اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی فل کورٹ میٹنگ کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی فل کورٹ میٹنگ کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے اور ذرائع نے بتایا کہ ایجنڈے کی منظوری سے قبل نہیں کی گئی جبکہ پریکٹیس اینڈ پروسیجر اور اسٹیلشمنٹ رولز ایک ووٹ کی برتری سے اکثریت کی بنیاد پر منظور کیے گئے۔
ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس کا دورانیہ 35 منٹ پر مشتمل تھا جہاں پریکٹس اینڈ پروسیجر اور اسٹیبلشمنٹ رولز اکثریت رائے سے منظور کیے گئے جبکہ ایجنڈے کی منظوری سے قبل بحث نہیں کروائی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر اور اسٹیبلشمنٹ رولز 5-6 کی اکثریت سے منظور کیے گئے، چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس خادم حسین سومرو، جسٹس اعظم خان، جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس نے حق میں ووٹ دیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے منظوری کی مخالفت کی۔
ذرائع نے بتایا کہ فل کورٹ میٹنگ کے ایجنڈے میں ترمیم کا دو ججوں کا خط میں کیا گیا مطالبہ مسترد کیا گیا اور ایک جج نے فل کورٹ میٹنگ مؤخر کرنے کا مطالبہ کیا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ اختلاف کرنے والے ججوں نے مطالبہ کیا کہ رولز کو پڑھنے کا وقت دیا جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ فل کورٹ اجلاس میں ایجنڈے کے پہلے دو آئٹمز اتفاق رائے سے منظور کیے گئے، فیملی کورٹ کے جج کے اختیارات سے متعلق پہلا ایجنڈا آئٹم اتفاق رائے سے منظور کیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی عمارت کے مسائل سے متعلق ایجنڈا بھی اتفاق رائے سے منظور کیا گیا اور مسائل سے متعلق معاملہ وفاقی حکومت کو بھجوانے کی منظوری دی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ذرائع نے بتایا کہ فل کورٹ میٹنگ منظور کیے گئے اسلام آباد
پڑھیں:
پینٹاگون: یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاماہاک میزائلوں کی فراہمی منظور
امریکی وزارتِ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاما ہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دیدی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ جنگ پینٹاگون اہلکاروں نے بتایا ہے کہ وزارتِ دفاع کی جانب سے یوکرین کو امریکی ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دی گئی ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس کی فراہمی سے امریکی ہتھیاروں کا ذخیرہ متاثر نہیں ہوگا۔
یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سےمتعلق حتمی فیصلہ امریکی صدر ٹرمپ کریں گے۔
واضح رہے یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے روس کے خلاف جاری جنگ میں روسی توانائی اور انفرااسٹکچر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ان میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی۔
ٹاماہاک کروز میزائل 1 ہزار میل(تقریباً 1600 کلومیٹر) کی حدِ ضرب رکھتا ہے اور اس کو آبدوز اور بحری جہاز سے آسانی سے داغا جاسکتا ہے۔
امریکی دفاعی اہلکاروں نے مزید بتایا ابھی اس میزائل کو حوالے کرنے سے متعلق کئی اہم امور زیرِ غور ہیں جن میں اس کی تعیناتی اور تربیت کے معاملات قابل ذکر ہیں۔
امریکی میڈیا کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران روسی صدر پیوٹن نے اپنے خدشات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کو ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی سے ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے اہم شہروں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور اسی وجہ سے انکی فراہمی سے روس اور امریکی تعلقات میں مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔