مون سون بارشوں کے باعث پاکستان میں سیلابی صورتحال سنگین ہو گئی ہے۔ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب نے پنجاب کے کئی اضلاع کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سیلاب کے دوران امدادی کارروائیوں کی رفتار تیز کی جائے، وزیراعظم کا چیئرمین این ڈی ایم اے کو ٹیلیفون

اب تک کم از کم 41 افراد جاں بحق اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ کھیت، مویشی اور دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں۔

حکام کے مطابق بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد مزید خطرہ بڑھ گیا ہے، اور ریلیف ادارے بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

دریاؤں میں پانی کی بلند ترین سطح

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ قادرآباد پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 57 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، جبکہ ہیڈ مرالہ اور ہیڈ کھنکی پر بھی بلند سطح کا سیلاب جاری ہے۔

صبح 8 بجے دریائے چناب پر مرالہ⁦⬇️⁩، دریائے راوی پر جسڑ⁦➡️⁩ اور دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا⁦➡️⁩ pic.

twitter.com/F1v4xRBiUh

— FFDLahore (@ffdlhr) September 4, 2025

دریائے راوی کے ہیڈ سدھنائی اور دریائے ستلج کے گنڈا سنگھ والا مقام پر بھی پانی کا دباؤ خطرناک حد تک بڑھ گیا ہے۔

متاثرہ دیہات اور انفراسٹرکچر

حافظ آباد کے قریب ہیڈ قادرآباد پر سیلابی ریلے نے 35 سے زائد دیہات ڈبو دیے ہیں۔ کوٹ سلیم کے قریب حفاظتی بند میں ہزار فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے مزید علاقوں کو خطرہ لاحق ہے۔

 گجرات کے جلالپور جٹاں میں ایک خالی عمارت سیلابی دباؤ سے گر گئی تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ریسکیو اور ریلیف آپریشن

پنجاب پولیس کے ترجمان کے مطابق 16 ہزار سے زائد اہلکار اور 765 گاڑیاں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔

اب تک ساڑھے 3 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ مویشیوں کو بچانے کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔ بہاولپور میں ریسکیو اہلکاروں نے ایک شخص اور اس کے 20 مویشیوں کو بہتے پانی سے محفوظ نکالا۔

حکومتی اقدامات اور سیاسی قیادت کا جائزہ

وزیراعلیٰ پنجاب نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کرتے ہوئے گھروں کی بحالی کا وعدہ کیا۔

سندھ میں خاتون اول آصفہ بھٹو زرداری نے شہید بینظیر آباد میں انتظامات کا جائزہ لیا اور کہا کہ یہ وقت سیاست نہیں بلکہ اتحاد کا ہے۔

نواب شاہ: اسلامی جمہوریہ پاکستان کی خاتون اول اور رکن قومی اسمبلی بی بی آصفہ بھٹو زرداری کی ضلع شہید بینظیر آباد آمد

نواب شاہ: بی بی آصفہ بھٹو زرداری نے ضلع شہید بینظیرآباد کے عوام کے سیلابی ریلے کے آنے پر مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے اقدامات پر انتظامیہ کو طلب کرلیا

نواب… pic.twitter.com/sFS0LEcsba

— PPP (@MediaCellPPP) September 3, 2025

حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر سپر فلڈ آیا تو صرف نو یونین کونسلز میں 80 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آصفہ بھٹو پاکستان ترجمان پنجاب حکومت چناب خاتون اول ریلیف ستلج سندھ سیلاب

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا صفہ بھٹو پاکستان ترجمان پنجاب حکومت خاتون اول ریلیف ستلج سیلاب دریائے چناب

پڑھیں:

پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا کا وہ خوبصورت قطعہ جس کا نام ہی پانی پر رکھا گیا وہ آج اپنے اسی حسن پانی کی نظر پانی پانی ہو گیا۔ ’’پنج آب‘‘ یعنی پانچ دریاؤں کی آبادی، جہاں لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترستے ہیں وہیں اللہ ربّ العزت نے ہمارے اس خطہ ٔ ارض کو پانچ دریاؤں سے نوازا، جس کی مثال دنیا بھر میں کہیں نہیں ملتی۔ اور انہی دریاؤں کی بدولت سر زمین پنجاب سونا اُگلنے والی زمین کے نام سے مشہور ہوئی۔ انہی دریاؤں کی بدولت اس خطے نے دنیا بھر کو بہترین چاول، گندم، گنا، مکئی، باجرہ، سرسوں جیسے اجناس دیے۔ دنیا کی بہترین کاٹن یعنی کپاس جیسی فصل دی۔ آم، کینو، امرود جیسے لذت سے بھرپور پھل دیے۔ آج یہی پانی اس قطعہ زمین پر تباہی کر رہا ہے۔ آج یہ پانی اپنی اس دھرتی سے ناراض کیوں ہے؟ اتنا بپھرا ہوا کیوں ہے؟ اپنی سونی دھرتی کو یہ پانی خود ہی برباد کرنے پر کیوں مجبور ہوا؟ جب اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو ہم نے اپنی نا انصافیوں کی بھینٹ چڑھایا، اپنی نسلی دشمنیوں کا بدلہ لینے کے لیے استعمال کیا، جب ان کی قدرتی گزرگاہوں پر جائز و ناجائز قبضے شروع کر دیے، جب قدرت کی اس عظیم نعمت کی قدرتی تقسیم کو ماننے سے انکار کر دیا۔ تو یہ پانی ناراض ہو گئے اور تباہی و بربادی کرنے لگے۔ آج بھی اگر ان کی اہمیت کو قبول کر لیا جائے تو یہ اک بار پھر سونا اُگلنے لگیں گے۔

پنجاب کا حسن، پنجاب کی شان، پنجاب کی آن پنج آب یعنی پانچ دریاؤں کا آپ سے تعارف کرواتے ہیں، گزشتہ کچھ عرصہ سے ہر پاکستانی اپنے نام نہاد حکمرانوں کے کرتوتوں سے یہ سوچنے پر مجبور نظر آتا ہے کہ جو مطالعہ پاکستان ہمیں نصابی کتب میں پڑھایا جاتا ہے وہ بظاہر کچھ اور ہے جبکہ حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ پنجاب کے ان دریاؤں کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہے نصاب میں پنجاب کا پانچواں دریا دریائے سندھ کو پڑھایا جاتا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ: پنجاب کو جس وجہ سے پانچ دریاؤں کی سرزمین کہا جاتا ہے ان پانچ دریاؤں میں چناب، ستلج، جہلم اور روای کے ساتھ ’’دریا سندھ‘‘ شامل نہیں ہے۔ بلکہ پانچواں دریا ’’دریائے بیاس‘‘ ہے۔ یہ پانچ دریا (چناب، جہلم، ستلج، بیاس، راوی) پاکستان اور ہندوستان کے مشترکہ پنجاب کے اندر ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ جیسے دریائے راوی ’’احمد پور سیال‘‘ کے قریب دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح دریائے جہلم بھی ’’تریمو‘‘ (جھنگ) کے مقام پر دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔

دریائے چناب اور دریائے جہلم پنجاب کے وہ دو دریا ہیں جو ہندوستانی پنجاب میں داخل نہیں ہوتے۔ جبکہ دریائے راوی اور دریائے ستلج ہندوستانی پنجاب سے پاکستانی پنجاب میں داخل ہوتے ہیں۔ دریائے بیاس پاکستان میں انفرادی طور پر داخل نہیں ہوتا۔ ہندوستانی پنجاب میں ہی دریائے بیاس، دریائے ستلج میں شامل ہوجاتا ہے، اور یہ دریائے ستلج پاکستان میں آتا ہے۔ ستلج اور بیاس کے ملنے کے مقام پر انڈیا نے 1984 میں ایک بڑی سی نہر نکال کر راجستھان کو سیراب کیا تھا (اندرا گاندھی کینال) تو اب ہمارے پاس دو دریا بچتے ہیں، یعنی دریائے چناب (جس میں راوی اور جہلم کا پانی شامل ہے) اور دریائے ستلج (جس میں دریائے بیاس کا پانی شامل ہے)۔ یہ دونوں دریا ’’پنجند‘‘ کے مقام پر ملتے ہیں، جو ’’اوچ شریف‘‘ کے پاس ہے۔ یہاں پر یہ دونوں دریا (اور پانچ دریاؤں کا پانی) مل کر دریائے ’’پنجند‘‘ بناتے ہیں۔ یہ دریا بھی 71 کلومیٹر آگے جاکر پنجاب کے ہی شہر ’’مٹھن کوٹ‘‘ کے پاس دریائے سندھ میں اپنا پانی (یعنی پنجاب کے پانچ دریاؤں کا پانی) شامل کردیتا ہے۔

باقی ان پانچوں دریاؤں میں سے ستلج اور روای سال ہا سال زیادہ تر خشک ہی رہتے ہیں زیادہ عرصے خشک رہنے میں پاک بھارت کی ازلی دشمنی کا ہاتھ ہے، مگر اس بار ان دریاؤں نے اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا دریائے چناب کے ساتھ مل کر خوب بدلہ لیا ہے۔ اس وقت دریائے چناب، راوی اور ستلج کے آس پاس کا ستر فی صد سے زائد علاقہ صدی کے بد ترین سیلاب کی نظر ہے۔ اللہ ربّ العزت سیلاب سے متاثرہ ان پریشان حال لوگوں کی مدد کرے، اور ہم میں سے ہر اک کو ان آفات سے محفوظ رکھے پنجاب کے دریاؤں کا یہ بپھرا ہوا پانی تباہ کاریوں کے ساتھ ساتھ سبق آموز نصیحت بھی کر گیا کہ نا حق قبضہ پوری قوت اور حق پر ہوتے ہوئے واپس لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر
  • پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • دریائے ستلج میں پانی کم ہونے کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
  • دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی
  • پنجاب میں سیلاب سے 112 اموات، 47 لاکھ افراد متاثر، پی ڈی ایم اے
  • مظفرگڑھ میں سیلاب سے اموات کی تعداد 9 ہو گئی
  • سیلاب کی تباہ کاریاں40فٹ لمبا اژدھا بھی نکل آیا
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے اموات 989 تک پہنچ گئیں