گلگت بلتستان سولرائزیشن منصوبہ ماحول دوست توانائی کی طرف اہم قدم ہے،اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
وزیر توانائی اویس لغاری کی زیرصدارت اسٹیئرنگ کمیٹی کا اہم اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ، اجلاس میں 100 میگاواٹ سولر منصوبے کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی منصوبےکی بروقت تکمیل کو یقینی بنائےگی، ایسےمنصوبوں سے صاف اور گرین انرجی کی طرف بڑھ رہا ہے، گلگت بلتستان سولرائزیشن منصوبہ ماحول دوست توانائی کی طرف اہم قدم ہے، قابل تجدید توانائی منصوبے قومی معیشت اور عوام دونوں کیلئےفائدہ مند ہیں۔
اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس میں منصوبےکےتکنیکی و مالی پہلوؤں پر مشاورت کی گئی۔ اویس لغاری نے کہا کہ کلین انرجی کے منصوبے فوسل فیول انحصار سے نکالنے میں مددگار ہوں گے، گلگت بلتستان سولر منصوبہ توانائی و ماحولیاتی تحفظ کا سنگ میل ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی نے متعلقہ اداروں کے درمیان موثر کوآرڈینیشن پر زور دیا، منصوبے سے گلگت بلتستان کی عوام کو سستی اور صاف بجلی فراہم ہو گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسٹیئرنگ کمیٹی گلگت بلتستان اویس لغاری
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محکمہ موسمیات سے ادارے کی بارش سے متعلقہ پیشگوئی پر سوالات پوچھ لیے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس ہوا، جس میں ڈی جی محکمہ موسمیات نے شرکاء کو بریفنگ دی۔
اس موقع پر پی پی پی کے منور علی تالپور نے کہا ہے کہ ایک بار محکمہ موسمیات نے 4 دن کی بارش بتائی، ایک قطرہ بھی برسات نہیں ہوئی۔
پی پی پی شازیہ مری نے کہا کہ محکمہ موسمیات جس دن بارش بتاتا ہے اس دن بارش نہیں ہوتی، جس دن محکمہ موسمیات کہتا ہے آج بارش نہیں ہوگی اس دن ہوجاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بارش کا سن کر چھتری لے کر نکلتے ہیں تو بارش ہی نہیں ہوتی، بتایا جائے کہ محکمہ موسمیات کا بجٹ کتنا ہے اور ملازمین کتنے ہیں۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے بتایا کہ ہمارے ملک بھر میں 120 سینٹرز ہیں، جہاں سے ہر گھنٹے ڈیٹا آتا ہے، میٹ ڈپارٹمنٹ کا بجٹ 4 ارب اور ملازمین کی تعداد 2 ہزار 430 ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کہا گیا تھا کہ سندھ کو سپر فلڈ ہٹ کرے گا، ہم نے پہلے دن سے کہا تھا سندھ کو سپر فلڈ ہٹ نہیں کرے گا، ہماری اتنی محنت کے باوجود ہمارا نام نہیں لیا جاتا۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے مزید کہا کہ اپریل کے آخر میں مون سون سے متاثرہ 10ممالک کا اجلاس ہوا، جنوبی ایشیا کلائمنٹ فورم میں بھی خطے کی معلومات شیئر ہوئی تھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مئی کے درجہ حرارت کی بنیاد پر کئی گئی فورکاسٹ میں پاکستان اور بھارت میں معمول سے زیادہ بارشیں تھیں، 29 مئی کو زیادہ بارشوں سےمتعلق بتادیا تھا، اس دفعہ محکمہ موسمیات کی بات سنی ہی نہیں گئی۔
فیڈرل فلڈ کمشنر نے بتایا کہ 22 جولائی کو کراچی میں 1 گھنٹے میں 160 ملی میٹر بارش ہوئی، اسلام آباد میں 22 جولائی کو 184 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
اس پر شازیہ مری نے سوال اٹھایا کہ کیا ماضی میں بھی اسلام آباد میں اتنی بارش ہوئی جتنی اس بار ہوئی؟
ڈی جی محکمہ موسمیات نے جواب دیا کہ جولائی2001ء میں یہاں 600 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سب اداروں کو بتا دیا تھا کہ تیز بارشیں آئیں گی، ہم نے یہ بھی بتایا تھا کہ ملک میں سیلاب آئیں گے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ہم کسی دن محکمہ موسمیات چلے جاتے ہیں، سسٹم کا جائزہ لے لیتے ہیں، دیکھیں گے محکمہ موسمیات کی پیشگوئیاں کیوں نہیں درست ہوتیں، یہ بھی دیکھیں گے کہ محکمہ موسمیات کے پاس ٹیکنالوجی کونسی ہے۔