پنجاب میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں اب تک 24 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں جبکہ قریباً 10 لاکھ لوگوں کو ریسکیو ٹیمیں محفوظ مقامات پر منتقل کر چکی ہیں۔ حکام کے مطابق آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں میں سندھ سے 13 لاکھ کیوسک پانی کا ریلا گزرنے کا خدشہ ہے۔

جنوبی پنجاب کی صورتحال

دریائے چناب کا بڑا ریلا جنوبی پنجاب میں داخل ہوگیا ہے۔ ہیڈ محمد والا کے قریب پانی قریبی دیہات میں داخل ہونے کے بعد متاثرہ بستیوں کے مکینوں کو کشتیوں اور ریسکیو آپریشن کے ذریعے منتقل کیا جا رہا ہے۔ ملتان میں اکبر فلڈ بند کے نزدیک پولیس نے حفاظتی اقدامات کے تحت ہیڈ محمد والا روڈ بند کر دیا ہے۔

پنجاب کے تین بڑے دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق 5 ستمبر تک دریائے راوی، ستلج اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔
اسی حوالے سے مزید جانتے ہیں اپنے نمائندے معظم الدین سے pic.

twitter.com/QrFiuJGh4R

— PTV News (@PTVNewsOfficial) September 2, 2025

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلاب کا خطرہ مکمل طور پر ٹل نہیں سکا، پی ڈی ایم اے نے خبردار کردیا

حکام نے خبردار کیا ہے کہ پانی کے دباؤ میں اضافے کی صورت میں بند پر کٹ لگانے کی نوبت آسکتی ہے، جس کے لیے انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب فواد ہاشم ربانی نے مظفرگڑھ میں دوآبہ کے مقام پر سیلابی صورتحال اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انتظامیہ اور عوام کو بڑے چیلنج کا سامنا ہے تاہم سب سے بڑی ترجیح انسانی جانوں کو محفوظ بنانا ہے۔

بہاولنگر میں دریائے ستلج کا پانی چاویکا بہادر کے بند کو توڑ گیا، جس کے باعث متعدد بستیاں زیر آب آگئیں اور مرکزی شاہراہ پر آمدورفت معطل ہو گئی۔ چیچہ وطنی اور جھنگ میں بھی کئی دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ جھنگ کے علاقے پکے والا میں ایک خاتون تیز بہاؤ میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئیں۔

ننکانہ صاحب میں دریائے راوی کے ہیڈ بلوکی پر اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں کا شکوہ ہے کہ اب تک کوئی امداد نہیں پہنچی۔

اعداد و شمار

ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق 3 ہزار 200 دیہات متاثر ہیں اور تقریباً 7 لاکھ 80 ہزار مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ صوبے بھر میں 395 ریلیف کیمپ، 392 میڈیکل کیمپ اور 336 ویٹرنری مراکز قائم ہیں۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلاب جاری ہے۔

محکمہ موسمیات نے آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مختلف علاقوں میں بارش اور تیز ہواؤں کی پیش گوئی کی ہے۔

سندھ کی صورتحال

دوسری جانب سندھ کے کچے کے علاقوں سے لوگ کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔ کوٹری بیراج کے مقام پر دریائے سندھ میں سیلابی ریلے سے 78 دیہات ڈوب گئے ہیں، ٹھٹہ میں بھی 100 سے زیادہ مکانات پانی کی نذر ہو چکے ہیں۔ گھوٹکی، سیہون اور نوشہرو فیروز میں دریائے سندھ کے پانی نے کئی دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور حفاظتی پشتوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد آئندہ دنوں میں 12 سے 13 لاکھ کیوسک پانی گڈو بیراج تک پہنچے گا۔

بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا 12 سے 13 لاکھ کیوسک پانی گڈو بیراج تک پہنچنے کا خدشہ ہے، 5.5 لاکھ کیوسک پانی پہلے ہی بغیر کسی نقصان کے سکھر اور کوٹری بیراج سے گزر چکا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ#PPPReliefEfforts pic.twitter.com/9j0Skt7qWf

— Sindh Information Department (@sindhinfodepart) September 2, 2025

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: تاریخ میں پہلی بار سیلاب متاثرین کی نشاندہی کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کا کامیاب استعمال

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک پانی سکھر اور کوٹری بیراج سے بغیر نقصان کے گزر چکا ہے۔

میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ کے مطابق 4 ستمبر کو سندھ میں بڑے ریلے کے داخل ہونے کی توقع ہے تاہم بیراج محفوظ ہیں اور کسی بڑے خطرے کا اندیشہ نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews جنوبی پنجاب ریسکیو ٹیمیں سندھ میں تیاریاں سیلابی ریلے لاکھوں افراد متاثر وی نیوز

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ریسکیو ٹیمیں سندھ میں تیاریاں سیلابی ریلے لاکھوں افراد متاثر وی نیوز لاکھ کیوسک پانی کے مطابق

پڑھیں:

سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ

نیو یارک؍ لاہور؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث 60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال ’شدید انسانی بحران‘ کی شکل اختیار کرچکی ہے ۔ عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میںکہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’شدید انسانی بحران‘ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی۔ اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں۔ سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے۔ گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔ دریں اثناء  دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور ان کی سطح مستحکم ہے۔ فیڈرل فلڈ کمشن کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر معین وٹو نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے جبکہ منگلا ڈیم 96 فیصد بھرا ہوا، مزید 4 فٹ کی گنجائش باقی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کی توجہ نقصانات کے جائزے اور متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب، ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو رہا ہے۔ دریائے سندھ، جہلم اور راوی میں پانی کا بہاؤ نارمل لیول پر ہے جبکہ دریائے چناب میں مرالہ، خانکی، قادر آباد اور تریموں کے مقام پر بھی پانی کا بہائو نارمل ہو چکا ہے۔ پنجند کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ کم ہو کر 1 لاکھ 94 ہزار کیوسک ہو چکا ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے جبکہ سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ ڈیرہ غازی خان رودکوہیوں کا بہائو بھی نارمل ہے۔ پنجاب میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث اموات کی تعداد 118 تک پہنچ گئی جبکہ اب تک 47 لاکھ 23 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔  ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 4ہزار 700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔ ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق سیلاب میں پھنس جانے والے 26 لاکھ 11 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، ستلج میں بڑا ریلا لودھراں‘بہاولپورکے دیہات خطرے میں
  • سیلابی صورتحال:پنجاب کے علاقوں سے پانی اُترنا شروع ، سندھ کے بیراجوں پر دباؤ بڑھنے لگا، کچا ڈوب گیا
  • سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
  • گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب‘ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 81 ہزار سے متجاوز
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، کچے کے علاقے زیر آب
  • سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
  • سیلابی ریلوں سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ
  • سندھ میں سیلاب سے قادرپور فیلڈ کے 10 کنویں متاثر
  • سیلابی ریلا سندھ کی گیس فیلڈ میں داخل، کئی کنویں تباہ کردیے