غزہ:

اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی وارننگ کے بعد مغربی کنارے کے بعض حصوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی کارروائی کو معطل کر دیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے جمعرات کو اپنی حکومت کے ایجنڈے سے مغربی کنارے کے الحاق کا معاملہ ہٹا دیا، جس کے بعد یہ ایجنڈا فلسطینی علاقوں میں سکیورٹی کی صورت حال پر مرکوز کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق یو اے ای کی جانب سے سخت تنقید کے بعد نیتن یاہو نے اپنی کابینہ سے الحاق کے معاملے کو واپس لے لیا۔

امارات نے اسرائیل کو واضح طور پر خبردار کیا تھا کہ مغربی کنارے کے علاقے کا اسرائیل میں ضم کرنے کا اقدام ابراہیمی معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتا ہے، جو 2020 میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی بنیاد تھا۔

اس سے قبل اسرائیل کے وزیر خزانہ نے مغربی کنارے کے 5 میں سے 4 حصوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کی تجویز دی تھی، جس پر یو اے ای نے سخت ردعمل ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ کسی بھی قسم کا الحاق سرخ لکیر ہے۔

یو اے ای کی وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے کو ضم کرنے کی کوشش کی تو یہ اقدام نہ صرف فلسطینی عوام کے حقوق کے خلاف ہوگا بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مغربی کنارے کے نیتن یاہو نے یو اے ای

پڑھیں:

اسرائیل کی عالمی تنہائی بڑھ رہی، محاصرے کی سی کیفیت ہے، نیتن یاہو کا اعتراف

اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنہائی اور دباؤ کا سامنا کر رہا ہے۔

نیتن یاہو نے مالیاتی وزارت کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کسی حد تک تنہائی کی حالت میں ہے۔ ممکن ہے ہمیں ایسی معیشت اپنانی پڑے جس میں خود کفالت (Autarky) کی خصوصیات ہوں۔ اگرچہ یہ وہ لفظ ہے جسے میں سب سے زیادہ ناپسند کرتا ہوں، لیکن ہمیں اسی حقیقت سے نمٹنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کی طرف سے اسرائیل کے خلاف اسلحہ پر پابندی اور اقتصادی پابندیوں کی دھمکیاں بڑھ رہی ہیں۔ ایسی صورت میں اسرائیل کو اپنی دفاعی صنعت میں محض تحقیق اور ترقی نہیں بلکہ مکمل پیداوار کی صلاحیت بھی خود ہی پیدا کرنی ہوگی۔

’ایتھنز اور سپر اسپارٹا‘ کا امتزاج

نیتن یاہو نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل نے ایران اور اس کے اتحادی گروہوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ایران کے ایٹمی و میزائل پروگرام کو نقصان پہنچایا ہے، لیکن اب اسے نئے سفارتی چیلنجز کا سامنا ہے۔
آج ہمیں ایسی ریاست بننا ہوگا جو ایتھنز کی طرح علمی و تکنیکی طاقت رکھتی ہو اور اسپارٹا کی طرح عسکری طور پر خود کفیل ہو — بلکہ ایک سپر اسپارٹا۔

اسرائیل کو کیوں تنہائی کا سامنا ہے؟

نیتن یاہو نے اسرائیل کی تنہائی کے 2 بڑے اسباب بیان کیے

یورپ میں مسلم تارکینِ وطن کی بڑھتی ہوئی آبادی: نیتن یاہو  کے مطابق، یہ برادریاں اب وہاں کی حکومتوں پر اسرائیل مخالف دباؤ ڈال رہی ہیں اور بعض اوقات ان کا  اسلامی ایجنڈا بھی سامنے آتا ہے۔

آن لائن پروپیگنڈہ: انہوں نے قطر اور چین پر الزام لگایا کہ وہ سوشل میڈیا اور نئی ٹیکنالوجی جیسے بوٹس اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے اسرائیل کے خلاف بیانیہ پھیلا رہے ہیں۔ خاص طور پر TikTok کو انہوں نے بطور مثال پیش کیا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ یہ تمام عوامل اسرائیل کو عالمی سطح پر ’محاصرے‘ کی کیفیت میں لے آئے ہیں، جسے توڑنے کے لیے اسرائیل کو اپنے وسائل سے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔

اپوزیشن اور صنعتکاروں کا سخت ردعمل

وزیراعظم کے بیانات پر فوری ردعمل سامنے آیا۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے کہا کہ یہ تنہائی کوئی قدرتی مقدر نہیں بلکہ نیتن یاہو کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو تیسری دنیا کے ملک میں بدل دیا ہے۔

یائر گولان نے کہا کہ

نیتن یاہو اپنے اقتدار کے لیے ہمیشہ کی جنگ اور تنہائی چاہتے ہیں، لیکن اس سے عوام کی معیشت، مستقبل اور دنیا سے تعلقات قربان ہو رہے ہیں۔

سابق وزیر اور نیشنل یونٹی پارٹی کے رہنما گادی ایزنکوت نے کہا کہ اگر وزیراعظم صورتِ حال کو سنبھالنے کے قابل نہیں تو انہیں اقتدار عوام کو واپس دینا چاہیے۔ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن آف اسرائیل کے صدر نے کہا کہ آٹارکی معیشت اسرائیل کے لیے تباہ کن ہوگی اور عوام کے معیارِ زندگی پر برا اثر ڈالے گی۔ ہائی ٹیک فورم نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ  کیا وزیراعظم کا وژن یہی ہے کہ اسرائیل پھر سے صرف کینو بیچنے والے ملک میں بدل جائے؟

معیشت پر اثرات

نیتن یاہو کی تقریر کے بعد تل ابیب اسٹاک ایکسچینج میں 2 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔ سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں نے خبردار کیا ہے کہ عالمی سطح پر اسرائیل کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کے اثرات براہِ راست معیشت اور عوام پر پڑیں گے۔

بعدازاں اسرائیلی وزیر اعظم نے ایک دوسرے بیان میں کہا کہ حکومت اپنی دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری بڑھائے گی تاکہ اسرائیل کو یورپی ممالک پر انحصار نہ رہے،  جو اپنے ملکوں میں مسلم اقلیتوں کے دباؤ میں آ کر کمزور فیصلے کرتے ہیں۔

نیتن یاہو کا اعتراف اس بات کا غماز ہے کہ اسرائیل کو نہ صرف جنگی محاذ پر بلکہ سفارتی اور اقتصادی سطح پر بھی نئے اور شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ جہاں وزیراعظم اسرائیل کو “سپر اسپارٹا” بنانے پر زور دے رہے ہیں، وہیں اپوزیشن اور صنعتکار خبردار کر رہے ہیں کہ یہ راستہ اسرائیل کی عالمی معیشت اور عوامی فلاح کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل نیتن یاہو

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • اسرائیل کی عالمی تنہائی بڑھ رہی، محاصرے کی سی کیفیت ہے، نیتن یاہو کا اعتراف
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے،نیتن یاہو
  • جس کے ہاتھ میں موبائل ہے اس کے پاس اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے؛ نیتن یاہو
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف
  • مغربی یورپ سے ہمیں چیلنج درپیش ہے، قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہاء کر دیا ہے، نیتن یاہو
  • اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی