تیانجن میں ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کا اجلاس محض سفارتی سرگرمی نہیں تھا بلکہ علامتی طور پر ایک بڑے سیاسی پیغام کا حامل بھی تھا۔

یہ اجلاس چین کی جنگِ عظیم دوئم کی یادگار تقاریب کے تناظر میں منعقد ہوا جس نے اسے مزید وزن دیا۔

WATCH ???? Hot mic moment on CCTV in China today: Putin and Xi, both 72, were caught casually chatting about living to 150 years — or maybe forever — thanks to organ transplants pic.

twitter.com/5kSPqUOsDL

— Insider Paper (@TheInsiderPaper) September 3, 2025

اس اجلاس کو گزشتہ برس کے BRICS سربراہی اجلاس کے مساوی اہمیت دی گئی۔

مغرب کی مرکزیت کا زوال

طویل عرصے تک دنیا کے بڑے فیصلے مغرب کی موجودگی اور منظوری کے بغیر ممکن نہیں سمجھے جاتے تھے۔

جی-7 اور جی-20 جیسے فورمز کو عالمی وقار کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ مگر اب یہ تاثر بدل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بیجنگ میں نیا عالمی نظام؟ پیوٹن اور شی کا مشترکہ وژن

 BRICS اور SCO جیسے ادارے اب اپنی اہمیت خود بنا رہے ہیں اور نئے ممالک ان میں شمولیت کے خواہاں ہیں۔

روس کے لیے الگ تھلگ ہونے کی بجائے مرکزیت

یوکرین تنازع کے بعد مغرب نے روس کو تنہا کرنے کی کوشش کی مگر اس کا نتیجہ الٹا نکلا۔

اب روس غیر مغربی دنیا کے لیے ایک مرکزی نقطہ بن چکا ہے۔ صدر ولادیمیر پیوٹن نے مشرقی اقتصادی فورم میں واضح کیا کہ روس کے دروازے مغرب پر بند نہیں مگر مستقبل کے تعلقات کا جھکاؤ چین، بھارت اور گلوبل ساؤتھ کی طرف ہے۔

مغرب کے خلاف نہیں، بلکہ اس کے بغیر

ماسکو میں اب یہ نعرہ حقیقت اختیار کر رہا ہے کہ نیا عالمی نظام مغرب کے بغیر بھی آگے بڑھ سکتا ہے۔

چین اور روس مل کر ایسے ادارے بنا رہے ہیں جو عالمی مالیاتی ڈھانچوں (آئی ایم ایف، ورلڈ بینک) کے متبادل کے طور پر ابھر رہے ہیں۔

Russian President Vladimir Putin said Russia will reciprocate to China's visa-free travel policy to Russian citizens, allowing Chinese citizens to visit Russia visa free. Putin told a Chinese senior official during the ongoing Eastern Economic Forum in Vladivostok. And this will… pic.twitter.com/fwaSuknO1R

— Global Times (@globaltimesnews) September 5, 2025

ایس سی او ڈیولپمنٹ بینک اور BRICS نیو ڈیولپمنٹ بینک اسی سمت کی نشان دہی کرتے ہیں۔

امریکا کی دباؤ کی پالیسی اور ردعمل

ٹرمپ انتظامیہ کی براہِ راست اور سخت پالیسی نے اتحادیوں کو وقتی طور پر مطیع کیا، لیکن آزاد ریاستوں نے اس دباؤ کو مسترد کیا۔

یہی وجہ ہے کہ کئی ممالک SCO اور BRICS میں شمولیت کو ترجیح دے رہے ہیں۔

یہ کسی ایک طاقت کے ساتھ غیر مشروط وابستگی نہیں بلکہ مغربی بالادستی کو مسترد کرنے کا اظہار ہے۔

چین کا ’عالمی حکمرانی کا اقدام

ایس سی او اجلاس میں صدر شی جن پنگ نے ’گلوبل گورننس انیشییٹو‘ کا اعلان کیا جسے روس نے مکمل حمایت دی۔

یہ بھی پڑھیں:’تیسری عالمی جنگ شروع ہو چکی‘، دیمیتری ترینن کا تجزیہ

یہ مغرب مخالف سازش نہیں بلکہ ایک متوازن عالمی ڈھانچے کی جستجو ہے، جہاں فیصلہ سازی صرف چند مغربی دارالحکومتوں تک محدود نہ ہو۔

دنیا کا نیا منظرنامہ

یہ اب نیا سرد جنگی ڈھانچہ نہیں بلکہ ایک متنوع اور کثیر قطبی دنیا ہے۔ غیر مغربی ریاستیں اب اپنی ترجیحات خود طے کر رہی ہیں، اپنے ادارے قائم کر رہی ہیں اور بغیر مغرب کے مشترکہ اقدامات کر رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا چین روس عالمی نظام مغرب

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا چین عالمی نظام کے بغیر مغرب کے رہے ہیں

پڑھیں:

غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جما عت اہلسنّت پاکستان کراچی کے رہنماؤں علامہ سید عبد القادر شاہ شیرازی،سید رفیق شاہ،ڈاکٹر سید عبد الوہاب قادری‘ علامہ سید راشد رضوی،علامہ شوکت سیالوی،علامہ محمد اسحاق خلیلی،مولانا جمیل امینی نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اسرائیلی فورسز کی وحشیانہ بمباری اور زمینی حملوں نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے۔ یہ کھلی جارحیت اور نسل کشی ہے جس کا مقصد پورے غزہ کو تباہ کرنا ہے۔غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق حملوں میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ طبی سہولیات کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے، جبکہ ادویات، پانی اور خوراک کی قلت خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے مسلسل انتباہ دے رہے ہیں کہ اگر فوری جنگ بندی نہ کی گئی تو صورتحال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری، خصوصاً مسلم ممالک کی لفظی مذمت اور بیان بازی پر مسلمانوں میں شدیدغم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں مظاہروں اور احتجاجی ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے، لیکن تاحال کوئی مؤثر عالمی اقدام سامنے نہیں آ سکا۔ دنیا بھر کے امن پسند افرادنے اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری مداخلت کر کے اسرائیلی جارحیت کو رکوائیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے: خواجہ آصف
  • یورپی یونین بڑا فیصلہ کرنے کو تیار: اسرائیل پر تجارتی پابندیاں متوقع
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  • انقلاب – مشن نور
  • نائجیریا میں 8 ہزار 780 کلو جولو ف رائس تیار کر کے گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
  • سیلاب مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ‘ سٹیٹ بنک : شرح سود 11فیصدبرقرار
  • سونے کی قیمت بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم
  • قطر تنہا نہیں، عرب اور اسلامی دنیا اس کے ساتھ ہے، سیکریٹری جنرل عرب لیگ