ارجنٹائن میں 7 کروڑ سال پرانا دیوقامت ‘مگرمچھوں کا بُل ڈاگ’ دریافت
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
ارجنٹائن کی نیشنل سائنٹیفک اینڈ ٹیکنیکل ریسرچ کونسل کے ماہرین نے جنوبی ارجنٹائن کے علاقے پیٹاگونیا میں تقریباً 7 کروڑ سال پرانے ایک دیوقامت گوشت خور مگرمچھ کی باقیات دریافت کی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ مگرمچھ ‘پیروساورس’ نامی معدوم خاندان سے تعلق رکھتا تھا جو کریٹیشیس دور میں جنوبی امریکا اور افریقہ میں پایا جاتا تھا۔ نئی نوع کو کوسٹنسوکس ایٹروکس کا نام دیا گیا ہے۔ دریافت میں اس کا زیادہ تر ڈھانچہ بشمول کھوپڑی اور جبڑے شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: مگرمچھ سے بیوی کو کیسے بچایا؟ شوہر نے ساری تفصیل بیان کردی
ماہرین نے بتایا کہ اس نوع کی سب سے نمایاں خصوصیات بڑی کھوپڑی، مضبوط جبڑے اور بڑے دانت ہیں جو اسے ماحولیاتی نظام میں ایک طاقتور شکاری بناتے تھے۔ اس کے دانت 2 انچ سے زیادہ لمبے اور گوشت پھاڑنے کے لیے کناروں سے کٹے ہوئے تھے جبکہ طاقتور عضلات اس کے کاٹنے کو انتہائی شدید اور تیز رفتار بناتے تھے۔
یہ مگرمچھ نمی والے گھنے علاقوں میں رہتا تھا۔ اس کا جسم مضبوط اور ٹانگیں چھوٹی لیکن سیدھی کھڑی ہوتی تھیں جس سے یہ جدید مگرمچھوں اور کیمنز کے مقابلے میں زیادہ پھرتیلا تھا۔ بڑی کھوپڑی اور مضبوط جبڑوں کی وجہ سے اسے ‘مگرمچھوں کا بل ڈاگ’ بھی کہا جا رہا ہے۔
تحقیق میں ماہرین نے یہ امکان ظاہر کیا ہے کہ یہ مگرمچھ اُس دور کے ایک بڑے گوشت خور ڈائنوسار مائیپ میکروتھوریکس کے ساتھ شکار کے لیے مقابلہ کرتا ہوگا جس طرح آج کل افریقہ میں شیر اور لگڑ بگڑ کے درمیان ہوتا ہے۔
یہ دریافت پیٹاگونیا میں معدوم جانداروں کی تنوع پر روشنی ڈالتی ہے اور پیروساورس خاندان کی اب تک کی سب سے جنوبی دریافت ہے۔ اس منصوبے میں ارجنٹائن، برازیل اور جاپان کے محققین نے حصہ لیا جسے نیشنل جیوگرافک اور برازیلی تحقیقی اداروں نے معاونت فراہم کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈائنوسار سائنس فوسل مگرمچھ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈائنوسار فوسل مگرمچھ
پڑھیں:
مصر کے میوزیم سے 3 ہزار سال پرانا سونے کا کڑا چوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قاہرہ: مصر کی وزارتِ آثارِ قدیمہ نے انکشاف کیا ہے کہ قاہرہ کے ایجپشن میوزیم کی ایک لیبارٹری سے تین ہزار سال قدیم سونے کا قیمتی کڑا لاپتہ ہوگیا ہے۔
حکام کے مطابق یہ کڑا مصر کی اکیسویں سلطنت (1070 تا 945 قبل مسیح) کے فرعون آمنموپ کے دور سے تعلق رکھتا ہے اور تاریخی ورثے میں نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔
وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ واضح نہیں کہ اس قیمتی کڑے کو آخری بار کب دیکھا گیا تھا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حالیہ دنوں میں انوینٹری چیک کے دوران اس کی گمشدگی کا انکشاف ہوا تاہم ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہوسکی کہ یہ کب اور کیسے غائب ہوا۔
حکام کے مطابق واقعے کی فوری تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور کسی بھی ممکنہ اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ملک بھر کے ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور زمینی سرحدی راستوں پر آثارِ قدیمہ کی خصوصی یونٹس کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس لیے بھی ضروری ہے تاکہ نوادرات ملک سے باہر اسمگل نہ ہو سکیں۔
یاد رہے کہ قاہرہ کے مشہور تحریر اسکوائر میں واقع ایجپشن میوزیم میں ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد تاریخی نوادرات محفوظ ہیں، جن میں فرعون آمنموپ کا مشہور سنہری ماسک بھی شامل ہے۔ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب مصر یکم نومبر کو طویل عرصے سے زیرِ تکمیل گریٹ ایجپشن میوزیم کے افتتاح کی تیاری کر رہا ہے، اور اس گمشدگی نے ان تیاروں پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔