کالاباغ ڈیم بنانے کی تجویز پر پیپلزپارٹی کا ردعمل بھی آگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
کراچی:
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی کالاباغ ڈیم بنانے کی تجویز پر ردعمل دیتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کردی۔
پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کالا باغ ڈیم بنانے کی تجویز پر اہم بیان میں کہا کہ سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخواہ صوبے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرچکے ہیں، جس خیبرپختونخواہ صوبے کی اسمبلی کالاباغ ڈیم کے خلاف قرارداد منظور کرچکی ہے اس صوبے کا وزیراعلیٰ کالاباغ ڈیم کی حمایت میں بات کرکے ایوان کی توہین کر رہے ہیں۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو سیاست سیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ انہیں کالاباغ ڈیم کی حمایت سے قبل سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے، علی امین گنڈاپور کو کالاباغ ڈیم کے خلاف قرارداد کی منظوری کا پتا ہی نہیں شاید اس وقت وہ سیاست میں بھی نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور عمران خان کالاباغ ڈیم اور صوبوں کے حامی ہیں، سندھ میں جو عمران خان کے حمایت کرنے والے ہیں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ عمران خان چاہتا ہے کہ کالا باغ ڈیم بنے مگر سندھ والے دریائے سندھ پر اور پانی پر جان دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ کو کسی صورت کالاباغ ڈیم قبول نہیں، کالا باغ ڈیم کی بات کرنے والوں سے یہ پوچھا جائے کہ بھاشا ڈیم پر قرضہ لیا وہ بھاشا ڈیم ابھی تک کیوں نہیں بنا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے تین سالہ دور میں دیا مر، مہمند ڈیم کیوں نہیں مکمل کیے۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ کالاباغ ڈیم سندھ کو بنجر بنانے اور ہمیں بھوکا مارنے کا منصوبہ ہے، کالاباغ ڈیم کی حمایت کرنے سے اب پی ٹی آئی کا اصل چہرہ سامنے آگیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کالا باغ ڈیم کالاباغ ڈیم باغ ڈیم کی
پڑھیں:
ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی تو حاصل کر لی لیکن کھیل کے دوران اور بعد میں اسپورٹس مین اسپرٹ کے حوالے سے بھارتی رویے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ میچ کے آغاز پر ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جب کہ میچ ختم ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے روایتی طور پر ہاتھ نہ ملا کر کھیل کے آداب کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ کرکٹ ماہرین اور شائقین کے مطابق کھیل ہارنے یا جیتنے سے زیادہ اہم بات اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی ہے، جسے بھارتی ٹیم نے نظر انداز کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید ردعمل اور سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین کے مطابق اسی دباؤ کے تحت بھارتی ٹیم نے پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔ اس تنازع پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کے قوانین میں ایسا کوئی ضابطہ نہیں ہے جو کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ بھارتی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ محض خیرسگالی کا جذبہ اور کھیلوں میں ایک رائج کنونشن ہے، کوئی قانونی تقاضا نہیں۔" بی سی سی آئی آفیشل کے مطابق اگر کسی ٹیم کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوں تو بھارتی کھلاڑی اس سے ہاتھ ملانے کے پابند نہیں ہیں۔ ان کے بقول کھیل کے میدان میں جذباتی یا سیاسی عوامل کو نظرانداز کرنا مشکل ہوتا ہے، لہٰذا بھارت نے محض اپنی پالیسی کے مطابق رویہ اپنایا۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ کھیل سیاست سے بالاتر ہوتا ہے اور ایسی روش نہ صرف کھیل کی روح کے منافی ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں مایوسی بھی بڑھتی ہے۔