سفاک باپ نے تین معصوم بچوں کو زندہ جلا کر اپنی زندگی کا بھی خاتمہ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
بھارت کی ریاست تلنگانہ کے ضلع ناگرکرنول میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں ایک باپ نے اپنے ہی تین معصوم بچوں کو بے دردی سے جلا کر قتل کردیا اور بعدازاں کیڑے مار دوا پی کر اپنی بھی زندگی ختم کرلی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 38 سالہ گٹا وینکٹیشورلو کا اپنی بیوی کے ساتھ خاندانی تنازع چل رہا تھا۔ اسی رنجش کے باعث وہ 30 اگست کو اپنے تین بچوں کے ساتھ گھر سے نکلا۔ بچے اس امید پر باپ کے ساتھ گئے کہ وہ انہیں کچھ خرید کر دے گا، مگر باپ نے پٹرول چھڑک کر ان پر آگ لگادی۔
کچھ گھنٹوں بعد وینکٹیشورلو نے ویلڈنڈا منڈل میں زہریلی دوا پی کر خودکشی کرلی۔ اس واقعے کے بعد پورے علاقے میں کہرام مچ گیا اور اہل خانہ سمیت مقامی آبادی شدید صدمے میں ہے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ڈرون کی مدد سے بچوں کی تلاش شروع کی گئی، جس کے دوران سوریاتھنڈا (اپونتلا منڈل) کے وینکٹا دھام میں پتھروں کے درمیان دو بچوں کی جلی ہوئی باقیات ملیں، جن کی شناخت رگھو ورشنی اور شیو دھرما کے طور پر ہوئی۔ بعد میں ایک اور بچی کی جلی ہوئی لاش بھی برآمد کرلی گئی۔
لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اچمپیٹ مردہ خانے اور کلواکورتی سرکاری اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے متاثرہ خاندان کی شکایت پر مقدمہ درج کرکے مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قبضہ مافیا کا خاتمہ؛ پنجاب میں پراپرٹی آرڈیننس منظور، مقدمات کے فیصلے 90 دن میں ہوں گے
لاہور:عوام کی ملکیت کے تحفظ کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس میں پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ام موویبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی گئی۔
آرڈیننس کے تحت اب صوبے میں کسی بھی شخص کی زمین یا جائیداد پر قبضے کے کیس برسوں عدالتوں میں نہیں چلیں گے بلکہ ان کا فیصلہ صرف 90 دن میں کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے اس اقدام کو عوام کو دہلیز پر انصاف فراہم کرنے کے وژن کا حصہ قرار دیا ہے۔
نئے نظامِ انصاف کے تحت پنجاب کے ہر ضلع میں ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو زمین یا جائیداد کے تنازعات کا فیصلہ عدالت جانے سے قبل ہی کریں گی۔ ان کمیٹیوں کے فیصلے کی اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹربیونل میں سنی جائے گی، اور وہ بھی اپیل کا فیصلہ 90 دن کے اندر کرنے کا پابند ہوگا۔
6 رکنی ضلعی تصفیہ کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جب کہ ڈی پی او اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس کا حصہ ہوں گے۔ کمیٹیوں کو 30 دن کے اندر فعال کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے تاکہ برسوں سے عدالتوں کے چکر کاٹنے والے سائلین کو برق رفتار انصاف مل سکے۔
اجلاس میں ریاستی رِٹ اور عوامی حقِ ملکیت کے تحفظ کے لیے ایک نئی مثال قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے مطابق کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرائی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش پر بھی غور کیا گیا۔ مزید شفافیت کے لیے ڈیجیٹل ریکارڈنگ اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھین سکے گا، کیونکہ ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جس کی ملکیت، اسی کا حق ہے، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ عام آدمی کے لیے چھوٹی سی جائیداد اس کی کل کائنات ہوتی ہے اور حکومت نے اب اس کے تحفظ کو یقینی بنا دیا ہے۔