پاکستان کے سابق کرکٹرز نے زور دیا ہے کہ ایشیا کپ کے دوران قومی ٹیم کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، تاہم بولنگ اور بیٹنگ کمبینیشن پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی اور آئندہ ایونٹس کے حوالے سے سابق کھلاڑیوں نے مختلف آرا کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں اور کوچنگ اسٹاف سے متعلق الزامات، پی سی بی کا قانونی کارروائی کا اعلان

سابق آل راؤنڈر عبدالرزاق نے کہا کہ ہمارے دور میں ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ زیادہ کھیلی جاتی تھی۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمیں ہر حال میں پاکستان ٹیم کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ ’یہ ٹیم ابھی بننے کے مرحلے میں ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں اچھی کارکردگی دکھائے گی۔‘

انہوں نے کہاکہ پوری دنیا میں نئی ٹیمیں تیار کی جا رہی ہیں اور پاکستان کی یہ ٹیم بہترین پرفارمرز پر مشتمل ہے، جس میں چار سے پانچ ہارڈ ہٹر شامل ہیں۔ کھلاڑیوں کو یہ پیغام دیا جا چکا ہے کہ انہوں نے پاکستان کو میچز جتوانے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ٹیم میں گیارہ کھلاڑی ایک ساتھ پرفارم نہیں کرتے، اس لیے ہمیں حارث کو اعتماد دینا ہوگا۔

ایک ذاتی حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 12 سال پہلے ایک فنکشن میں بھارتی اداکارہ تمنا بھاٹیا سے ملاقات ہوئی تھی۔

عبدالرزاق کے مطابق تمنا بھاٹیا ایک اچھی اداکارہ ہیں اور انہوں نے ان سے ملاقات کے دوران بہترین جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کیمرے پر تمام لڑکیاں اچھی لگتی ہیں۔

پاکستان کا بولنگ یونٹ مکمل نظر نہیں آ رہا، کامران اکمل

سابق وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ موجودہ کنڈیشنز کے مطابق پاکستان کا بولنگ یونٹ مکمل نظر نہیں آ رہا۔ اگر ایسی کنڈیشنز میں اسپنرز کو موقع نہیں ملے گا تو پھر کہاں کھیلا جائے گا؟ انہوں نے کہا کہ 3 بولرز کے ساتھ میچ کھیلنا درست حکمت عملی نہیں ہے۔

انہوں نے افغانستان کے خلاف شکست اور یو اے ای کے خلاف میچ میں غیر سنجیدگی پر تنقید کی اور کہاکہ ایشیا کپ جیسے ایونٹ میں ایسی غلطیوں کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو صرف چھوٹی نہیں بلکہ بڑی ٹیموں کے خلاف بھی فتوحات حاصل کرنا ہوں گی۔

کامران اکمل نے کہاکہ حارث کو فائدہ تب ہی ہوگا جب وہ ٹاپ تھری میں بیٹنگ کریں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ صائم ایوب کو اگلے چار سے پانچ سال بیٹنگ پر توجہ دینی چاہیے، اس کے بعد اگر ضرورت پڑے تو بولنگ کرائی جائے۔ حارث کا نمبر بھی بیٹنگ آرڈر میں تیسرے پر ہی ہونا چاہیے۔

بھارت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کامران اکمل نے کہاکہ کاغذ پر بھارتی ٹیم بہت مضبوط نظر آ رہی ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ پاکستان بھارت کے خلاف کامیابی حاصل کرے، تاہم اس کے لیے قومی ٹیم کو سخت محنت کرنا ہوگی۔

سب کو قومی ٹیم کو سپورٹ کرنے کی ضرورت ہے، عمر گل

سابق فاسٹ بولر عمر گل نے کہا کہ پاکستان ٹیم کو سب کو سپورٹ کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق بھارت کی ٹیم یقیناً مضبوط ہے لیکن ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ایک اچھی بیٹنگ یا بولنگ پرفارمنس سے بھی میچ جیتا جا سکتا ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ پاکستان نے جتنے بڑے ٹورنامنٹس جیتے ہیں، ان میں بولرز نے ہی کلیدی کردار ادا کیا ہے، اس لیے ڈیتھ اوورز میں بولرز کی کارکردگی بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد آفریدی کی نظر میں قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کے لیے کون موزوں؟

عمر گل نے کہاکہ اس ایونٹ میں شائقین بابر اعظم اور محمد رضوان کے ساتھ ساتھ ویرات کوہلی اور روہت شرما کو بھی شدت سے یاد کریں گے۔ ان کے مطابق موجودہ ٹیم کو بھرپور انداز میں سپورٹ کیا جانا چاہیے، اگرچہ ٹرائی نیشن سیریز میں پاکستان کی کارکردگی زیادہ شاندار نہیں رہی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ایشیا کپ بولنگ بیٹنگ سابق کرکٹرز عبدالرزاق عمر اکمل عمر گل قومی کرکٹ ٹیم وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایشیا کپ بولنگ بیٹنگ سابق کرکٹرز عبدالرزاق عمر اکمل عمر گل قومی کرکٹ ٹیم وی نیوز کامران اکمل کہ پاکستان نے کہا کہ انہوں نے نے کہاکہ کو سپورٹ کے مطابق ایشیا کپ کرکٹ ٹیم کے خلاف عمر گل ٹیم کو

پڑھیں:

ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا ہے کہ حال ہی میں کچھ لوگ ہماری سیاسی کوششوں کو ’مائنس فارمولے‘ کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جیسے یہ عمران خان کو کمزور کرنے یا پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر قبضہ کرنے کی سازش ہو، واضح رہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے بغیر ممکن ہی نہیں، وہ اس کے بانی، چہرہ اور قوت ہیں۔سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا کہ محمود مولوی، فواد چوہدری اور میں نے جو کاوش کی ہے یہ کسی سازش کا حصہ نہیں بلکہ ایک شعوری کوشش ہے کہ جس کے تحت پاکستانی سیاست کو ٹکراؤ سے نکال کر مفاہمت کی طرف واپس لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمت اور مسلسل احتجاج کی سیاست نے پی ٹی آئی کے لیے صرف گرتی ہوئی سیاسی گنجائش، گرفتاریوں اور تھکن کے سوا کچھ نہیں چھوڑا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم رک کر سوچیں، جائزہ لیں اور دوبارہ تعمیر کریں۔ہم نے ذاتی طور پر پی ٹی آئی کے کئی اہم رہنماؤں سے مشاورت کی، تقریبا سب نے تسلیم کیا کہ محاذ آرائی ناکام ہو چکی ہے اور مفاہمت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔مزید لکھا کہ جب ہم نے کوٹ لکھپت جیل میں چوہدری اعجاز سے اور پی کے ایل آئی ہسپتال میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، تو دونوں نے عمران خان کے ساتھ اپنی پختہ وابستگی برقرار رکھتے ہوئے اس بات سے اتفاق کیا کہ یہ جمود ختم ہونا چاہیے، ان کا مطالبہ سیاسی سانس لینے کی معمول کی گنجائش تھا، سرنڈر نہیں۔

بدقسمتی سے رابطوں کی کمی، خوف اور سوشل میڈیا کی مسلسل گرمی نے پی ٹی آئی کے اندر کسی مکالمے کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی۔سابق گورنر کا کہنا تھا کہ دوسری طرف بیرونِ ملک بیٹھے کچھ خودساختہ اینکرز نے دشمنی اور انتشار کو ہوا دے کر اسے ذاتی مفاد کا کاروبار بنا لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بڑھتی ہوئی سفارتی ساکھ نے پاکستان کے بارے میں دنیا کے تاثر کو بدل دیا، یہ توقع کہ غیر ملکی طاقتیں خود بخود عمران خان کے ساتھ کھڑی ہوں گی، پوری نہیں ہوئی۔یہ بھی واضح ہونا چاہیے کہ اگر کوئی پی ٹی آئی رہنما سمجھتا ہے کہ تصادم اور احتجاج ہی درست راستہ ہے، تو وہ آگے بڑھے اور ہم میں سے ان لوگوں کو قائل کرے جو اس سے اختلاف رکھتے ہیں، بحث و مباحثہ خوش آئند ہے مگر اندھی محاذ آرائی مستقل سیاسی حکمتِ عملی نہیں بن سکتی۔

ہماری کوشش آزاد، مخلص اور صرف ضمیر کی آواز پر مبنی ہے، ہم چاہتے ہیں معمول کی سیاست بحال ہو، ادارے اپنا کردار ادا کریں اور سیاسی درجہ حرارت نیچے آئے۔اگر مفاہمت کو غداری سمجھا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے، ہم دل سے پی ٹی آئی کی بقا اور پاکستان کے استحکام کے لیے سوچ رہے ہیں۔واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فواد چوہدری نے بھی یکم نومبر کو کہا تھا کہ پاکستان کے موجودہ سیاسی حالات میں سب سے اہم یہ ہے کہ سیاسی درجہ حرارت نیچے لایا جائے اور وہ اس وقت تک کم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں سائیڈ یہ فیصلہ نہ کریں کہ انہوں نے ایک قدم پیچھے ہٹنا اور ایک نے قدم بڑھانا ہے۔

سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں میں سابق پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک قدم بڑھانا اور پی ٹی آئی نے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے، تاکہ ان دونوں کو جگہ مل سکے، پاکستان نے جو موجودہ بین الاقوامی کامیابیاں حاصل کیں، سیاسی درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے اس کا فائدہ حاصل نہیں ہو سکا۔لہذا جب تک یہ درجہ حرارت کم نہیں ہوتا، اُس وقت تک پاکستان میں معاشی ترقی اور سیاسی استحکام نہیں آسکتا۔اس سے قبل 31 اکتوبر کو فواد چوہدری، عمران اسمٰعیل اور محمود مولوی نے پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے لاہور میں اہم ملاقات کی تھی۔

 

متعلقہ مضامین

  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • بابراعظم کی شاندار بیٹنگ‘ پاکستان نے جنوبی افریقہ کیخلاف ٹی ٹونٹی سیریز جیت لی
  • ایشیاء میں بڑھتا معاشی بحران
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت
  • تیسرا ٹی ٹوئنٹی: پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف ٹاس جیت کر بولنگ کا فیصلہ
  • میرے کیریئر کو سب سے زیادہ نقصان وقار یونس نے پہنچایا: عمر اکمل کا سابق ہیڈ کوچ پر سنگین الزام
  • غیر ملکی طیاروں نے سوڈان میں اعصابی گیس بموں سے بمباری کی ہے، یو این میں نمائندے کا بیان
  • ایشیا کپ رائزنگ اسٹارز: پاکستان اور بھارت کی ایمرجنگ ٹیمیں 16 نومبر کو آمنے سامنے
  • پاک بھارت ٹیمیں ایک بار پھر مد مقابل آنے کو تیار