ٹرمپ نے پینٹاگان کا نام بدل دیا، نیا نام کیا رکھا، اب وزیر دفاع کیا کہلائے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا صدارتی حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت محکمہ دفاع اب اپنی سرکاری کارروائیوں اور عوامی اعلانات میں جنگ کے نام سے بھی جانا جا سکے گا۔
اس حکم کے تحت وزیرِ دفاع پیٹ ہیگستھ کو’وزیرِ جنگ ‘ کہلانے کی بھی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم قانونی طور پر محکمہ دفاع کا نام تبدیل کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری لازمی ہے، اس لیے فی الحال یہ صرف ایک’علامتی عنوان ‘ کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
محکمہ جنگ سب سے پہلے 1789 میں قائم ہوا تھا اور دوسری جنگِ عظیم کے بعد 1947-1949 میں اس کا نام بدل کر محکمہ دفاع رکھا گیا تھا۔
ٹرمپ اور ہیگستھ کا کہنا ہے کہ یہ نیا نام امریکی فوج کے’جنگجو مزاج ‘ اور جارحانہ حکمتِ عملی کی بہتر عکاسی کرتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا کہ’جب یہ محکمہ جنگ کہلاتا تھا تو امریکا نے تاریخ میں شاندار فتوحات حاصل کیں۔ پھر ہم نے اس کا نام بدل دیا۔‘
صدارتی حکم میں وزیرِ دفاع ہیگستھ کو یہ بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس تبدیلی کو مستقل بنانے کے لیے کانگریس میں قانون سازی اور دیگر اقدامات کی تجاویز پیش کریں۔
پس منظر اور تناظرپیٹ ہیگستھ نے اپنے عہدے پر آنے کے بعد کئی بڑے اقدامات کیے ہیں:
فوج میں تنوع (diversity) کے پروگرام ختم کر دیے۔
عسکری لائبریریوں اور ویب سائٹس سے درجنوں کتابیں اور مواد ہٹا دیا، جن میں ہولوکاسٹ پر مبنی کتب اور مایا اینجلو کی یادداشتیں بھی شامل ہیں۔
خواتین اور اقلیتی گروہوں کی خدمات کو اجاگر کرنے والی ہزاروں ویب سائٹس بند کر دی گئیں۔
ایک صدارتی حکم کے ذریعے تمام خواجہ سرا فوجیوں کو برطرف کیا گیا، جسے بعض مبصرین نے’غیر انسانی ‘ اور’ظالمانہ ‘ قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پینٹاگان ڈونلڈ ٹرمپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کا نام
پڑھیں:
سعودیہ پاکستان جارح کے مقابل “ایک ہی صف میں ہمیشہ اور ابد تک”‘ سعودی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض:۔ سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کے بعد اہم بیان جاری کردیا۔ سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے اہم ترین دفاعی معاہدے کی خبر اردو زبان میں بھی پوسٹ کی، جس میں انہوں نے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔
رائٹرز کے مطابق سعودی عرب اور ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے ایک باضابطہ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے عشروں پر محیط سلامتی شراکت داری کو نمایاں طور پر مزید مضبوطی ملی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات میں اضافہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں اپنے دیرینہ سلامتی ضامن امریکا کی قابلِ اعتماد حیثیت کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کا شکار ہیں۔گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے نے ان خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ایک سینئر سعودی اہلکار نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے معاہدے کے وقت سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ معاہدہ کئی برسوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے، یہ کسی خاص ملک یا کسی مخصوص واقعے کے ردِعمل میں نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کا عمل ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک پیچیدہ خطے میں اسٹریٹجک حساب کتاب کو بدل سکتا ہے، اس سے قبل واشنگٹن کے اتحادی خلیجی ممالک اپنی دیرینہ سلامتی کے خدشات دور کرنے کے لیے ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔غزہ کی جنگ نے خطے کی صورتِ حال کو تہہ و بالا کر دیا ہے اور خلیجی ریاست قطر ایک ہی سال میں 2 مرتبہ براہِ راست حملوں کا نشانہ بنی ہے، ایک بار ایران کی جانب سے اور دوسری بار اسرائیل کی طرف سے۔
سینئر سعودی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، ان سے پوچھا گیا کہ آیا اس معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب کو جوہری تحفظ (نیوکلیئر امبریلا) فراہم کرنے کا پابند ہوگا، تو اہلکار نے کہا کہ یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی شعبوں کو شامل کرتا ہے۔