دبئی کی آبادی میں تاریخی اضافہ: مسائل بڑھنے کے خدشات
اشاعت کی تاریخ: 5th, September 2025 GMT
دبئی کی آبادی نے تاریخ کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے اور شہر میں بسنے والے افراد کی تعداد 40 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
دبئی ڈیٹا اینڈ اسٹیٹسٹکس اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 1975 میں دبئی کی کل آبادی صرف ایک لاکھ 87 ہزار تھی۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ تعداد تیزی سے بڑھی اور 2011 میں 20 لاکھ تک جا پہنچی، جب کہ 2025 میں یہ بڑھ کر 40 لاکھ ہو گئی۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ یہی رفتار برقرار رہی تو 2032 تک دبئی کی آبادی 50 لاکھ اور 2039 تک 60 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق دبئی دنیا بھر کے سرمایہ کاروں، پروفیشنلز، کروڑ پتی اور ارب پتی افراد کے لیے کشش کا مرکز بن چکا ہے۔ اسی وجہ سے آبادی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تاہم بڑھتی ہوئی آبادی سے رہائش، تعلیم، صحت اور پبلک ٹرانسپورٹ کے شعبوں پر دباؤ بھی بڑھے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ آبادی کے نتیجے میں مہنگائی میں اضافہ، ٹریفک جام کی صورتحال اور نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے قیام کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔ اس بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے دبئی میں ٹرانسپورٹ کے بڑے منصوبے، خصوصاً میٹرو بلیو لائن اور نئے ریٹیل پروجیکٹس، اہم کردار ادا کریں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دبئی کی
پڑھیں:
پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔