اینٹی ٹرسٹ کیس میں گوگل بڑی کارروائی سے بچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, September 2025 GMT
اینٹی ٹرسٹ کیس میں گوگل بڑی کارروائی سے بچ گیا ہے۔
امریکی وفاقی جج نے فیصلہ دیا ہے کہ گوگل کو اپنا کروم براؤزر فروخت نہیں کرنا پڑے گا، تاہم اسے اپنے حریف اداروں کے ساتھ سرچ ڈیٹا شیئر کرنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل پر پوری دنیا کی کل دولت سے زائد جرمانہ کیوں عائد کیا گیا؟
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ڈسٹرکٹ جج امیت مہتا کی جانب سے یہ اقدامات کئی سالہ عدالتی کارروائی کے بعد سامنے آئے ہیں، جس میں گوگل پر آن لائن سرچ میں اجارہ داری قائم رکھنے کا الزام تھا۔ مقدمہ اس بات پر مرکوز تھا کہ گوگل نے اپنے اینڈرائیڈ، کروم اور ایپل جیسے دیگر اداروں کی مصنوعات پر خود کو ڈیفالٹ سرچ انجن کے طور پر قائم رکھا۔
فیصلے کے مطابق گوگل کروم اپنے پاس رکھ سکے گا لیکن وہ کسی بھی کمپنی کے ساتھ خصوصی معاہدے نہیں کر سکے گا اور سرچ ڈیٹا حریف کمپنیوں کے ساتھ بانٹنا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا گوگل نے 7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت کے آلات فراہم کیے؟
گوگل نے اس فیصلے کو اپنی فتح قرار دیا اور کہا کہ مصنوعی ذہانت (AI) کی ترقی نے اس نتیجے میں اہم کردار ادا کیا ہے کیونکہ اب صارفین کے پاس معلومات تلاش کرنے کے کئی نئے ذرائع موجود ہیں۔
کمپنی نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ مارکیٹ میں مقابلہ سخت ہے اور صارفین اپنی مرضی سے سروسز منتخب کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل کروم کے صارفین کو سیکیورٹی خطرات کا سامنا، بچا کیسے جائے؟
گوگل نے ابتدا سے ہی غلط معلومات کے الزامات کی تردید کی اور مؤقف اپنایا کہ مارکیٹ میں اس کی مضبوط پوزیشن دراصل بہتر معیار اور صارفین کی پسندیدگی کا نتیجہ ہے۔ گزشتہ سال جج مہتا نے قرار دیا تھا کہ گوگل نے آن لائن سرچ مارکیٹ میں اجارہ داری قائم کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے غیرمنصفانہ طریقے استعمال کیے جو امریکی قانون کی خلاف ورزی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکی عدالت اینٹی ٹرسٹ کیس سرچ انجن کروم گوگل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی عدالت اینٹی ٹرسٹ کیس گوگل گوگل نے ا
پڑھیں:
گوگل جیمنائی نے پہلی بار چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا
گوگل جیمنائی نے پہلی بار چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا۔ گوگل کا نیا امیج ایڈیٹنگ ماڈل نینو بنانا وائرل ہونے کے بعد جیمنائی ایپ اسٹور کے چارٹس میں سرفہرست ہے۔
امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور جرمنی میں گوگل جیمنائی اب نمبر ون پر ہے جبکہ اوپن اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی دوسرے نمبر پر آگیا، جولائی میں گوگل جیمنائی کے ماہانہ صارفین کی تعداد 450 ملین تک پہنچ گئی تھی جو اب مزید بڑھ گئی ہے، اسی دوران نینو بنانا ماڈل، جسے باضابطہ طور پر جیمنائی 2.5 فلیش امیج جنریشن کہا جاتا ہے، اس کو 500 ملین سے زائد بار استعمال کیا گیا۔
یہ فیچر خاص طور پر آئی فون صارفین میں مقبول ہوا اور جیمنائی کو امریکا اور برطانیہ میں ایپل کے فری ایپس چارٹ پر سب سے اوپر پہنچا دیا، وہاں یہ چیٹ جی پی ٹی اور دیگر مقبول ایپس جیسے تھیڈز اور ٹی مو کو پیچھے چھوڑ چکی ہے۔
گوگل نے 26 اگست کو جیمنائی اپ ڈیٹ کا اعلان کرتے ہوئے اسے اسٹیٹ آف دی آرٹ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ماڈل ایسے کام کرسکتا ہے جو حریف کمپنیوں کے لیے اب بھی چیلنج ہیں۔
اس فیچر کے ذریعے صارفین ایک ہی کردار کو مختلف تصاویر میں برقرار رکھ سکتے ہیں، ایک سے زائد تصاویر کو ملا سکتے ہیں اور مخصوص زبان یا پرومٹ کے ذریعے تبدیلیاں کرسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق نینو بنانا کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ نئی تصاویر بنانے کے بجائے پہلے سے موجود تصاویر کو حقیقت کے قریب ایڈٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مشہور فوٹوگرافر اور اے آئی ریویور تھامس اسمتھ نے اسے انتہائی شاندار قرار دیا۔
گزشتہ دو ہفتوں میں اس ماڈل کے ذریعے بنائی گئی تصاویر لاکھوں بار سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ایکس اور ریڈٹ پر شیئر ہوئیں۔
غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے گوگل نے جیمنائی کے ذریعے بنائی گئی ہر تصویر میں ایک ظاہر شدہ واٹر مارک اور ایک پوشیدہ واٹر مارک شامل کیا ہے جسے آن لائن ٹریک کیا جاسکتا ہے۔
گوگل محققین کے مطابق گزشتہ چند سالوں میں اے آئی امیجز کے ذریعے جھوٹی معلومات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے سدباب کے لیے ایسے اقدامات ناگزیر ہیں۔
Post Views: 7