ہائی بلڈ پریشر سے وابستہ گردوں کی بیماریاں اموات میں اضافے کا سبب قرار
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
بالٹی مور میں امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی میٹنگ میں پیش کی گئی ایک نئی تحقیق کے مطابق گزشتہ 25 برسوں میں امریکا میں ہائی بلڈ پریشر کے باعث گردوں کی بیماریوں سے اموات میں 48 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چینی سائنسدانوں کا کارنامہ، خنزیرکے جنین سے انسانی گردے تیار کر لیے
ماہرین نے بتایا کہ سب سے زیادہ شرحِ اموات سیاہ فام امریکیوں میں ریکارڈ کی گئی، جو دیگر نسلی گروہوں کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہے، جبکہ ہسپانوی نژاد افراد میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔
اعداد و شمار کے مطابق 1999 میں فی ایک لاکھ افراد میں 3.
یہ بھی پڑھیں:سخت بلڈ پریشر کنٹرول، صحت مند اور کم خرچ
مردوں میں یہ شرح خواتین کے مقابلے زیادہ (4.5 بمقابلہ 3.7 فی ایک لاکھ) رہی۔
ماہرین نے کہا کہ بلڈ پریشر صرف فالج یا دل کے امراض کا باعث نہیں بنتا بلکہ یہ گردوں کی ناکامی اور اموات کی ایک بڑی وجہ بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بروقت علاج اور بلڈ پریشر پر قابو پا کر اس خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بالٹی مور بلڈ ہریشر علاج گردےذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بالٹی مور بلڈ ہریشر علاج بلڈ پریشر
پڑھیں:
ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے اموات 989 تک پہنچ گئیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک بھر میں بارشوں اور سیلابی صورتحال کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 989 تک جا پہنچی ہے جبکہ ایک ہزار 64 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بلوچستان کے علاقے کوہلو میں ڈوبنے کے باعث مزید چار بچے جان سے گئے۔ یوں 26 جون سے اب تک قیمتی جانیں گنوانے والوں کی مجموعی تعداد 989 ہو گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں ریکارڈ کی گئیں جہاں 504 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ پنجاب میں 287، سندھ میں 80، گلگت بلتستان میں 41، آزاد کشمیر میں 38، بلوچستان میں 30 اور اسلام آباد میں 9 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔
سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ایک ہزار 64 افراد زخمی بھی ہوئے۔ قدرتی آفات کے اس سلسلے میں اب تک 8 ہزار 441 مکانات متاثر ہوئے جن میں سے 2 ہزار 216 مکمل طور پر منہدم اور 6 ہزار 265 جزوی طور پر تباہ ہوئے۔ اس کے علاوہ 239 پل اور 674 کلومیٹر طویل سڑکیں بھی سیلابی پانی کی نذر ہو گئیں، جبکہ 6 ہزار 500 سے زائد مویشی ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات نے مون سون کے گیارھویں اسپیل کی پیشگوئی کرتے ہوئے مزید بارشوں کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ بحیرہ عرب سے مرطوب ہوائیں ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہو رہی ہیں جس کے باعث 16 سے 19 ستمبر کے دوران خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، کشمیر، اسلام آباد اور پنجاب کے مختلف اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔