پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں کیخلاف احتجاج کا کیس؛ ملزمان کیخلاف اشتہاری کی کارروائی شروع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں کیخلاف احتجاج کا کیس؛ ملزمان کیخلاف اشتہاری کی کارروائی شروع WhatsAppFacebookTwitter 0 3 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:(آئی پی ایس)
پی ٹی آئی رہنماؤں و کارکنوں کے خلاف احتجاج کے کیس میں عدالت نے غیر حاضر ملزمان کو طلب کرلیا اور 60 ملزمان کے خلاف اشتہاری کی کارروائی شروع کردی۔
تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف 4 اکتوبر کے احتجاج کے کیس کی سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کی، جس میں نامزد 82 ملزمان میں سے صرف 8 کی حاضری لی گئی جب کہ باقی غیر حاضر ملزمان کے لیے دوبارہ طلبی کے نوٹس جاری کر دیے گئے۔
واضح رہے کہ مقدمے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 3 بہنیں بھی نامزد ہیں۔
عدالت نے پیش ہونے والے ملزمان کی حاضری کے بعد سماعت ملتوی کر دی۔
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف یہ مقدمہ تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا تھا جب کہ تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں اشتہاری کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس کیس میں سابق سینیٹر اعظم سواتی عدالت میں پیش ہوئے، جب کہ 60 ملزمان کے خلاف اشتہاری کارروائی شروع کر دی گئی۔ عدالت نے سنگجانی کے مقدمے کی سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
دوسری جانب بانی پی ٹی آئی اور دیگر رہنماؤں کے خلاف آزادی مارچ کیس کی سماعت بھی ہوئی، تاہم وزارتِ قانون کو لکھے گئے خط کا جواب تاحال موصول نہ ہونے پر عدالت نے سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی۔ سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی جانب سے سردار محمد مصروف خان، آمنہ علی، زاہد بشیر ڈار اور مرتضیٰ طوری پیش ہوئے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبربھارت نے چناب میں مزید پانی چھوڑ دیا، خوفناک سیلابی ریلا ملتان میں داخل، راوی میں صفورہ بند توڑ دیا گیا بھارت پر ٹیرف کم کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: ٹرمپ کا مودی سرکار کو سخت پیغام کوئٹہ میں شاہوانی اسٹیڈیم کے قریب دھماکا، 5 افراد جاں بحق اور 29 زخمی یورپی یونین کا پاکستان کے سیلاب زدگان کیلئے غیرملکی امداد کا اعلان وزیراعلی پنجاب نے مسجد پر اپنی تصویر لگانے کا سخت نوٹس لے لیا،وضاحت طلب بنوں، ایف سی ہیڈ کوارٹرز پربھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کا حملہ ناکام ، 6اہلکار شہید، 5دہشت گرد ہلاک وفاقی حکومت کا عید میلاد النبی پر ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی رہنماؤں کارروائی شروع خلاف اشتہاری عدالت نے کے خلاف
پڑھیں:
ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
اسلام آ باد:این سی سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی بازیابی کا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا۔ا س سلسلے میں آج ہونے والی سماعت میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔
لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے عثمان کی بازیابی سے متعلق ان کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف کرپشن کیس کا مقدمہ درج، گرفتاری ، جسمانی ریمانڈ اور 161کا بیان بھی قلمبند ہوچکا ہے ۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کا تحریری بیان بھی آچکا ہے کہ وہ خود انکوائری کی وجہ سے روپوش تھا ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ اس نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی۔ عثمان کا 161 کا بیان بھی آچکا ہے، جس میں اس نے کہا وہ خود روپوش تھا ۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اتنا آسان نہیں ہوتا درخواست کو نمٹانا ۔ 15 روز غائب رکھا گیا ۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور پیش کردیا گیا ۔ انہوں نے عثمان کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے اور ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کی استدعا کی۔
جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ کیسے طلب کریں؟ اب تو ایف آئی آر ہوچکی ہے، بندہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔ عثمان ہے بھی لاہور کا رہائشی، یہاں کیسے طلب کریں ؟۔
وکیل نے بتایا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا ہے۔ اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی موجود ہے۔ درخواست گزار کی اہلیہ بھی ڈر سے تاحال غائب ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے بندہ اغوا ہوتا ہے۔ 15 دنوں بعد گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 20 منٹ میں انکوائری کو ایف آئی آر میں تبدیل کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ پولیس حقائق جانتی تھی لیکن عدالت کے سامنے جھوٹ بولتے رہے۔ اگر اس نے جرم کیا تھا تو پھر اس کو اغوا کیسے کیا جا سکتا ہے؟۔ صاف کاغذ پر پہلے عثمان کے دستخط کروائے گئے پھر بیان خود لکھا گیا۔ جو بیان ہاتھ سے لکھا گیا وہ عثمان کی ہینڈ رائٹنگ ہی نہیں ہے۔ اگر اس کا بیان لکھا گیا تو پھر اس کے اغوا کا مقدمہ کیوں درج کیا تھا ۔ ویڈیوز موجود ہیں جس میں 4 لوگوں نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔
وکیل نے کہا کہ یہ کوئی نیا طریقہ کار نہیں ہے۔ بہت سارے معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ بندہ اٹھا لیا جاتا ہے پھر گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 15 دن غیر قانونی طور پر کسٹڈی میں رکھنے کے بعد گرفتاری ڈالی گئی۔ ڈی جی ایف آئی اے کے پاس کون سی اتھارٹی ہے کہ وہ کسی کو اغوا کروائیں۔
ڈی ایس پی لیگل نے عدالت میں کہا کہ عثمان نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے لیے ہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ عثمان نے 15 کروڑ رشوت لی یا 50 کروڑ ۔ پھانسی دے دیں لیکن قانون کے مطابق کارروائی کریں ۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ عثمان کے خلاف انکوائری بھی چل رہی ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ اس درخواست کو نمٹا دیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔