کراچی:

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں دو اہم مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔

تقریب میں ’’پیپلز انفارمیشن ٹیکنالوجی پروگرام (پی آئی ٹی پی-ٹو)‘‘ اور ’’گوگل ڈیجیٹل صحافت اسکالرشپ پروگرام‘‘ کے ایم او یوز پر دستخط کیے گئے۔

اس موقع پر این ای ڈی یونیورسٹی، مہران یونیورسٹی اور آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلرز، وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، سیکریٹری آئی ٹی نور محمد سموں، سی ای او ٹیک ویلی عمر فاروق، گوگل ایشیا کے سربراہ پال ہچنگس اور دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز انفارمیشن ٹیکنالوجی پروگرام (پی آئی ٹی پی-ٹو) کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے، جو کہ صوبے میں نوجوانوں کو عالمی معیار کی آئی ٹی تربیت فراہم کرنے کا ایک انقلابی قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی ٹی پی-ون کی شاندار کامیابی قابل فخر ہے جس کے تحت 13,565 طلبہ کو تربیت دی گئی اور 4,300 سے زائد نوجوان آج معاشی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس پروگرام کی خاص بات خواتین کی بھرپور شمولیت اور دیہی علاقوں کی نمائندگی تھی۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ پی آئی ٹی پی-ٹو کے لیے 1.

4 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور اس کے تحت 35,000 طلبہ کو 12 جدید ٹیکنالوجیز پر تربیت دی جائے گی۔ یہ تربیت این ای ڈی، مہران یونیورسٹی اور سکھر آئی بی اے کی جانب سے فراہم کی جائے گی جبکہ 1,750 نمایاں طلبہ کو گوگل کروم بکس دیے جائیں گے۔ پروگرام کے تحت میٹرک سے گریجویشن کے طلبہ جن کی عمر 28 سال تک ہو، درخواست دے سکیں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ پروگرام صرف تربیت کا منصوبہ نہیں بلکہ ایک انقلابی اقدام ہے جو سندھ کے ڈیجیٹل مستقبل کی بنیاد رکھے گا۔

اس موقع پر گوگل نیوز انیشی ایٹو کے تحت ڈیجیٹل صحافت پروگرام کے حوالے سے بھی مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ منصوبہ سندھ حکومت، گوگل اور ٹیک ویلی کا مشترکہ وژن ہے جس کا مقصد جھوٹی خبروں کے خلاف موثر تربیت اور جدید صحافتی مہارتوں کو فروغ دینا ہے۔ پہلے مرحلے میں 500 اساتذہ اور طلبہ کو ڈیجیٹل رپورٹنگ، فیکٹ چیکنگ اور مصنوعی ذہانت پر تربیت دی گئی جبکہ دوسرے مرحلے میں 1000 اسکالرشپس دی جائیں گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ اسکالر شپس صحافیوں، سرکاری ترجمانوں اور میڈیا اسٹڈیز کے طلبہ میں تقسیم کی جائیں گی تاکہ سچائی، شفافیت اور جمہوریت کو فروغ دیا جا سکے۔

وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بھی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوگل ڈیجیٹل صحافت پروگرام فیک نیوز کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرے گا اور صحافیوں کو ان کے پیشہ ورانہ سفر میں مزید نکھار دے گا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ تمام شراکت داروں کی مشترکہ کوششوں سے سندھ کو روشن، ترقی یافتہ اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ صوبہ بنایا جائے گا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی آئی ٹی پی نے کہا کہ طلبہ کو کے تحت

پڑھیں:

سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی

کراچی:

سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور صوبے کے زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کے لیے جامع منصوبہ تیار کر لیا ہے۔

 وزیر زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صوبے میں غذائی تحفظ کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ محکمہ زراعت سندھ نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کیلئے کسانوں کو تربیت دینے کیلئے کلائمٹ اسمارٹ ایگریکلچر منصوبہ کے تحت سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن (SWAT) پروگرام شروع کیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی طریقے سکھائے جا رہے ہیں جن میں فصل کی پیداوار میں اضافہ، پودے کی اونچائی، شاخوں کی تعداد، کیڑوں کے خاتمے اور کم پانی میں کاشت جیسے عملی طریقے شامل ہیں۔

سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ یہ منصوبہ 5 سالہ ہے جو 2028 تک جاری رہے گا۔ اس دوران 180 فیلڈ اسکول قائم کیے جائیں گے اور 4500 کسانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی۔ پہلے مرحلے میں رواں سال 750 کسانوں کو جدید زرعی تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے۔

محکمہ زراعت کی جانب سے ابتدائی طور پر سکھر، میرپور خاص اور بدین میں 30 ڈیمو پلاٹس اور فیلڈ اسکولز قائم کیے گئے ہیں۔ ان ڈیمو پلاٹس پر لیزر لینڈ لیولنگ، گندم کی قطاروں میں کاشت اور متوازن کھاد کے استعمال جیسے طریقوں کا عملی مظاہرہ کیا گیا۔

وزیر زراعت کے مطابق بدین کے کھورواہ مائنر میں زیرو ٹلج تکنیک کے تحت دھان کے بعد زمین میں بچی ہوئی نمی پر گندم اگائی گئی، جس سے اخراجات، پانی اور محنت میں نمایاں بچت کے ساتھ ماحولیات کو بھی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تربیت مکمل ہونے کے بعد تمام کسانوں کو سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ اپنی زمینوں پر یہ جدید طریقے اپنائیں اور دوسروں کے لیے مثال قائم کریں۔

سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کے زرعی شعبے کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جس کے باعث فصلیں متاثر ہو رہی ہیں اور کسان نقصان اٹھا رہے ہیں۔ اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے سندھ حکومت نے کسانوں کی تربیت کے ذریعے عملی اقدامات شروع کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں زرعی شعبے کو محفوظ بنانے کا منصوبہ تیارہے‘سردارمحمد بخش مہر
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • رانا مشہود سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات، مختلف امورپر غور
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کر دی
  • سندھ حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے کسانوں کی تربیت شروع کردی
  • ڈیجیٹل یوتھ ہب نوجوانوں کومصنوعی ذہانت پر مبنی وسائل تک ذاتی رسائی فراہم کرے گا، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام سے یونیسف کی نمائندہ کی ملاقات
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک کے درمیان معاہدہ
  • گلبرگ ٹائون :اساتذہ کی ٹریننگ اور طلبہ کیلیے پی بی ایل پروگرام کا آغاز