکہ صورتحال کو بہتر بنانے کا واحد حل جنگ بندی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ برطانیہ اسرائیل سے مزید حملے روکنے کا مطالبہ کرتا ہے اور عالمی برادری سے بھی اس پر دباؤ ڈالنے کی اپیل کرتا ہے۔

دوسری جانب انٹرنیشنل جینوسائیڈ اسکالرز ایسوسی ایشن نے اسرائیلی حملوں میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو "نسل کُشی" قرار دیتے ہوئے عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ

اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔

روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔

اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔  

متعلقہ مضامین

  • ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
  • ترکیہ میں غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس آج، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلاکا مطالبہ کرےگا
  • ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • اعلیٰ عہدیدار اسرائیلی فوجی کی لاش تل ابیب کے سپرد کر دی گئی
  • جماعت اسلامی کا احتجاجی مارچ ‘ ریڈ لائن منصوبہ فوری مکمل و حتمی تاریخ دینے کا مطالبہ
  • برطانیہ : خاتون اہلکار سے زیادتی پر فوجی افسر کو سزا
  • برطانیہ اور قطر کے درمیان نئے دفاعی معاہدے پر دستخط
  • تل ابیب میں ایک اور صہیونی فوجی کی خود سوزی