فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ نے گندم کے مصنوعی بحران کا ذمہ دار پنجاب حکومت کو قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
کراچی:
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن سندھ نے گندم کا مصنوعی بحران پیدا کرنے کا ذمہ دار پنجاب حکومت کو قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے ملوں کو گندم درآمد کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق گندم کی نقل و حرکت پر پنجاب حکومت کی جانب سے عائد کردہ بین الصوبائی پابندی سے آنے والے دنوں میں گندم کا بحران شدت اختیار کرنے آٹے کا ایک نیا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔
ایسوسی ایشن کے چئیرمین عبدالجنید عزیز نے ایکسپریس کو بتایا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر اچانک گندم کی بین الصوبائی نقل وحمل پر پابندی کردی گئی۔ سندھ میں پنجاب سے قبل گندم کی فصل کی آمد فروری سے شروع ہوجاتی ہے جسے پنجاب سمیت ملک کے دیگر صوبوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ترسیل ہوتی ہے جبکہ پنجاب میں گندم کی پیداوار تاخیر سے ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب نے اپنی ضروریات کی گندم پوری کرنے کے بعد غیر متوقع طور پر گندم کی بین الصوبائی نقل وحمل پر پابندی عائد کردی ہے نتیجے میں سندھ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں گندم کا مصنوعی بحران پیدا ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گندم کے ڈی ریگولیشن کی پالیسی کے بعد اِس پر گندم کی نقل وحمل پر کوئی پابندی نہیں لگائی جاسکتی اور یہ شق 151 پاکستان کےآئین میں موجود ہے لیکن اس شق کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں اور عوام میں اضطراب کی کیفیت پیدا کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کے غیردانش مندانہ سرکاری اقدامات ہمیشہ بحرانوں کی بنیاد بنتے ہیں جبکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پنجاب میں بدترین سیلابی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئی، پنجاب سے گندم دوسرے صوبوں کو منتقل کی جاتی مگر پنجاب حکومت نے گندم کی نقل وحمل پر پابندی لگا کر اربوں روپے کی ذخیرہ کی گئی گندم کو خطرات سے دوچار کردیا ہے جو عوام کو سستا آٹا فراہمی کی راہ میں رکاوٹ کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ گندم کی 70فیصد پیداوار پنجاب میں ہوتی ہے جبکہ باقی ماندہ تینوں صوبے پنجاب میں پیدا ہونے والی گندم پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، حکومت پنجاب کے ایسے اقدامات سے صوبوں میں احساسِ محرومی اور شدید بے چینی پائی جاتی ہے اور ان صوبوں کے عوام کو اپنی بنیادی غذا کے حصول میں دشواریاں درپیش آسکتی ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ گندم اور آٹے کی نقل و حمل پر بین الصوبائی پابندیوں کا فوری خاتمہ کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بین الصوبائی پنجاب حکومت انہوں نے کہ پنجاب گندم کی کی نقل
پڑھیں:
کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین- 16 ستمبر 2025 ) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا گندم کی قیمت بے قابو ہو جانے کا اعتراف، کہا کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔(جاری ہے)
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔ اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔