اسلام آباد:

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے مولانا فضل الرحمن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے سخت الفاظ کا استعمال کیا۔

میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اگر حق کا کلمہ پڑھنے کے لیے راضی ہو گئے ہیں تو میں ان کو ویلکم کروں گا، مگر مولانا فضل الرحمان کو میں جانتا ہوں، وہ حق کا کلمہ نہیں پڑھیں گے۔

علی گنڈاپور کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے 26 ویں آئینی ترمیم میں پیسے لیے ہیں اور ووٹ بھی دیے ہیں ۔ ہماری پارٹی نے مولانا کے پیچھے نمازیں پڑھیں  مگر مولانا نے حکومت کا ساتھ دے دیا ۔ اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ آپ مولانا پر پیسے لینے کا الزام لگا رہے ہیں، یہ پہلی بار سامنے آیا ہے ، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ تو مولانا ووٹ کیوں دیں گے؟ پیسے ہی لیے ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ عورت کی حکمرانی کو حرام کہنے والا ڈیزل کے پر مٹ پر بک گیا اور عورت کی حکمرانی کو قبول کر لیا ۔ ڈی آئی خان کے عوام کو کہا جاتا تھا مولانا کو ووٹ دیں۔ مولانا فضل الرحمان کی ڈیرہ اسماعیل خان میں ضمانت ضبط ہوئی  ۔ یہ بلوچستان سے بھی فارم 47 پر  جیتے ہیں۔ مولانا ہمیشہ باسز کا حکم مانتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے ہمیشہ نوٹ وکھا میرا موڈ بنے کا راستہ اختیار کیا ہے۔

گورنر کے پی پر تنقید

علی امین گنڈاپور نے گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی پر بھی شدید تنقید  کی اور کہا کہ گورنر کا کام ایک آئینی کام ہے۔ فیصل کریم کنڈی پی پی پی کا انفارمیشن سیکرٹری ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ میں نے کنڈی کو بہت دفعہ پیغام بھجوایا ہے کہ باز آجاؤ،  سیاست مت کرو ۔

انہوں نے کہا کہ میں گورنر کو خیبر پختونخوا سے نکال سکتا ہوں وہ گھر میری حکومت کی ملکیت ہے۔ میں نے اسلام آباد کے پی ہاؤس سے فیصل کریم کو نکالا، آج تک یہاں نہیں آ سکا۔ پاکستان میں 95 فیصد سیاست دان پٹرول ، سرکاری گاڑی اور سکیورٹی گارڈ پر مرتے ہیں۔ فیصل کریم ان میں سے ایک ہے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان علی امین گنڈاپور فیصل کریم کہا کہ

پڑھیں:

پاکستان کی کسی کو پروا نہیں، انا پر جنگیں بڑی جا رہی ہیں: گنڈاپور

راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اعلیٰ خیبر پی کے علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پاکستان اور اس کے مسائل کی کسی کو پروا نہیں ہے، جنگیں انا پر لڑی جا رہی ہیں، جب جنگیں انا پر لڑی جائیں تو ان کا انجام برا ہوتا ہے کیونکہ قومی مفاد ایک سائیڈ پر ہو جاتا ہے اور ذاتی مفاد حاوی ہو جاتا ہے۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈا پور عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل روانہ ہوئے تو صوبائی کابینہ اراکین بھی ہمراہ تھے۔ راولپنڈی پولیس نے داہگل کے مقام پر علی امین کے سکیورٹی سٹاف کو روک لیا اور کہا کہ اڈیالہ جیل جانے کی اجازت نہیں ہے۔ علی امین  علیمہ خان کی آمد سے قبل پی ٹی آئی کے کارکنان داہگل ناکہ پہنچ گئے۔ کارکنان نے بانی کے حق میں نعرے بازی کی، پولیس نے کارکنان کو داہگل ناکے پر روک دیا۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی گاڑی پی ٹی آئی کارکنوں کے حصار میں داہگل ناکے پہنچی، علیمہ خان اور ڈاکٹر عظمیٰ گاڑی سے نیچے اتریں اور ناکے پر تعینات پولیس اہلکاروں سے مذاکرات شروع کردئیے۔ بعد ازاں وزیراعلیٰ کے پی کا قافلہ داہگل ناکے پر پہنچا، ان  کا سکیورٹی سٹاف پیدل ناکے پر پہنچا اور علی امین گاڑی سے باہر نکل آئے، کارکنوں نے وزیراعلیٰ کو گھیر لیا اور نعرے بازی کی۔ اس دوران داہگل ناکے پر سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی اور اڈیالہ روڈ پر ٹریفک مکمل روک دی گئی، جس سے  ٹریفک جام ہوگیا اور  شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ داہگل ناکہ پر صحافی نے علی امین سے سوال کہا کہ آپ فوجی شہداء کے جنازے میں شریک کیوں نہیں ہوتے، اس پر جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست میں اب یہ حالت آگئی ہے کہ جنازوں پر سیاست ہو رہی ہے، میں یہاں پر نہیں تھا، کئی جنازے ہوں گے جن پر وزیراعظم نہیں آئے ہوں گے۔ اب میں یہ بات کروں کہ وزیر اعظم کیوں نہیں آئے۔ ہمیں اس بات کا دلی دکھ ہے کہ سب ہمارے بھائی ہیں جو ہمارے لئے جنگ لڑ رہے ہیں، اصل چیز ہے کہ اس مسئلہ کے حل کے لئے ہم نے کیا پالیسی بنانی ہے اور کیا اقدامات کرنے ہیں۔ بار بار کہہ رہے ہیں کہ ہمارے ساتھ ملکر بیٹھیں، میں شہید میجر عدنان کے گھر جاؤں گا، وفاقی وزراء کی جانب سے جنازوں پر بیانات دئیے گئے، میں سمجھتا ہوں کہ اس معاملہ پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، یہ بہت گھٹیا حرکت ہے۔ اس دوران صحافی نے سوال کیا کہ ’پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا ہینڈلرز کی جانب سے پاک فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی جا رہی ہے، آپ اس کی مذمت کرتے ہیں، اس پر جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہم بانی کی بات کو فالو کرتے ہیں، اس کے علاوہ جو بات کرتا ہے اس سے ہمارا تعلق نہیں، اگر کوئی شہداء پر غلط بات کرتا ہے، وہ اپنے کیے کا خود ذمہ دار ہے۔ 9 مئی ہماری پارٹی پالیسی کا حصہ نہیں تھا، خان صاحب نے بار بار منع کیا لیکن اس کے بعد اگر کسی نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی تو یہ اس کا ذاتی اقدام ہے، ہم بانی کے بیان کے ساتھ ہیں، اس کے علاوہ کوئی فلاسفی جھاڑتا ہے تو اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔ بانی کا ٹوئٹر وہی ہینڈل کر رہا ہے جن کو خان صاحب نے خود رسائی دی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقات نہ دینے سے مسائل اور کنفیوژن بڑھتی ہے اور کچھ ایسے بیانات آجاتے ہیں جس کی بعد میں خان صاحب کو وضاحت کرنا پڑتی ہے۔ میں اپنی پوزیشن بانی کے ساتھ واضح کروں گا، وہ میرا لیڈر ہے، پی ٹی آئی ہینڈلرز ہم  ہیں، ہم بانی کے جواب دہ ہیں، اب کوئی بندہ اپنا بیانیہ بناتا ہے تو ان ہینڈلرز کے جواب دہ نہیں ہیں۔ بانی نے ہمیشہ شہداء، پاکستان اور اداروں کی بات کی ہے، ابھی حال ہی میں ہماری بھارت سے جنگ ہوئی، سب سے زیادہ سپورٹ ہماری پارٹی نے کی ہے، باقی پارٹیوں کے پلے کچھ نہیں ہے، ہماری پارٹی نے فورسز کو بھرپور سپورٹ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • مولانا ہدایت الرحمن کی ڈائریکٹر جنرل جی ڈی اے سے ملاقات
  • پاکستان کی کسی کو پروا نہیں، انا پر جنگیں بڑی جا رہی ہیں: گنڈاپور
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، مسلمہ امہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کے مابین باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے،مولانا فضل الرحمان
  • فضل الرحمان کا قطر کے سفارتخانے کا دورہ، امت مسلمہ کے درمیان دفاعی معاہدے کی ضرورت پر زور
  • امت مسلمہ کو باہمی دفاعی معاہدے کی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمان
  • اب جنازوں پر سیاست ہو رہی ہے: علی امین گنڈاپور
  • علی امین گنڈاپور کو پاک فوج کے شہدا کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہئے، قاضی انور کی پی ٹی آئی قیادت پر شدید تنقید
  • سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید