ٹرمپ کا یورپ کو انتباہ: روسی تیل چھوڑیں، چین پر دباؤ بڑھائیں
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر روسی تیل خریدنا بند کریں اور ساتھ ہی چین پر معاشی دباؤ میں اضافہ کریں تاکہ یوکرین جنگ کو ختم کرنے کی راہ ہموار ہو سکے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق صدر ٹرمپ نے یہ موقف یوکرینی صدر اور یورپی رہنماؤں کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں پیش کیا۔ یہ اجلاس دراصل ’’کوالیشن آف دی ولنگ‘‘ کے نام سے قائم اُس اتحاد کا حصہ تھا جو یوکرین کی سلامتی اور جنگ کے خاتمے کے لیے بنایا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یورپ روس سے جو تیل خرید رہا ہے، اس کی کمائی براہِ راست یوکرین جنگ میں استعمال کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک سال میں روس نے یورپ کو ایندھن بیچ کر ایک ارب یورو سے زیادہ حاصل کیے، جو بالآخر جنگی مشینری کو مضبوط کر رہا ہے۔
اپنے خطاب میں امریکی صدر نے زور دیا کہ اگر یورپی ممالک واقعی یوکرین کی حمایت چاہتے ہیں تو انہیں روس کے لیے مالی وسائل روکنے ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے چین پر دباؤ ڈالنے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ ماسکو کو جنگی مدد پہنچانے والے ممکنہ ذرائع کمزور کیے جا سکیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن:۔ امریکا نے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مجوزہ بوڈاپسٹ سربراہی اجلاس منسوخ کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ روس کی جانب سے یوکرین سے متعلق سخت مطالبات پر قائم رہنے کے بعد کیا گیا۔
برطانوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ دونوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے درمیان کشیدہ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد سامنے آیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس نے جنگ بندی کے بدلے میں یوکرین سے مزید علاقہ چھوڑنے، مسلح افواج میں نمایاں کمی اور نیٹو میں شمولیت سے مستقل انکار جیسے مطالبات دہرائے، جسے امریکا نے ناقابلِ قبول قرار دیا۔
جریدے کے مطابق، وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ہونے والی گفتگو کے بعد صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا گیا کہ روس مذاکرات کے لیے کوئی لچک دکھانے کو تیار نہیں۔ اس کے بعد امریکہ نے اجلاس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔
صدر ٹرمپ پہلے ہی یوکرین کی موجودہ جنگ بندی لائن پر فوری فائر بندی کی حمایت کر چکے ہیں۔دوسری جانب، یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے واضح کیا ہے کہ ان کا ملک امن مذاکرات کے لیے تیار ہے، لیکن وہ روسی دبا ﺅ کے تحت مزید علاقہ چھوڑنے پر آمادہ نہیں۔