لندن (نیوز ڈیسک) فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے ہزاروں افراد نے لندن کی سڑکوں پر مارچ کیا اور پارلیمنٹ اسکوائر تک ریلی نکالی۔

مظاہرین نے اسرائیل مخالف نعرے لگائے اور برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت روکی جائے اور غزہ میں فوری جنگ بندی کرائی جائے۔ اس دوران پولیس نے فلسطین ایکشن تنظیم کے کارکنوں سمیت کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔ یاد رہے کہ برطانیہ نے دو ماہ قبل اسی تنظیم پر انسداد دہشت گردی قانون کے تحت پابندی عائد کی تھی۔

ادھر غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ آج صبح سے اب تک مزید 20 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جبکہ بھوک اور قحط کے باعث گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 6 افراد دم توڑ گئے۔

بین الاقوامی ادارہ *سیو دی چلڈرن* کے مطابق گزشتہ 23 ماہ میں اوسطاً ہر گھنٹے ایک فلسطینی بچہ اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنا۔ غزہ حکام کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 20 ہزار بچے جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں ایک ہزار ایسے بچے بھی شامل ہیں جن کی عمر ایک سال سے کم تھی۔

یونیسف نے عالمی برادری سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے تاکہ غزہ میں تباہی اور بچوں کے قتل عام کو روکا جا سکے۔ ادارے کے مطابق اسرائیل کی جانب سے خان یونس کے قریب المواسی کیمپ میں جبری بے دخلی کے منصوبے سے تقریباً 10 لاکھ افراد متاثر ہو سکتے ہیں، جن میں نصف بچے شامل ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اسرائیل فلسطینی بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے، غزہ کے ڈاکٹروں کی گواہی

غیر ملکی ڈاکٹروں نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے غزہ میں 100 سے زائد ایسے بچوں کا علاج کیا جنہیں سر یا سینے میں گولیاں ماری گئیں۔

غزہ میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہ واقعات کسی کراس فائر کا نتیجہ نہیں بلکہ واضح ثبوت ہیں کہ اسرائیلی افواج جان بوجھ کر بچوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔

ڈچ اخبار فولکس کرانت کے مطابق 17 میں سے 15 ڈاکٹروں نے اخبار کے سامنے گواہی دی کہ انہیں 15 سال سے کم عمر کے بچے ملے جنہیں سر یا سینے میں ایک گولی لگی تھی۔ مجموعی طور پر انہوں نے 114 ایسے کیسز ریکارڈ کیے۔ کئی بچے موقع پر جاں بحق ہوگئے جبکہ متعدد شدید معذوری کا شکار ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے: نومولود فلسطینی بچے جان کی بازی ہار رہے ہیں اور دنیا خاموش ہے، عرفان پٹھان فلسطینیوں کے لیے بول پڑے

بی بی سی ورلڈ سروس نے اگست میں 160 سے زائد کیسز کی نشاندہی کی تھی جن میں بچوں کو براہِ راست اسرائیلی گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے 95 بچے سر یا سینے پر گولیاں لگنے کے باعث ہلاک یا شدید زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر کی عمر 12 برس سے بھی کم تھی۔

فلسطینی سینٹر فار ہیومن رائٹس نے دسمبر میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل دانستہ طور پر بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، ان پر جسمانی و ذہنی اذیت مسلط کر رہا ہے اور انہیں ایسی حالت میں ڈال رہا ہے جس سے ان کی نسل کو تباہ کیا جا سکے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک تقریباً 20 ہزار بچے اسرائیلی حملوں میں مارے جا چکے ہیں، جب کہ اقوامِ متحدہ کے مطابق روزانہ اوسطاً 28 بچے ہلاک کیے جا رہے ہیں۔ مزید یہ کہ کم از کم 21 ہزار بچے اس جنگ کے دوران معذوری کا شکار ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل بچے غزہ فلسطین

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی حملے، 33 فلسطینی شہید، اسرائیل نے انخلا کے لیے عارضی راستہ کھول دیا
  • غزہ سٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا آغاز، 91 فلسطینی شہید، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
  • قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد مسئلہ فلسطین کو دفن کرنے کی کوششں کی جا رہی ہے، مسعود خان
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی دن میں 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج داخل، 3 صحافیوں سمیت 60 فلسطینی شہید
  • عرب اسلامی سربراہی ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری: اسرائیل کے خلاف قطرکو جوابی اقدامات کیلئےتعاون کی یقین دہانی
  • اسرائیل کی غزہ میں وحشیانہ بمباری تھم نہ سکی، مزید 16 فلسطینی شہید
  • برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
  • اسرائیل فلسطینی بچوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے، غزہ کے ڈاکٹروں کی گواہی