افغانستان ایک اور زلزلے سے لرز اٹھا، مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
KABUL:
افغانستان کے جنوب مشرقی علاقوں میں گزشتہ رات ایک اور شدید زلزلہ ریکارڈ کیا گیا، جو کہ گزشتہ چار دنوں کے دوران اس خطے میں آنے والا تیسرا زلزلہ ہے۔
جرمن ریسرچ سینٹر فار جیوسائنسز کے مطابق تازہ زلزلے کی شدت 6.2 تھی اور اس کا مرکز پاکستان کی سرحد کے قریب شیوہ ضلع میں واقع تھا۔ زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر (چھ میل) ریکارڈ کی گئی۔
زلزلے کے بعد ابتدائی اطلاعات کے مطابق برکش کوٹ کے علاقے میں نقصان کی اطلاع ملی ہے، تاہم متاثرہ علاقوں سے تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔
زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبوں میں کنڑ اور ننگرہار شامل ہیں، جہاں ہزاروں مکانات مکمل طور پر منہدم ہو چکے ہیں۔
طالبان انتظامیہ کے مطابق گزشتہ 4 دنوں میں آنے والے ان 3 زلزلوں میں اب تک 2,205 افراد جاں بحق اور کم از کم 3,640 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔ جمعرات کے روز امدادی کارکنوں نے منہدم مکانات کے ملبے سے لاشیں نکالیں، جبکہ بے گھر افراد کھلے آسمان تلے انتہائی نامساعد حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ اور دیگر عالمی امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں خوراک، طبی امداد اور شیلٹر کی فراہمی کے لیے وسائل کم پڑتے جا رہے ہیں۔
ہزاروں متاثرین کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، جبکہ دور دراز علاقوں تک رسائی میں بھی شدید مشکلات درپیش ہیں۔
یاد رہے اتوار کے روز آنے والا پہلا زلزلہ شدت 6 کے ساتھ افغانستان کے حالیہ برسوں کے بدترین زلزلوں میں شمار کیا جا رہا ہے، جس سے کنڑ اور ننگرہار میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔
اس کے بعد منگل کو 5.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
لاہور:پنجاب میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث اموات کی تعداد 118 تک پہنچ گئی جبکہ اب تک 47 لاکھ 23 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 4ہزار 700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔
ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق سیلاب میں پھنس جانے والے 26 لاکھ 11 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ شدید سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 337 ریلیف کیمپس اور 492 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔
مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 368 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں میں 20 لاکھ 89 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 95 فیصد جبکہ تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکا ہے۔ دریائے ستلج پر موجود انڈین بھاکڑا ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے، پونگ ڈیم 94 فیصد جبکہ تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔ سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کا جلد آغاز کر دیا جائے گا، سروے مکمل ہونے پر شفافیت اور آسان طریقہ کار سے شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔