Daily Sub News:
2025-09-17@21:45:36 GMT

انقلابِ قرض سے آزادی: خودمختاری کے نئے باب کی جانب

اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT

انقلابِ قرض سے آزادی: خودمختاری کے نئے باب کی جانب

انقلابِ قرض سے آزادی: خودمختاری کے نئے باب کی جانب WhatsAppFacebookTwitter 0 7 September, 2025 سب نیوز

تحریر: محمد عارف، قائد تحریکِ انقلابِ پاکستان

پاکستان کی تاریخ اگر کھولی جائے تو سب سے نمایاں باب قرض کا ہے۔ آزادی کے بعد سے ہم نے ترقی اور سہولتوں کے خواب دیکھے لیکن ان خوابوں کو پورا کرنے کے لیے قرض لیا۔ ابتدا میں یہ سوچا گیا کہ یہ قرض ترقی کا ذریعہ بنے گا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ قرض کی زنجیریں مضبوط ہوتی گئیں اور آج پاکستان اپنے سب سے بڑے بحران کے دہانے پر کھڑا ہے۔

ہر آنے والی حکومت نے قوم کو قرض کے بوجھ میں مزید دھکیل دیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی میں خودمختاری کھو بیٹھا۔ عالمی اداروں اور قرض دینے والے ممالک نے ہماری معیشت کے ساتھ ساتھ ہمارے فیصلوں پر بھی اثر انداز ہونا شروع کر دیا۔

2006 میں پاکستان کا بیرونی قرض 30 ارب ڈالر تھا، جو صرف پانچ سال میں بڑھ کر 58 ارب ڈالر ہو گیا۔ 2017 میں یہ 107 ارب ڈالر سے اوپر جا پہنچا، جو ہمارے جی ڈی پی کا تقریباً 67 فیصد تھا۔ پھر سی پیک کے تحت چین سے بڑے پیمانے پر قرض لیے گئے۔ 2020 تک صرف چین کا قرض ہی 30 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔ 2021-22 میں قرض 115 ارب ڈالر سے زیادہ ہوا اور دسمبر 2023 میں یہ 131 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔ آج عوامی قرضہ 71 ہزار ارب روپے سے اوپر ہے اور بیرونی قرض تقریباً 98 ارب ڈالر کے قریب ہے۔ یہ اعداد محض اعداد نہیں بلکہ ہماری آزادی پر سوالیہ نشان ہیں۔

“قرض نے پاکستان کی آزادی کو محدود کیا ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ہم ان زنجیروں کو توڑیں اور اپنی خارجہ پالیسی کو آزاد کریں۔”

لیکن سوال یہ ہے کہ ہم یہ انقلاب کیسے برپا کریں؟ تحریکِ انقلابِ پاکستان کا جواب صاف اور دوٹوک ہے: یہ انقلاب خونی نہیں ہوگا۔ یہ انقلاب پرامن ہوگا، الزام تراشی کے بغیر ہوگا، اور صرف ذمہ داری کے احساس پر کھڑا ہوگا۔ ہمارا مقصد کسی کو ماضی کا ذمہ دار ٹھہرانا نہیں بلکہ مستقبل کو اپنے ہاتھوں میں لینا ہے۔

یہ سفر ہم اوورسیز پاکستانیوں کے تعاون سے طے کریں گے۔ وہ لاکھوں پاکستانی جو اپنی محنت اور پسینے کی کمائی سے دنیا بھر میں نام کماتے ہیں، ہمیشہ اپنے وطن کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ سیلاب ہو، زلزلہ ہو یا کوئی معاشی بحران—اوورسیز پاکستانیوں نے اپنے وطن کے لیے قربانی دی ہے۔ آج وقت آ گیا ہے کہ اسی جذبے کو ایک منظم مقصد کے لیے استعمال کیا جائے۔

“اوورسیز پاکستانی قرض کے بوجھ کو ختم کرنے کے سب سے بڑے محرک ہیں۔ یہی وہ طاقت ہے جو انقلاب کو کامیاب بنائے گی۔”

جب قرض ختم ہوگا تو پاکستان اپنی خارجہ پالیسی آزادانہ طور پر تشکیل دے گا۔ ہم اپنے فیصلے خود کریں گے، اپنے دوست خود چنیں گے، اور اپنی پالیسی صرف اور صرف عوامی مفاد میں بنائیں گے۔ نہ کوئی بیرونی دباؤ ہوگا اور نہ کوئی مجبوری۔ یہی وہ لمحہ ہوگا جب پاکستان دنیا میں ایک باوقار اور خودمختار ریاست کے طور پر ابھرے گا۔

یہ تحریک الزام نہیں بلکہ ذمہ داری کا پیغام ہے۔ ہم ماضی کی غلطیوں پر بحث نہیں کریں گے بلکہ مستقبل کو درست کریں گے۔ یہ قوم اپنی قربانیوں سے جلد وہ دن دیکھے گی جب پاکستان سر بلند ہوگا اور دنیا میں فخر سے کہہ سکے گا کہ ہم آزاد ہیں۔

یہی اصل انقلاب ہے—ایسا انقلاب جو خون کے بغیر ہوگا، ایسا انقلاب جو الزام کے بغیر ہوگا، اور ایسا انقلاب جو پاکستان کو قرض کی زنجیروں سے آزاد کر کے خودمختاری کے نئے باب کی طرف لے جائے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرتل ابیب میں ہزاروں اسرائیلیوں کا مظاہرہ، صدر ٹرمپ سے غزہ جنگ ختم کرنے کا مطالبہ یوم دفاع حجاب: پاکستان کی روایت، ترکیہ کا سفر قدرتی آزمائشیں اور رسولِ اکرم ﷺ کی تعلیمات ایس سی او تھیانجن سمٹ 2025 حضرت محمد ﷺ: تمام انسانیت کے لیے چراغِ ہدایت انقلاب اور پاکستان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماسکو ( انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کا پیچھا کرے گا جو اس کے اثاثے ہتھیانے کا خواہاں ہو گا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق یہ انتباہ ان رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ یورپی یونین روس کے اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی مدد کے لیے خرچ کرنا چاہ رہی ہے۔ فروری 2022 ء میں روسی صدر ولادیمیر کی جانب سے اپنی افواج کو یوکرین بھیجنے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روس کے مرکزی بینک اور اس کی وزارت خزانہ کے ساتھ لین دین پر پابندی لگا دی تھی اور روس کے 300 سے 350 ارب ڈالر کے خودمختار اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا جن میں سے زیادہ تر یورپی، امریکی اور برطانوی حکومتوں کے بانڈز کی شکل میں تھے اور یورپی ڈیپازٹری میں رکھے گئے تھے۔ روس کے سابق صدر اور رشین سیکورٹی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے بیان میں کہا کہ روسی کے اثاثوں پر کوئی بھی قبضہ مغرب کی چوری کے مترادف ہے اور اس سے امریکا اور یورپ کے بانڈز اور کرنسی پر دنیا کے اعتماد کو نقصان پہنچے گا۔روس ہر حال میں اور کسی بھی ممکن راستے سے یورپی ممالک کے پیچھے جائے گا اور اس کے لیے تمام ملکی اور غیرملکی عدالتوں میں جانے کے علاوہ عدالتوں سے باہر بھی اپنی کوششیں کرے گا۔دوسری جانب رومانیہ نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر روسی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔ رومانیہ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اس واقعہ کو ناقابل قبول اور غیر ذمے دارانہ عمل قرار دیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں ۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کیجانب سے غزہ میں زمینی کارروائی کا مقصد فلسطینیوں کی جبری مہاجرت ہے، اردن
  • ٹرمپ نے نیویارک ٹائمز کیخلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
  • اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
  • ڈھاکا یونیورسٹی میں انقلاب کی نوید
  • پاک ایران باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
  • دنیا کے امیر ترین شخص کی اپنی عمر سے 47 برس چھوٹی خاتون سے پانچویں شادی 
  • غزہ میں قحط اور نسل کشی چھپانے کیلئے اسرائیل کی جانب سے لاکھوں ڈالر خرچ کرنے کا انکشاف
  • ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر