6 ستمبر 1965، وہ دن جب قوم آسمان بن گئی
اشاعت کی تاریخ: 6th, September 2025 GMT
وہ سحر کتنی بھیانک تھی جب دشمن نے لاہور کی دہلیز پر قدم رکھا، مگر یہ دھرتی کتنی خوش قسمت تھی کہ اس کے بیٹے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے کو تیار کھڑے تھے۔ 6 ستمبر صرف ایک تاریخ نہیں، یہ ہماری رگوں میں دوڑتے خون کی حرارت ہے، یہ وہ دن ہے جب ایک چھوٹی سی قوم نے دنیا کو بتایا کہ جذبۂ ایمان کے سامنے توپیں اور ٹینک بیکار ہیں۔
ستمبر 1965 کی جنگ اچانک برپا نہیں ہوئی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور طاقت کے زعم نے خطے کو جنگ کی طرف دھکیل دیا۔ بھارت کا منصوبہ یہ تھا کہ اچانک حملہ کر کے لاہور اور سیالکوٹ پر قبضہ کر لیا جائے اور پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جائے۔
6 ستمبر کی صبح، بھارت نے لاہور پر حملہ کیا۔ دشمن کو یقین تھا کہ وہ ناشتے کا وقت لاہور جمخانہ میں گزارے گا، مگر پاکستانی فوج اور عوام کے عزم نے اُس کے خواب خاک میں ملا دیے۔ بھارتی جنرل جے این چوہدری نے ایک موقع پر اعتراف کیا تھا کہ: ’ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ پاکستانی اس شدت سے مقابلہ کریں گے۔‘
بھارت نے جنگ کے پہلے ہی دن پاکستان کے سرگودھا، پشاور، کراچی اور راولپنڈی کے ہوائی اڈوں پر حملے کیے۔ اُس وقت بھارت کے پاس تقریباً 500 جنگی طیارے تھے جبکہ پاکستان کے پاس محض 150۔ لیکن پاک فضائیہ نے کمال مہارت اور جرات کے ساتھ یہ برتری ختم کر دی۔
برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف نے اُس وقت لکھا: ’پاکستانی پائلٹس کی ہمت اور پیشہ ورانہ مہارت نے بھارتی فضائیہ کی برتری کو نہ صرف چیلنج کیا بلکہ ناکام بنا دیا۔‘
ایم ایم عالم — فضاؤں کا ہیرو:7 ستمبر 1965 کو سرگودھا کی فضاؤں میں ایک ایسا لمحہ آیا جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اسکواڈرن لیڈر محمد محمود عالم (ایم ایم عالم) نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں دشمن کے پانچ ہنٹر طیارے مار گرائے۔ یہ کارنامہ آج بھی عالمی فضائی تاریخ کا حصہ ہے۔
ایم ایم عالم نے بعد میں کہا تھا: ’یہ میری نہیں، اللہ کی مدد اور میرے ساتھیوں کی دعاؤں کی بدولت ممکن ہوا۔‘
یہ جملہ اُن کے ایمان اور عاجزی کی جھلک ہے۔
آپریشن گرینڈ سلیم اور فضائی معاونت:پاکستان نے زمینی محاذ پر ’آپریشن گرینڈ سلیم‘ شروع کیا تاکہ اکھنور کے پل پر قبضہ کر کے بھارتی رسد کی لائنیں کاٹ دی جائیں۔ اس آپریشن میں فضائیہ نے دشمن کے توپ خانے اور قافلوں کو نشانہ بنایا۔ اگرچہ یہ آپریشن سیاسی وجوہات کی بنا پر روک دیا گیا، مگر اس نے دشمن کے حوصلے پست کر دیے۔
عوامی جذبہ اور ریڈیو پاکستان:
یہ جنگ صرف فوج نے نہیں لڑی بلکہ پوری قوم نے۔ لاہور کے شہری خوراک اور پانی لے کر مورچوں تک پہنچتے، اسکولوں کے طلبہ خون دیتے، خواتین اسپتالوں میں نرسنگ کرتیں۔ ایک طالبہ نے اُس وقت ایک زخمی فوجی سے کہا تھا: “بھائی! اگر تم شہید ہو گئے تو ہم تمہاری جگہ لڑیں گے۔” یہ جذبہ ہی پاکستان کی اصل طاقت تھی۔
ریڈیو پاکستان اُس وقت حوصلے کی سب سے بڑی آواز تھا۔ نور جہاں کی آواز میں گائے گئے ترانے، مثلاً “اے پُتر ہٹاں تے نئیں وکدے”، فوجیوں کے دلوں کو فولاد بنا دیتے۔ مسعود رانا کا ترانہ “اے راہِ حق کے شہیدو” شہداء کو امر کر دیتا۔ ایک برطانوی صحافی نے لکھا تھا:
“پاکستان میں ریڈیو صرف ایک ادارہ نہیں تھا، یہ جنگ کا ایک ہتھیار تھا۔”
جنگ کے دوران پاک فضائیہ نے بھارت کے 104 طیارے تباہ کیے جبکہ اپنے صرف 19 کھوئے۔ یہ تناسب بذاتِ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ مہارت اور جذبہ ہی اصل ہتھیار ہیں۔
نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں لکھا: “پاکستانی فضائیہ کی کارکردگی ناقابلِ یقین تھی، انہوں نے اپنے چھوٹے بیڑے کو بڑے دشمن کے خلاف ڈھال بنا دیا۔”
کراچی ایئر بیس پر بھارتی حملے ناکام ہوئے۔ پشاور پر بمباری کے باوجود پاکستانی طیارے فضاؤں میں بلند رہے۔ سرگودھا کی فضائیں تو دشمن کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئیں۔ دشمن کا ہر حملہ اُس کے اپنے نقصان پر ختم ہوا۔
یقیناً 6 ستمبر کو ہم ایم ایم عالم جیسے ہیروز کو یاد کرتے ہیں، مگر اُن گمنام پائلٹس اور سپاہیوں کو بھی نہیں بھول سکتے جن کے نام شاید کتابوں میں کم درج ہوئے مگر جن کی قربانی کے بغیر یہ وطن آج آزاد نہ ہوتا۔ جنرل ایوب خان نے کہا تھا: “یہ جنگ ہمارے سپاہی نہیں، ہمارے شہداء جیتے ہیں۔”
یقیناً 1965 کی جنگ ایک تاریخ ہے، مگر یہ تاریخ زندہ پیغام ہے۔ اس کا سبق یہ ہے کہ قوم متحد ہو تو بڑے سے بڑا دشمن بھی بے بس ہو جاتا ہے۔ آج کی نسل کو یہ سمجھنا ہوگا کہ دفاع صرف سرحد پر کھڑے سپاہی کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر شہری کا فرض ہے۔
ہر دن یومِ دفاع ہے، اور ہر پاکستانی کو اپنی سرزمین کے تحفظ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ جذبۂ قربانی اور اتحاد ہی وہ ہتھیار ہیں جو ہمیں آج کے چیلنجز میں بھی فتح دلا سکتے ہیں۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایم ایم عالم دشمن کے تھا کہ
پڑھیں:
پنجاب: مون سون بارشوں کے 11ویں اسپیل کا الرٹ جاری
پروینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) پنجاب نے مون سون بارشوں کے 11ویں اسپیل کا الرٹ جاری کر دیا۔
ترجمان پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔
اس دوران راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں
ادھر اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، سرگودھا اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔
ترجمان کے مطابق 18 اور 19 ستمبر کو راولپنڈی، مری اور گلیات کےندی نالوں میں بہاؤ میں اضافے کا امکان ہے جبکہ بڑے شہروں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
صوبے بھر کےکمشنرز، ڈپٹی کمشنرز کےعلاوہ صحت، آبپاشی، تعمیر و موالات اور لائیو اسٹاک کے محکموں کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے