سیاسی مفاد کیلئے دہشتگردی بطور ہتھیار استعمال کرنیوالے ممالک کے بیانیے کو دنیا تسلیم نہیں کرتی، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا ان ممالک کے جھوٹے بیانیے کو تسلیم نہیں کرتی جو سیاسی مقاصد کے لیے دہشت گردی کو استعمال کرتے ہیں۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، اور ان جرائم کے ذمہ داروں و سہولت کاروں کو جواب دہ ہونا ہوگا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے 25ویں سربراہان مملکت کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیانجن میں موجودگی میرے لیے باعثِ فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیانجن چین کی بنیادی قدروں کی نمائندگی کرتا ہے اور تہذیبوں و ثقافتوں کے درمیان پل کا کردار ادا کرتا ہے۔ ہم یہاں اسی جذبے کی تجدید کے لیے جمع ہوئے ہیں جسے چین نے عملی شکل دی ہے۔
وزیر اعظم نے شاندار انتظامات پر صدر شی جن پنگ اور چینی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایس سی او پاکستان کے دیرپا عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی عالمی قیادت نہ صرف ایس سی او بلکہ تمام نمایاں اقدامات میں دکھائی دیتی ہے۔ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی موجودگی نے اجلاس کو مزید اہمیت دی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ کثیرالجہتی، مکالمے اور سفارت کاری کی طاقت پر یقین رکھتا ہے۔ کسی بھی ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت سے بڑھ کر کچھ نہیں، اور جو ملک ان “سرخ لکیروں” کا احترام نہیں کرتا وہ امن اور عالمی نظام کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے رواں سال ایک بلاجواز بیرونی جارحیت کا سامنا کیا جو ایک ایسے ملک کی طرف سے تھی جو مسلسل اپنے پڑوسیوں کی خودمختاری پامال کرتا رہا ہے۔ یہ حملہ بغیر کسی ثبوت کے ایک جھوٹے بہانے پر کیا گیا، جس سے معصوم شہریوں، خواتین اور بچوں کی جانیں گئیں اور پورا خطہ ایٹمی جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا۔
وزیر اعظم نے پانی کو ہتھیار بنانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستانی عوام کی زندگی کی لکیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اقوام متحدہ اور ایس سی او کے چارٹرز پر عمل کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا۔
شہباز شریف نے اسرائیل کی جانب سے ایران پر بلاجواز جارحیت کو قابلِ مذمت اور ناقابلِ قبول قرار دیا اور کہا کہ یہ تنازع جان بوجھ کر اس وقت بھڑکایا گیا جب ایران امن مذاکرات کے قریب تھا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جاری ظلم اور بھوک ہمارے اجتماعی ضمیر پر نہ ختم ہونے والا زخم ہے، اور بھوک و محرومی انسانی حقوق اور انصاف کے آفاقی اصولوں کی توہین ہیں۔
انہوں نے اس ظلم و خونریزی کے فوری خاتمے کا مطالبہ دہرایا اور کہا کہ پاکستان ہمیشہ دو ریاستی حل کی حمایت کرتا رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ متنازعہ علاقوں کی حیثیت کو یکطرفہ طور پر بدلنے کی ہر کوشش کی مذمت ہونی چاہیے۔ دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ ہیں، اور پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا ان ممالک کے جھوٹے بیانیے کو تسلیم نہیں کرتی جو سیاسی مقاصد کے لیے دہشت گردی کو استعمال کرتے ہیں۔ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں بیرونی ہاتھ ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، اور ان جرائم کے ذمہ داروں و سہولت کاروں کو جواب دہ ہونا ہوگا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار جانوں کا نذرانہ دیا ہے اور تجویز دی کہ ایس سی او کا ریجنل اینٹی ٹیررازم اسٹرکچر اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اختیار کرے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان نے کہا کہ پاکستان انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے ایس سی او کرتا ہے اور ان کے لیے
پڑھیں:
افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد
---فائل فوٹواقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت دہشت گرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں، افغانستان سے جنم لینے والی دہشت گردی پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ طالبان حکام کو انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنا ہوں گی۔
اِن کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیمیں افغان پناہ گاہوں سے کام کر رہی ہیں جہاں 60 سے زائد دہشت گرد کیمپ سرحد پار دراندازی اور حملوں کے مراکز کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس اِن دہشت گرد گروہوں کے درمیان تعاون کے قابلِ اعتماد شواہد موجود ہیں جن میں مشترکا تربیت، غیر قانونی اسلحے کی خرید و فروخت، دہشت گردوں کو پناہ دینا اور مربوط حملے شامل ہیں۔
عاصم افتخار احمد نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو پُرامن اور مستحکم افغانستان کے قیام میں کردار ادا کرنا ہوگا۔